سندھ حکومت نے بیورو کریٹس اور ماہر تعلیم کے وائس چانسلر بننے کے دروازے بند کردیے
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
حکومت سندھ نے 62 سال سے زائد عمر کے ماہرین تعلیم اور بیورو کریٹس پر سرکاری جامعات میں وائس چانسلر بننے کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند کردیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے وائس چانسلر بننے کی عمر کی حد 62 برس متعین کرتے ہوئے اسے سندھ اسمبلی سے منظور کیے جانے والے نئے ایکٹ کا باقاعدہ حصہ بنادیا گیا ہے جو اب قانون بن چکا ہے۔
یہ ایکٹ 27 فروری 2025 کو گزٹ کی شکل میں جاری ہوا، جو سندھ اسمبلی سے بیورو کریٹس کو وائس چانسلر بنانے سمیت کئی ایک ترامیم کے ساتھ منظور ہوا تھا جس میں مذکورہ شق بھی شامل کردی گئی اور سندھ کی تمام 30 سرکاری جامعات کے منظور کیے گئے۔
ترمیمی ایکٹ 2025 میں مذکورہ شق بھی شامل کردی گئی، ایکٹ میں سندھ میں قانون کی واحد جامعہ "شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء" (زابل) میں صرف ججز کی جانب سے وائس چانسلر کی آسامی پر درخواست دینے کی صورت میں انھیں عمر کی چھوٹ دی گئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے ججز کے لیے عمر کی حد 63 جبکہ سپریم کورٹ کے ججز کے لیے یہ حد 67 برس رکھی گئی ہے تاہم اگر مذکورہ یونیورسٹی میں بھی کوئی ماہر تعلیم یا بیوروکریٹ درخواست دیتا ہے تو اس کی عمر کی حد 62 برس ہی ہوگی۔
ایکٹ میں کسی بھی سرکاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی پہلی مدت ملازمت پوری ہونے پر انھیں بطور وائس چانسلر ایک بار پھر آئندہ مدت کے لیے توسیع دینے کی شق شامل رکھی گئی ہے۔
ایکٹ کے تحت اب اگر کوئی ماہر تعلیم یا بیوروکریٹ 62 برس کی عمر میں وائس چانسلر مقرر ہوتا یے تو وہ اپنے عہدے کی پہلی مدت 65 برس میں پوری کرے گا اور اس کے تحت اسے آئندہ مدت کے لیے توسیع ملتی یے تو وہ 69 برس تک وائس چانسلر رہے سکے گا۔
اس سے قبل 62 برس کی حد صرف رولز میں تھی جبکہ ماضی میں یہ حد 65 برس تک رہی ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ ایکٹ میں بیوروکریٹ کو وائس چانسلر بنانے کی راہیں کھل چکی ہیں جس کے مطابق ایک اکیڈمیشن کے لیے تو ضروری ہے کہ وہ فل پروفیسر بمعہ پی ایچ ڈی ہو لیکن " پی اے ایس، ایکس پی سی ایس، پی ایس ایس اور پی ایم ایس کیڈر کے گریڈ 21 کے افسر ماسٹرز ڈگری کی بنیاد پر وائس چانسلر کے لیے درخواست دینے کا اہل ہونگے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وائس چانسلر عمر کی کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا عافیہ صدیقی کیس میں امریکی عدالت میں معاونت اور فریق بننے سے انکار
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے عافیہ صدیقی کیس میں امریکی عدالت میں معاونت کرنے اور فریق بننے سے انکار کردیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت سے امریکا میں کیس کا فریق نہ بننے کی وجوہات طلب کر لیں۔
نجی چینل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ حکومت نے امریکا میں کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے یہ فیصلہ کیاگیا ہے، وجوہات کیا ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے یہی فیصلہ کیا گیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی وجوہات ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا، یہ آئینی عدالت ہے، یہ نہیں ہوسکتا کوئی عدالت آکر کہہ دے فیصلہ کیاہے اور وجوہات نہ بتائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر وجوہات سے متعلق آگاہ کیاجائے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت جمعہ4 جولائی تک ملتوی کردی۔
آپریشن سندور میں ذلت آمیز شکست کے بعد مودی سرکار اور بھارتی فوج آمنے سامنے