کراچی: یونیورسٹی روڈ پر نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ، ایک شخص جاں بحق، ایک زخمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
کراچی میں یونیورسٹی روڈ سمامہ پل کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوع پر پہنچی، کرائم سین یونٹ کو طلب کیا گیا، حکام نے کہا کہ واقعے کی سی سی ٹی فوٹیج سمیت دیگر شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، فائرنگ 2 نامعلوم مسلح ملزمان کی جانب سے کی گئی، واقعے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
پولیس نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ پر فائرنگ کا واقعہ مبینہ ٹاؤن تھانے کی حدود میں پیش آیا، ابتدائی معلومات کے مطابق بائیک رائیڈر سواری لے جا رہا تھا جس پر فائرنگ ہوئی، 2 افراد بائیک کے تعاقب میں آئے اور فائرنگ کی جس سے 2 گولیاں پیچھے پیٹھے شخص کو لگیں۔
پولیس حکام نے کہا کہ مقتول کی شناخت محمد انس کے نام سے ہوئی، کشمیر کا رہنے والا تھا، ابتدائی طور پر واقعہ ٹارگٹ کلنگ لگتاہے، ایک گولی بائیکیا رائیڈر کو بھی لگی، جاں بحق اور زخمی افراد کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔
حکام نے واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی، مقتول موٹر سائیکل پر بیٹھ کر کسی کا انتظار کر رہا تھا۔
ایک شخص کو موٹر سائیکل کے قریب جاتے دیکھا جا سکتا ہے، مبینہ ٹارگٹ کلر نے سر پر پستول رکھی اور چلا دی، متعدد گولیاں چلانے کے بعد ملزم دوسری جانب بھاگا، انتظار میں موجود ساتھی نے ملزم کے بیٹھتے ہی موٹر سائیکل دوڑادی، ملزمان یونیورسٹی روڈ سے نیپا کی جانب فرار ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یونیورسٹی روڈ
پڑھیں:
مچھ میں کوئلہ کان پر نامعلوم مسلح افراد کا حملہ، 3کان کن اغوا، سیکیورٹی فورسز کا آپریشن
بلوچستان کے علاقے مچھ میں رضا کوئلہ کان پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے تین کان کنوں کو اغوا کر لیا۔لیویز ذرائع کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ رات پیش آیا جب ایک درجن سے زائد مسلح افراد نے اسلحے کے زور پر کانکنوں محبوب احمد، حبیب اللہ خان اور میر ہزار خان کو یرغمال بنا کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔اطلاع ملتے ہی سیکورٹی فورسز لیویز اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر مغویوں کی بازیابی کے لئے وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ۔لیویز حکام نے میڈیا کو بتایا کہ اغوا کا واقعہ رات گئے اس وقت پیش آیا جب تینوں کانکن رضا کوئلہ کان نمبر 172 میں اپنے معمول کے کام میں مصروف تھے حملہ آوروں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کان کی چوکی پر قبضہ کیا اور بغیر کسی مزاحمت کے کانکنوں کو اغوا کر لیا۔عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور منظم انداز میں کارروائی کر کے فرار ہو گئے واقعے کے فوری بعد ضلع کچھی کی انتظامیہ نے ہنگامی اقدامات کئے ۔ڈپٹی کمشنر کچھی اور ایس پی مچھ نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور سرچ آپریشن کی نگرانی شروع کی۔ سیکورٹی فورسز نے مچھ کے پہاڑی علاقوں اور آس پاس کے راستوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔فضائی نگرانی کے لئے ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی لی جا رہی ہے لیویز کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ مغویوں کو بحفاظت بازیاب کر لیا جائے مقامی قبائلی رہنمائو ں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے تاکہ ان کی مدد سے سراغ حاصل کیا جا سکے۔مقامی کانکن یونین کے رہنما عبداللہ ہزارہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کانکن اپنی جانوں پر کھیل کر ملک کی معیشت کو سہارا دیتے ہیں، لیکن ان کی حفاظت کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر مغویوں کی بازیابی کو یقینی بنائے اور کوئلہ کانوں کی سکیورٹی کو مضبوط کرے۔ہزارہ برادری نے بھی کوئٹہ میں احتجاج کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حملے فرقہ وارانہ تعصب کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلی سطحی اجلاس طلب کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ان واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نے بھی سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے مغویوں کی فوری بازیابی کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔