نیشنل بینک قنبر برانچ تیزی سے بدانتظامی اور انحطاط کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قنبرعلی خان(نمائندہ جسارت)ضلعی ہیڈ کوارٹر قنبر شہر میں قائم نیشنل بینک برانچ تیزی سے تباہی وبربادی اور بدانتظامی کی طرف گامزن ہے آئے روز آن لائن سسٹم مسلسل خراب پورا پورا دن سرکاری ملازمین کو شدید گرمی میں مسلسل انتظار کرانا بینک منیجر اور دیگر عملے کا معمول بن گیا ہے ہزاروں سرکاری ملازمین اور بوڑھے عمر رسیدہ پنشنرز اور پریدار خواتین اپنی تنخواہ اور پنشن کی وصولی کیلئے بینک میں جمع ہوتے ہیں مگر بینک انتظامیہ کے مطابق سسٹم خراب ہونے کی وجہ سے ان کو ادائیگی نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے عوام کی کثیر تعداد گیٹ کے باہر سخت دھوپ اور گرمی میں جمع ہونے سے مقامی پولیس، انتظامیہ اور ٹریفک کیلئے رش ہونے سے بے پناہ مسائل پید ا ہورہے ہیں جبکہ اس کے علاوہ کوئی بھی اکاؤنٹ ہولڈر جب اپنی بینک اسٹیٹمنٹ، چیک بک، بینک لون سمیت دیگر مسائل کے حل کیلئے نیشنل بینک میں آتے ہیں تو منیجر، آپریشن منیجر اور دیگر بینک عملہ ان سے انتہائی بدتمیزی اور بداخلاقی سے پیش آتا ہے اور سائلین کا کوئی بھی جائز کام بغیر کسی رشوت کے نہیں ہوتا جبکہ بینک اسٹیٹمنٹ کیلئے آنے والے سائلین کو فوری طور پر اپنے بینک اکاؤنٹ کی اسٹیٹمنٹ جاری کرنے کے ان کو نیشنل بینک لاڑکانہ ریجنل ہیڈ آفس روانہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے غریب سائلین شدید گرمی میں ہزاروں روپے کا کرایہ ادا کرکے قنبر سے لاڑکانہ نیشنل بینک کی ریجنل ہیڈ آفیس میں دردر کی ٹھوکریں کھاکر درپدر ہوتے ہیں جہاں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا، جبکہ مختلف محکموں کے سرکاری ملازمین جب اپنے لون وغیرہ کے حوالے سے اپلائی کرتے ہیں تو ان کے جائز کام میں مختلف قسم کے غیرقانونی ہتھکنڈے استعمال کرکے ان کو بیجا پریشان کرکے سخت اذیت میں مبتلا کیا جاتاہے اور بینک افسران وہی کام اپنے مقرر کئے گئے پرائیوٹ ایجنٹوں کے ذریعے بھاری رشوت کی ادائیگی کے بعد جلد حل کردیتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ لون لینے والے سرکاری ملازمین کی ہر ماہ مقررکردہ شیڈول کے برعکس ہزاروں روپے زائد رقم لون کی مد میں تنخواہ سے کاٹی جاتی ہے جسکی وجہ سے غریب ملازمین شدید معاشی بدحالی کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ سارا عمل صرف رشوت کے حصول کیلئے کیا جاتاہے جس رشوت خوری میں قنبر برانچ کے منیجر اور ریجنل ہیڈ لاڑکانہ برابر کے شریک ہیں۔ اس حوالے سے ضلع قنبر کی مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں کے رہنماؤں اور اکاؤنٹ ہولڈر سرکاری ملازمین نے گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین نیشنل بینک آف پاکستان سے مطالبہ کیاکہ انتہائی بدانتظامی کا شکار رہنے والی نیشنل بینک قنبر برانچ کے کرپٹ اور نااہل افسران جنہوں نے بجائے اپنے عوام کو کوئی بھی سہولت دینے کے سخت تکلیف اور اذیت دی ہے ان کیخلاف سخت کارروائی کرکے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین کی وجہ سے
پڑھیں:
کراچی: سرکاری ملازمین کا دھرنا مؤخر کرنے کا اعلان، گرفتار مظاہرین رہا
سندھ ایمپلائنز الائنس نے مذاکرات کے بعد دھرنا مؤخر کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پولیس نے گرفتار مظاہرین کو رہا کردیا۔
سندھ ایمپلائنز الائنس کے مرکزی قائد اشرف خاصخیلی اور ایس ایس پی ساوتھ مہزور علی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ جس کے بعد اشرف خاصخیلی نے اعلان کیا ہے کہ ہمارے تمام لوگ پولیس نے رہا کردیئے ہیں ہم منگل کو کراچی پریس کلب پر پریس کانفرنس کرکے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے محرم کی وجہ سے اپنا احتجاجی مظاہرہ مؤخر کردیا ہے۔
مرکزی قیادت کی جانب سے دھرنا مؤخر ہونے کا اعلان سنتے ہی شرکا پریس کلب سے منتشر ہوکر گھروں کو روانہ ہوگئے جبکہ انتظامیہ اور پولیس نے رکاوٹیں ہٹا کر تمام راستے ٹریفک کے لیے کھول دیئے۔
ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ ہمارے اساتذہ سے مذاکرات ہوئے ہیں۔ زیر حراست اساتذہ کو رہا کررہے ہیں۔ جسکے بعد مظاہرین نے احتجاج موخر کردیا ہے۔
ایس ایس پی نے کہا کہ مظاہرین نے تیرہ محرم الحرام کو دوبارہ احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ ایمپلائز نے مہنگائی کے مساوی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے لیے پریس کلب پر احتجاج کیا اور پھر مذاکرات میں ناکامی پر وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب پیش قدمی کا اعلان کیا تھا۔
مظاہرین کی ریڈ زون میں پیش قدمی روکنے کیلے پولیس نے لاٹھی چارج، شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، پولیس کے مطابق 20 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جبکہ دھرنا منتظمین نے دعویٰ کیا تھا کہ ہمارے 300 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اس سے قبل وزیر برائے توانائی، ترقیات و مںصوبہ بندی سید ناصر حسین شاہ نے شرکا سے محرم کے احترام میں دھرنا 13 محرم تک ملتوی کرنے کی درخواست کی اور یقین دہانی کرائی تھی کہ اس کے بعد مذاکرات کر کے تنخواہوں کے فرق کو ختم کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں گے۔