مخصوص نشستوں کا فیصلہ 8 فروری کی خرید و فروخت سے زیادہ شرم ناک ہے، صدر اے این پی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
پشاور:ایمل ولی خان نے کہا کہ 18 افراد سیلاب میں جاں بحق ہوئے یہ سانحہ ہے—فائل/فوٹو: اسکرین گریب
پشاور:
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ 8 فروری کی خرید و فروخت سے زیادہ شرم ناک ہے۔
صدر اے این پی ایمل ولی خان نے بیان میں کہا کہ سابقہ قبائلی اضلاع پر بنائی گئی وزیراعظم کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں، کمیٹی میں نامزد چئیرمین کو اے این پی شانگلہ کا صدر بھی قبول نہ کرے، وہ قبائلی علاقوں کی نمائندگی کیسے کرے گا، پنجاب سے لائے گئے کمیٹی اراکین پختون روایات کو کیا جانیں۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ 25ویں آئینی ترمیم سے پیچھے ہٹے تو ہم ان لکیروں کو نہیں مانیں گے، 18 جانوں کی قربانی کے بعد بھی ریاست خاموش ہے، یہ معمول نہیں سانحہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ہیلی کاپٹر سیلاب زدگان کے لیے نہیں آیا، وہ وی آئی پی کو اٹھانے آ گیا، ہمیں صرف دریا ملے، پہاڑ اور میدان ریاست لے گئی، اپنے وسائل پر ایسے لڑیں گے جیسے باپ کی میراث پر لڑتے ہیں۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ 18ویں ترمیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، یہ اسفندیار ولی خان کا حاصل کردہ حق ہے، اگر 25 ویں آئینی ترمیم ختم کرنے کی کوشش ہوئی، تو ہم ڈٹ کر مخالفت کریں گے۔
صدر اے این پی نے کہا کہ 8 فروری کی خرید و فروخت شرم ناک تھی اور مخصوص نشستوں کا فیصلہ اس سے بھی زیادہ شرم ناک ہے، اگر ان کو لاچکے ہیں تو پھر ان کو مخصوص نشستیں بھی دے دیں، اس وقت آپ کو ڈر نہیں لگا جب آپ ان کو 93 ایم پی ایز دے رہے تھے کیونکہ وردی میں بیٹھ کر لوگوں نے ایک ایک سیٹ کو مینج کیا تھا اور اس کے بدلے پختونخوا سے اربوں روپے گئے ہیں۔
ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں سے اگر میرے استعفے سے نظام درست ہوتا ہے تو میری سیٹ لے لو، ہم اقتدار کے لیے نہیں، اپنے حقوق کے لیے میدان میں ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایمل ولی خان نے کہا مخصوص نشستوں اے این پی نے کہا کہ شرم ناک
پڑھیں:
حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
اپنی ایک تقریر میں ٹام باراک کا کہنا تھا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج امریکی ایلچی "ٹام باراک" نے دعویٰ کیا کہ صیہونی رژیم، لبنان کے ساتھ سرحدی معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ٹام باراک نے ان خیالات کا اظہار منامہ اجلاس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول ہے کہ اسرائیل و لبنان آپس میں بات چیت نہ کریں۔ تاہم ٹام باراک نے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود، روزانہ کی بنیاد پر لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے، حزب الله کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حزب الله، غیر مسلح ہو جائے تو لبنان اور اسرائیل کے درمیان مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ لہٰذا سوال یہ ہے کہ ایسا کیا کیا جائے کہ حزب الله ان میزائلوں کو اسرائیل کے خلاف استعمال نہ کرے۔
آخر میں ٹام باراک نے لبنانی حکومت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، اسے جلد از جلد حزب الله کو غیر مسلح کرنا ہوگا، کیونکہ اسرائیل، حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی کی وجہ سے روزانہ لبنان پر حملے کر رہا ہے۔ دوسری جانب حزب الله کے سیکرٹری جنرل شیخ "نعیم قاسم" نے اپنے حالیہ خطاب میں زور دے کر کہا کہ لبنان كی جانب سے صیہونی رژیم كے ساتھ مذاكرات كا كوئی بھی نیا دور، اسرائیل كو كلین چِٹ دینے كے مترادف ہوگا۔ شیخ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلے طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کرے جس میں لبنانی سرزمین سے صیہونی جارحیت کا خاتمہ اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔ یاد رہے کہ ابھی تک اسرائیلی فوج، لبنان کے پانچ اہم علاقوں میں موجود ہے اور ان علاقوں سے نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کے برعکس صہیونیوں کا دعویٰ ہے کہ حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی ہی انہیں لبنان سے نکلنے نہیں دے رہی۔