ہارورڈ یونی ورسٹی میں غیرملکی طلبا پر پابندی؛ چین کی ٹرمپ پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیرون ملک طلبا کو ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ دینے پر پابندی کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تعلیم دشمنی پر مبنی سیاست کے خلاف ہیں۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ہارورڈ یونی ورسٹی میں بیرون ملک کے طلبا کو داخلہ دینے پر پابندی کے فیصلے سے پوری دنیا میں امریکا کی ساکھ متاثر ہوگی۔
چین کی وزارت خارجہ نے ہارورڈ پر غیرملکی طلبا کے داخلے پر پابندی کو امریکا کی خود ساختہ کمزوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی تعلیمی تعاون پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے کے منفی اثرات تعلیمی، سفارتی اور انسانی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔
چین کی سوشل میڈیا پر بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے کہ بین الاقوامی طلبا کو داخلہ دینا ہی تو اعلیٰ ذہانت کو اپنی طرف راغب کرنے کا طریقہ ہے، جب یہ راستہ بند ہو جائے گا تو کیا ہارورڈ، ہارورڈ ہی رہے گا؟
چین کے علاوہ دیگر ممالک نے بھی اس فیصلے کو غیرمناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند ہزاروں نوجوانوں کو غیر یقینی میں مبتلا کر دیا ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ برائے داخلی سلامتی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ہارورڈ پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کے لیے اُٹھایا گیا ہے کیونکہ یونیورسٹی کیمپس میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں غیر ملکی طلبا اور عملہ ملوث تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے ان غیر ملکی طلبا اور عملے میں سے کچھ کے تعلقات چین کے ایسے اداروں اور تنظیموں سے بھی تھا جن کو امریکا میں سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر بلیک لسٹ کیا جا چکا ہے۔
امریکی محکمہ داخلی سلامتی کے بیان میں ہارورڈ یونی ورسٹی کے عملے اور طلبا پر چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ تعاون اور عسکری تحقیق میں ملوث اداروں سے روابط کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
تاحال ہارورڈ نے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جب کہ غیر ملکی طلبا پابندی کے فیصلے پر تذبذب اور بے چینی کا شکار ہیں۔
چینی طلبا نے سی این این سے گفتگو میں کہا کہ یہ کوئی پالیسی فیصلہ نہیں بلکہ ایک سیاسی انتقامی کارروائی لگتی ہے۔
یاد رہے کہ امریکا کے تعلیمی اداروں میں چینی طلبا کی تعداد 2009 سے مسلسل سرفہرست رہی ہے حالانکہ حالیہ دو تین برسوں سے اس میں کمی آئی ہے۔
اس کی وجہ حالیہ برسوں میں امریکا میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر چینی طلبا کیخلاف پالیسیاں سخت کرنا ہے۔
جس کی ایک مثال ٹرمپ کی پہلی مدتِ صدارت میں "چائنا انیشی ایٹو" ہے جسے بعد میں مخالفت کے باعث بند کر دیا گیا تھا۔
تاہم ٹرمپ کے دوسرے دور اقتدار کے ابتدا میں ہی عائد کی جانے والی حالیہ پابندی سے نہ صرف طلبا بلکہ امریکہ کی تعلیمی ساکھ اور چین کے ساتھ تعلقات کو بھی دھچکا لگا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پر پابندی چین کی کہا کہ گیا ہے
پڑھیں:
’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
چینی کمپنی یونی ٹری’ کا نیا ہیومنائیڈ روبوٹ ’G1‘ ان دنوں سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس روبوٹ کو بار بار لاتیں اور دھکے مار کر آزمایا گیا، لیکن ہر بار اس نے اپنا توازن بحال کر کے سب کو حیران کر دیا۔
ویڈیو کے آغاز میں جی ون روبوٹ اپنے ہلکے پھلکے ڈھانچے اور لچکدار حرکات کا مظاہرہ کرتا دکھائی دیتا ہے۔ ایک موقع پر یہ قالین پر پھسل کر گر بھی جاتا ہے، لیکن ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں دوبارہ سیدھا کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد ایک ڈیمانسٹریٹر روبوٹ کو تقریباً 9 بار مختلف سمتوں سے زور دار لاتیں مارتا ہے، مگر جی ون ہر مرتبہ جھولنے کے باوجود گرتا نہیں اور فوراً توازن سنبھال لیتا ہے۔
ویڈیو کے کمنٹس سیکشن میں صارفین نے دلچسپ اور طنزیہ ریمارکس دیے۔ کسی نے لکھا، ’جب اے آئی حکمران آئیں گے تو سب سے پہلے یہ بندہ نشانے پر ہوگا۔‘
جبکہ ایک اور نے خبردار کیا، ’یاد رکھو، ایک دن یہ روبوٹ بھی یہ ویڈیوز دیکھ رہے ہوں گے!‘
یونی ٹری کا پرمننٹ میگنیٹ سنکرونس موٹرز (PMSM)، ڈوئل انکوڈر سسٹم، اور پورے جسم کے کنٹرول فریم ورک کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ اس کے جوڑ لمحوں میں مائیکرو ایڈجسٹمنٹ کر سکتے ہیں، جس سے یہ بیرونی دباؤ کے باوجود توازن قائم رکھتا ہے۔
???????? Chinese robot balance test pic.twitter.com/bZALPwr4nR
— BRICS News (@BRICSinfo) September 17, 2025
اس میں 3D LiDAR، ڈیپتھ کیمرے اور انرشیل میژرمنٹ یونٹ (IMU) جیسے سینسر لگے ہیں جو ماحول کی لمحہ بہ لمحہ تصویر بنا کر روبوٹ کو فوری ردعمل دینے میں مدد کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ جی ون مشین لرننگ اور ری انفورسمنٹ لرننگ کے ذریعے انسانی حرکات، چاہے مارشل آرٹس ہوں یا ڈانس کی نقل اور تربیت بھی حاصل کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یونی ٹری اپنے جی ون کے ذریعے براہِ راست بوسٹن ڈائنامکس ایٹلس جیسے عالمی معیار کے روبوٹس کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ G1 ابھی اتنے پیچیدہ پارکور اسٹنٹ نہیں کر سکتا، مگر اس کی سائیڈ فلپس اور کِک اپس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ چھوٹا روبوٹ بھی بڑے امتحانوں میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
مختصر یہ کہ فائٹ ٹیسٹ نے G1 کو دنیا کے سامنے ایک ایسے روبوٹ کے طور پر پیش کیا ہے جو لاتوں اور دھکوں کے باوجود ڈٹا رہتا ہے، اور ہر بار واپس اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔
Post Views: 3