ٹرمپ منصوبے کے تحت ہتھیار نہیں ڈالیں گے، غیر مسلح ہونے کی خبروں پر حماس کا ردعمل آگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
روس کی خبر رساں ایجنسی TASS کے مطابق، حماس کے سینیئر رہنماء محمود مرداوی نے 5 اکتوبر کو ان خبروں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے نہ تو کسی جنگ بندی پر پیشرفت کی ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈالنے پر کوئی بات چیت ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی تنظیم حماس نے واضح الفاظ میں تردید کی ہے کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے کے تحت ہتھیار ڈالنے پر اتفاق کیا ہے۔ تنظیم نے ان دعوؤں کو "سیاسی طور پر گمراہ کن اور جھوٹا پروپیگنڈا" قرار دیا، جس کا مقصد خطے میں حماس کی پوزیشن کو کمزور کرنا ہے۔ روس کی خبر رساں ایجنسی TASS کے مطابق، حماس کے سینیئر رہنماء محمود مرداوی نے 5 اکتوبر کو ان خبروں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے نہ تو کسی جنگ بندی پر پیش رفت کی ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈالنے پر کوئی بات چیت ہوئی ہے۔
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں، جب غزہ کے امن منصوبے پر مذاکرات شروع ہونے والے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے داماد جیرڈ کشنر اور مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو ورکوف کو مصر بھیجا ہے، تاکہ مذاکراتی عمل آگے بڑھایا جا سکے۔ دوسری جانب، ٹرمپ نے اتوار کے روز حماس کو خبردار کیا کہ اگر اس نے غزہ میں اقتدار چھوڑنے سے انکار کیا تو “مکمل تباہی” کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹرمپ نے غزہ امن منصوبے پر رضامندی کے لیے حماس کو اتوار تک کی ڈیڈلائن دے دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ حماس کے پاس واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی شام چھ بجے تک کا وقت ہے۔ عالمی وقت کے مطابق یہ رات کے دس بجے کا وقت ہو گا۔
انہوں نے خبردار کیا، ''اگر یہ لاسٹ چانس معاہدہ طے نہ پایا، تو حماس کے خلاف مکمل قیامت ٹوٹ پڑے گی، جو کسی نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔
‘‘اس 20 نکاتی مجوزہ منصوبے میں، جس پر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتفاق کیا ہے، فوری جنگ بندی، حماس کے پاس باقی ماندہ یرغمالیوں کا اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تبادلہ، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا بتدریج انخلا اور حماس کا غیر مسلح ہونا شامل ہیں۔
(جاری ہے)
اس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اس علاقے کا انتظام ایک بین الاقوامی ادارے کی نگرانی میں فلسطینی ٹیکنوکریٹس کی عبوری حکومت کے تحت چلایا جائے۔
پیر 29 ستمبر کو ٹرمپ اور نیتن یاہو کے اعلان کے بعد، حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ گروپ کو یہ منصوبہ قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے موصول ہوا ہے اور وہ سرکاری جواب دینے سے قبل اس کا احتیاط سے جائزہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو، حماس اور اس کے اتحادی گروپوں کے سینکڑوں مسلح افراد جنوبی اسرائیل میں گھس گئے تھے اور تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا اور 250 سے زائد یرغمالیوں کو غزہ پٹی لے گئے، جو غزہ کی جنگ کا آغاز ثابت ہوا تھا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے قابل اعتبار سمجھے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق، خونریزی کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ پی کے محصور ساحلی علاقے میں 66,000 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
ادارت: مقبول ملک، امتیاز احمد