صنعا(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی جریدے ”نیشنل انٹرسٹ“ نے ”نیویارک ٹائمز“ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کا جدید ترین پانچویں جنریشن کا ایف-35 لڑاکا طیارہ یمن سے داغے گئے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل (SAM) سے تباہ ہونے سے بال بال بچا ہے۔

ایف-35 کو امریکہ کی فضائی قوت کے ”تاج کا جوہر“ سمجھا جاتا ہے، اس واقعے نے نہ صرف اس مہنگے طیارے کی بقا پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ حوثی قیادت میں چلنے والے نسبتاً سادہ فضائی دفاعی نظام کی مؤثریت پر بھی عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کئی امریکی ایف-16 طیارے اور ایک ایف-35 حوثیوں کے فضائی دفاعی نظام کا نشانہ بننے سے بال بال بچے۔

دفاعی تجزیہ کار گریگری برو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر لکھا کہ ’یہ امکان اب حقیقی بنتا جا رہا ہے کہ امریکی افواج جانی نقصان سے دوچار ہو سکتی تھیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ حوثیوں نے اب تک امریکی سینٹرل کمانڈ کے لیے استعمال ہونے والے سات MQ-9 ڈرونز کو مار گرایا ہے، جن کی قیمت تقریباً 3 کروڑ ڈالر فی ڈرون ہے، اور یہ کارروائیاں امریکہ کی انسدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حوثیوں کا فضائی دفاعی نظام اگرچہ سادہ اور پرانا ہے، مگر اس کی سب سے بڑی خوبی اس کی نقل و حرکت ہے۔ یہ نظام کسی بھی وقت کہیں سے بھی حملہ کر سکتا ہے، جو اسے ناقابلِ پیشگوئی بناتا ہے۔ سادگی کی وجہ سے یہ نظام امریکی ٹیکنالوجی کے لیے جلدی قابلِ شناخت بھی نہیں ہوتا، جس سے امریکی دفاعی منصوبہ بندی کو چیلنج درپیش ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حوثیوں کو ایران کی جانب سے کچھ جدید میزائل نظام بھی ملے ہیں جن میں برق-1 اور برق-2 شامل ہیں۔ ان کی مکمل صلاحیتوں سے متعلق معلومات واضح نہیں، تاہم حوثی دعویٰ کرتے ہیں کہ برق-1 کی حدِ مار 31 میل اور برق-2 کی 44 میل ہے، جب کہ یہ 49,000 فٹ اور 65,000 فٹ بلندی پر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

رپورٹ میں اس اہم سوال پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ اگر ایک باغی گروہ امریکی فضائی کارروائیوں کو یمن میں اس قدر متاثر کر سکتا ہے، تو پھر وہ امریکہ، ایسے دشمن ممالک، جن کے پاس کہیں زیادہ جدید دفاعی نظام ہیں، ان کے خلاف فضائی برتری کیسے حاصل کرے گا؟ اور اگر ایف-35 جیسا جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ سرد جنگ کے زمانے کے فضائی دفاعی نظام سے بچنے میں ناکام ہے، تو یہ جدید دفاعی نظاموں کے خلاف کیسا کارکردگی دکھائے گا؟

مصنف نے اپنی رپورٹ کے اختتام پر اس نتیجے پر زور دیا کہ زمین ہو یا فضا، صرف مہنگی اور جدید ٹیکنالوجی سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ کم ٹیکنالوجی والے نظام بھی باآسانی جدید نظاموں کی مؤثریت کو متاثر کر سکتے ہیں۔

امریکی سہارے کے بغیر اسرائیل ایک ماہ بھی جنگ نہیں لڑ سکتا، یمنی فوج
دوسری جانب یمن کی مسلح افواج نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی پشت پناہی کے بغیر نہ صرف جنگ کی باتیں بند کرے بلکہ زمینی حقیقت کا سامنا بھی کرے۔ یمنی فوج کے ترجمان نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ’اسرائیل جو آج ہمارے خلاف اکیلے جنگ لڑنے کی بڑھکیں مار رہا ہے، وہ یہ بھول گیا ہے کہ اس کا سارا دفاعی اور جنگی بجٹ امریکی فنڈنگ پر منحصر ہے۔‘

یمنی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیل کے پاس موجود جدید ترین ہتھیار، جنگی طیارے، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور انٹیلیجنس نیٹ ورک سب امریکہ کے فراہم کردہ ہیں۔ ’اگر کل کو امریکہ اپنی فوجی و مالی امداد بند کر دے تو اسرائیل ایک مہینے بھی میدانِ جنگ میں ہمارے سامنے ٹِک نہیں سکے گا‘۔

یمنی عسکری قیادت نے اسرائیلی قیادت کی حالیہ جارحانہ زبان کو سیاسی مایوسی کا شاخسانہ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کو اس غلط فہمی سے باہر آنا ہوگا کہ وہ ایک سپر پاور ہے۔ ’ہم نے اپنے بل بوتے پر امریکی ڈرونز مار گرائے، جنگی بحری جہازوں کو پیچھے دھکیلا، اور اب اسرائیل بھی ہماری جوابی طاقت کا اندازہ لگا لے گا۔‘
یمن کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب اسرائیل خطے میں ایران اور اس کے اتحادیوں کے خلاف ممکنہ بڑے آپریشن کی بات کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یمن کی یہ دھمکی اسرائیل کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکہ خود مشرق وسطیٰ میں اپنی عسکری مداخلت کو محدود کرنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔

یمنی فوج نے آخر میں کہا کہ ’ہماری جنگ آزادی کی ہے، ہماری زمین اور خودمختاری کے لیے ہے۔ اور اگر اسرائیل واقعی سمجھتا ہے کہ وہ ہمیں جھکا سکتا ہے تو وہ تاریخ، حقیقت اور ہمارے عزم، تینوں سے ناواقف ہے۔‘
مزیدپڑھیں:آئندہ 3 سے 6 گھنٹوں میں بارش کا امکان، الرٹ جاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فضائی دفاعی نظام یمنی فوج کے لیے

پڑھیں:

امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم

جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے فیلڈ مارشل کی بہت تعریفیں کیں لیکن اس دفاعی معاہدہ ہندوستان کے ساتھ ہوگیا۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ ہوا ہے لیکن امریکہ نے کبھی پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ نہیں کیا۔ چین پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کر رہا ہے اور پاکستان چین کے تعاون سے جہاز وغیرہ بنا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف رئیر ارتھ کے لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریفیں کر رہا ہے۔ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ صوبے کے عوام امن کے لیے ترس گئے ہیں۔ امن و امان کے قیام کے لیے سیکورٹی فورسز کو اندرونی سیکورٹی سے ہاتھ اٹھا کر تمام اختیارات پولیس کو دینے ہوں گے ورنہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ آج بھی جنرل مشرف کی پالیسی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ بنوں کی بند سڑکیں کھولی جائیں، سڑکوں کی بندش سے عوام سخت تکلیف کا شکار ہیں۔ لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام تاریخی ہوگا۔ اجتماع عام میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے رہنما شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوہاٹ میں جماعتِ اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے صوبائی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت دیگر صوبائی ذمہ داران موجود تھے۔ اجلاس میں مختلف امور سمیت اجتماع عام کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور رپورٹس پیش کی گئیں۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ پاکستان کو ٹیکنالوجی دیتا بھی تو اس کے ساتھ شرائط کی ایک فہرست بھی ہوتی ہے۔ امریکا کی شرط ہے کہ پاکستان ایف سولہ طیارہ بھارت کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا، اگر بھارت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے تو کیا افغانستان کے خلاف استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پختونخوا میں پاک افغان سرحد پر خرلاچی، غلام خان اور انگور اڈہ گزر گاہیں بند ہیں۔ افغانیوں کو زبردستی واپس بھیجا جا رہا ہے۔ زبردستی نکالے جانے والے افغان شہریوں کا پاکستان کے بارے میں کیا تاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کے دونوں طرف متعدد قبائل آباد ہیں۔ ان کی آپس میں رشتے داریاں ہیں لیکن حکومت نے بیچ میں خاردار تاریں لگا دیں، سرحد بند کردی اور لوگوں کا آنا جانا مشکل بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام دعوت اور تربیت کا ہے اور اس مقصد کے لیے جماعت اسلامی ہر جائز ذریعہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ کارکنان دعوت الی اللہ کے کام اجتماع عام کے پیغام کو گھر گھر پہنچائیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی، روس
  • امریکہ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘اعجازقادری
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
  • بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
  • سوڈان، امریکی ایجنڈا و عرب امارات کا کردار؟ تجزیہ کار سید راشد احد کا خصوصی انٹرویو