ملائیشیا کے وزیراعظم نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
کوالالمپور: ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مقامی میڈیا سے گفتگو میں انور ابراہیم نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پیش کیا گیا امن منصوبہ مکمل نہیں ہے اور اس کے کئی پہلو ایسے ہیں جن سے ہم متفق نہیں، تاہم فی الحال ہماری سب سے بڑی ترجیح فلسطینی عوام کی جانیں بچانا ہے۔
انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ عرب اور اسلامی ممالک کی جانب سے منصوبے کی حمایت کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اس کی ہر شق سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک اجتماعی کوشش ہے تاکہ خونریزی اور بے دخلی کو روکا جا سکے اور فلسطینی عوام کو غزہ واپس جانے کا موقع دیا جا سکے۔
دوسری جانب الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حماس نے صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کو جمع کرادیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حماس نے منصوبے کو بڑی حد تک قبول کرلیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ سے مکمل انخلا کرے تو وہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں: پاکستان
—فائل فوٹوپاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ غزہ میں تنازع کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہیں، امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔
سلامتی کونسل میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان نے غزہ منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ بنیادی مقصد غزہ میں معصوم فلسطینوں کے قتل عام کی روک تھام ہے، غزہ سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلاء چاہتے ہیں۔
قرار داد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نقاط بھی شامل ہیں۔
عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہمارا مقصد ہے، فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نقاط بھی شامل ہیں۔