WE News:
2025-09-18@22:23:10 GMT

پاکستان اپنی گاڑی کب بنائے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

پاکستان اپنی گاڑی کب بنائے گا؟

گزشتہ روز چین میں سپر منی ٹرک کی تقریب رونمائی کا انعقاد ہوا، جس میں سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن، صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ آور دیگر شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ کیوں، کونسی زیادہ بک رہی ہیں؟

سندھ کے سینیئر صوبائی وزیر برائے اطلاعات و نشریات، ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ چینی سرمایہ کار سپر منی ٹرک منصوبے کا کراچی میں پلانٹ لگانے پر رضامند ہوگئے ہیں، جس سے مختلف کاروباری گروپس و افراد کو فائدہ ہوگا، انہوں نے سندھ بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے جلد چارجنگ اسٹیشنز قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

سپر منی ٹرک کیا ہے؟

سپر منی ٹرکس وہ گاڑیاں کہلاتی ہیں جو ٹرک تو نہیں ہوتیں لیکن لوڈ اٹھانے کے کام آتی ہیں، جیسے شیہزور، سوزوکی، ٹیوٹا کی ہائلکس وغیرہ یہ منی ٹرک کہلاتے ہیں۔

یوں تو پاکستان میں بہت سے کمپنیوں کی گاڑیاں اسمبل کی جاتی ہیں لیکن اب تک پاکستان میں مکمل طور پر اپنی کوئی گاڑی تیار نہیں ہورہی ہے، کیا یہ جنگی جہاز بنانے سے بھی مشکل کام ہے؟ یہ سوال ہم نے رکھا چیئرمین آل پاکستان موٹرزر ڈیلرز ایسوسی ایشن محمد شہزاد کے سامنے تو ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا ہے اور یہاں الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز یا تو ہیں نہیں اور کچھ ہیں بھی تو وہ ناکام ہوچکے ہیں۔

یہ بھی ایک سوال ہے کہ کیا غریب لوگ یہ خرید بھی سکیں گے یا نہیں؟

محمد شہزاد کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں سپر چارجنگ اسٹیشنز کی ضرورت ہے، اب اگر ایک گاڑی 2 گھنٹے میں چارج ہوگی وہ بھی لوڈ اٹھانے والی گاڑی تو اس سے ایک غریب آدمی کیا کاروبار کرے گا، ابھی تک سپر منی ٹرک کی قیمتیں سامنے نہیں آئیں، یہ بھی ایک سوال ہے کہ کیا غریب لوگ یہ خرید بھی سکیں گے یا نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ہم خود مینوفیکچرنگ نہیں کریں گے ہم باہر کی کمپنیوں کے محتاج رہیں گے، ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم بنائیں گے نہیں ہم خود اس انڈسٹری کو کھڑا نہیں کریں گے، چاہے الیکٹرک ہوں یا دوسری گاڑیاں یہ ممکن نہیں کہ گاڑیاں عام آدمی کی قوت فروخت میں ہوں۔

حکومت کو بھی بیوقوف بنایا جارہا ہے

ان کا مزید کہنا تھا کا پاکستان میں موجود اسمبلرز پاکستانی عوام کا خون چوس رہے ہیں، انہوں نے اسمبلنگ پلانٹس پر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے پہلے وہ اسے نچوڑیں گے حکومت کو بھی بیوقوف بنایا جارہا ہے اور وہ بن رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑی خریدنے والوں کے لیے خوشخبری: آئندہ مالی سال گاڑیوں اور آٹو پارٹس کی قیمتوں میں کمی کا امکان

محمد شہزاد نے کہا کہ اسمبلرز 40،40 سال سے ٹیوٹا، سوزوکی اور ہونڈا گاڑیاں اسمبل کررہے ہیں، اب تک ہم اپنی کوئی گاڑی نہیں بنا پائے، کہا جاتا ہے وقت لگے گا تو اور کتنا وقت لگے گا؟ جب تک لوکلائزیشن نہیں ہوگی تب تک گاڑی کا سستا ہونا بھول جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان چین سندھ حکومت گاڑیاں منی ٹرک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان چین سندھ حکومت گاڑیاں پاکستان میں کہنا تھا یہ بھی

پڑھیں:

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

خلافت و ملوکیت کا فرق
اسلام جس بنیاد پر دُنیا میں اپنی ریاست قائم کرتا ہے وہ یہ ہے کہ شریعت سب پر بالا ہے۔ حکومت اور حکمران، راعی اور رعیّت، بڑے اور چھوٹے، عوام اور خواص، سب اُس کے تابع ہیں۔ کوئی اُس سے آزاد یا مستثنیٰ نہیں اور کسی کو اس سے ہٹ کر کام کرنے کا حق نہیں۔ دوست ہو یا دشمن، حربی کافر ہو یا معاہد، مسلم رعیّت ہو یا ذمّی، مسلمان وفادار ہو یا باغی یا برسرِ جنگ، غرض جو بھی ہو شریعت میں اُس سے برتائو کرنے کا ایک طریقہ مقرر ہے، جس سے کسی حال میں تجاوز نہیں کیا جاسکتا۔
خلافتِ راشدہ اپنے پورے دور میں اِس قاعدے کی سختی کے ساتھ پابند رہی، حتیٰ کہ حضرت عثمانؓ اور حضرت علیؓ نے انتہائی نازک اور سخت اشتعال انگیز حالات میں بھی حدودِ شرع سے قدم باہر نہ رکھا۔ ان راست رو خلفاء کی حکومت کا امتیازی وصف یہ تھا کہ وہ ایک حدود آشنا حکومت تھی، نہ کہ مطلق العنان حکومت۔
مگر جب ملوکیت کا دور آیا تو بادشاہوں نے اپنے مفاد، اپنی سیاسی اغراض، اور خصوصاً اپنی حکومت کے قیام و بقا کے معاملے میں شریعت کی عائد کی ہوئی کسی پابندی کو توڑ ڈالنے اور اس کی باندھی ہوئی کسی حد کو پھاند جانے میں تامّل نہ کیا۔ اگرچہ ان کے عہد میں بھی مملکت کا قانون اسلامی قانون ہی رہا۔ کتاب اللہ و سنت ِ رسولؐ اللہ کی آئینی حیثیت کا اُن میں سے کسی نے کبھی انکار نہیں کیا۔ عدالتیں اِسی قانون پر فیصلے کرتی تھیں، اور عام حالات میں سارے معاملات، شرعی احکام ہی کے مطابق انجام دیے جاتے تھے۔ لیکن ان بادشاہوں کی سیاست دین کی تابع نہ تھی۔ اُس کے تقاضے وہ ہر جائز وناجائز طریقے سے پورے کرتے تھے، اور اس معاملے میں حلال و حرام کی کوئی تمیز روا نہ رکھتے تھے (خلافت اور ملوکیت کا فرق، ترجمان القرآن، ستمبر 1965)۔
٭—٭—٭

سانحۂ مسجدِ اقصیٰ
اصل مسئلہ محض مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا نہیں ہے۔ مسجد اقصیٰ محفوظ نہیں ہو سکتی جب تک بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ اور خود بیت المقدس بھی محفوظ نہیں ہو سکتا جب تک یہودیوں کے غاصبانہ تسلط سے فلسطین پر یہودی قابض ہیں۔ اس لیے اصل مسئلہ تسلط سے آزاد کرانے کا ہے۔ اور اس کا سیدھا اور صاف حل یہ ہے کہ اعلان بالفور سے پہلے جو یہودی فلسطین میں آباد تھے صرف وہی وہاں رہنے کا حق رکھتے ہیں، باقی جتنے یہودی 1917ء کے بعد سے اب تک وہاں باہر سے آئے اور لائے گئے ہیں انہیں واپس جانا چاہیے۔ ان لوگوں نے سازش اور جبر ظلم کے ذریعے سے ایک دوسری قوم کے وطن کو زبردستی اپنا قومی وطن بنایا، پھر اسے قومی ریاست میں تبدیل کیا، اور اس کے بعد توسیع کے جارحانہ منصوبے بنا کر آس پاس کے علاقوں پر قبضہ کرنے کا نہ صرف عملاً ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا، بلکہ اپنی پارلیمنٹ کی پیشانی پر علانیہ یہ لکھ دیا کہ کس کس ملک کو وہ اپنی اس جارحیت کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں (سانحۂ مسجدِ اقصیٰ)۔

متعلقہ مضامین

  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • دنیا میں اب تک بنائے گئے تمام گانے اسٹور کرنیوالی کیسٹ تیار
  • چترال: برساتی ریلے میں مسافر گاڑی پھنس گئی، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
  • چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
  • صائم ایوب ایک بار پھر ناکام، مسلسل تیسری بار صفر پر آؤٹ
  • پنجاب حکومت نے آسان اقساط پر پہلی بلاسود ای ٹیکسی اسکیم کا آغاز کر دیا
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • ویمنز ون ڈے: سدرہ امین کی سنچری رائیگاں، جنوبی افریقہ 8 وکٹ سے فتحیاب
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے