نوابشاہ: مبینہ پولیس مقابلے میں بھانجی کوقتل کرنیوالا ماموں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نوابشاہ /کشمور( نمائندگا ن جسارت) پاکستان کے صوبہ سندھ کے وسطی ضلع نوابشاہ کے شہر سکرنڈ میں پولیس کی فائرنگ سے ایک مشتبہ ملزم ہلاک ہوگیا ہے۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ رات فائرنگ سے ہلاک ہونے والا شخص اپنی سات سالہ بھانجی کے قتل میں ملوث تھا۔یاد رہے کہ دو روز قبل سکرنڈ میں ایک سات سالہ بچی کی لاش ملی تھی جس کے کان اور بازو کٹے ہوئے تھے۔ اس واقعے کے خلاف بچی کے والدین سمیت اس کی برادری کے دیگر افراد نے احتجاج کیا تھا۔ایس ایس پی شبیر سیٹھار کے مطابق، بچی کے قتل کی تحقیقات کے لیے پولیس کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے سی سی ٹی وی اور جیو فینسنگ کی مدد سے ملزم کا سراغ لگایا۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ جب پولیس ملزم کو گرفتار کرنے پہنچی تو ملزم نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی۔ ایس ایس پی شبیر سیٹھار کا کہنا ہے کہ اس پر پولیس نے جوابی کارروائی کی اور مقابلے کے دوران ملزم مارا گیا۔ایچ ایس ایچ او اکبر چنا کا کہنا ہے کہ ملزم قتل ہونے والی بچی کا ماموں تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ جب پولیس اس کے تعاقب میں اصغر کالونی پہنچی تو ملزم نے پولیس سے بچنے کے لیے فائرنگ کی اور جوابی فائرنگ میں ہلاک ہو گیا۔دوسری جانب شمالی سندھ کے ضلع کشمور کے شہر کرمپور میں ایک استاد کیخلاف 10 سالہ طالبہ سے زیادتی کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔سات اکتوبر کو درج کی گئی ایف آئی آر میں بچی کے والد نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی بیٹی سکول گئی تھی، چھٹی کے بعد دیگر بچے واپس آگئے لیکن وہ نہیں آئی۔ان کا کہنا ہے کہ انہیں دوسرے بچوں نے بتایا کہ صرف ایک استادکبیر بجارانی اسکول آیا تھا جبکہ دیگر اساتذہ غیر حاضر تھے جس کے بعد وہ اسکول روانہ ہوئے تو اسکول کی ایک کمرے سے چیخوں کی آوازیں سنائی دیں۔بچی کے والد کا کہنا ہے کہ کبیر بچی سے زیادتی کر رہا تھا اور انہیں دیکھ کر وہاں سے فرار ہو گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ بچی کے
پڑھیں:
ٹک ٹاک سے دہشت تک، ٹک ٹاکر آدم خان عرف ’آدمے‘ پولیس مقابلے میں ہلاک
پشاور پولیس کے مطابق مشہور ٹک ٹاکر اور مطلوب آدم خان عرف آدمے راولپنڈی میں پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہو گیا۔ آدمے سوشل میڈیا پر ویڈیوز کے ذریعے خوف پھیلانے اور اپنی مجرمانہ کارروائیوں کی تشہیر کے لیے مشہور تھا۔
پشاور میں خوف کی علامتپولیس کے مطابق آدمے افغان نژاد جرائم پیشہ تھا جو پشاور میں بھتہ خوری، ڈکیتی اور آتش زنی جیسے سنگین جرائم میں ملوث تھا۔
چند روز قبل اس نے ایک گودام میں حملے اور آگ لگانے کی ویڈیو ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کی تھی، جس میں وہ اور اس کا ساتھی واضح طور پر نظر آ رہے تھے۔ پشاور پولیس کے مطابق آدمے اسی واقعے کے بعد پولیس کی لسٹ میں سرفہرست تھا۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک سے شروع ہونے والی بچوں کی لڑائی 2 زندگیاں نگل گئی، مگر کس کی؟
13 مقدمات میں مطلوبپولیس ریکارڈ کے مطابق آدمے قتل، بھتہ خوری اور ڈکیتی سمیت 13 مقدمات میں مطلوب تھا۔ گودام پر حملے کے بعد اس نے ایک اور ویڈیو میں پولیس افسران پر الزامات لگائے اور پشاور میں تخریب کاری کی دھمکیاں دیں، یہی ویڈیو اس کے لیے آخری ثابت ہوئی۔
پولیس مقابلہ راولپنڈی میںپشاور پولیس نے خفیہ اطلاع پر پنجاب پولیس کے تعاون سے راولپنڈی میں کارروائی کی۔ ایس ایس پی آپریشنز پشاور مسعود احمد کے مطابق 3 گھنٹے طویل مقابلے کے دوران آدمے اور اس کے 2 ساتھی مارے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آدمے انتہائی مطلوب مجرم تھا جو ٹک ٹاک پر خوف پھیلا رہا تھا۔ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی دہشت بڑھا رہا تھا اور متعدد جرائم میں ملوث تھا۔
لاش کی تدفین پر تنازعپولیس کے مطابق آدمے افغان شہری تھا، جس کے باعث اس کی تدفین پشاور میں نہیں ہونے دی گئی۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ لواحقین کو ہدایت دی گئی کہ تدفین راولپنڈی یا افغانستان میں کی جائے۔
مزید پڑھیں: سورا 2 ریلیز: اوپن اے آئی کا یوٹیوب اور ٹک ٹاک کو پیچھے چھوڑنے کا عزم
سوشل میڈیا پر سرگرم جرائم پیشہ گروہپشاور پولیس کے مطابق آدمے کے مارے جانے کے باوجود متعدد جرائم پیشہ گروپس اب بھی ٹک ٹاک پر فعال ہیں۔ یہ گروپس ایک دوسرے کو ویڈیوز کے ذریعے دھمکیاں دیتے ہیں، اسلحہ دکھاتے ہیں، اور اکثر یہی دھمکیاں حقیقی وارداتوں میں بدل جاتی ہیں۔
پولیس کے مطابق ایسے افراد کی نشاندہی کرلی گئی ہے، جن کے خلاف جلد کارروائی کی جائے گی۔ ایس ایس پی مسعود احمد کا کہنا ہے کہ یہ لوگ شہر میں اپنی دہشت پھیلانے کے لیے ٹک ٹاک کو استعمال کر رہے ہیں۔
پشاور کے سینئر کرائم رپورٹر شہزادہ فہد کہتے ہیں کہ پشاور کے جرائم پیشہ گروپس سوشل میڈیا، خصوصاً ٹک ٹاک کو خوف اور طاقت کے اظہار کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ویڈیوز نوجوانوں پر منفی اثر ڈال رہی ہیں اور انہیں اسی طرز پر چلنے کی ترغیب دے سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: چینی کمپنی بائٹ ڈانس امریکا میں ٹک ٹاک کی ملکیت برقرار رکھے گی، رپورٹس میں انکشاف
آدم خان عرف آدمے پشاور کے پشتخرہ علاقے میں سرگرم تھا۔ وہ خود کو ’آدمے‘ کے نام سے مشہور کرتا اور اپنی کارروائیوں کی ویڈیوز ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کرتا تھا۔ پولیس کے مطابق وہ ایک عام اسٹریٹ کریمنل سے جرائم پیشہ گروہ کا سرغنہ بن گیا تھا اور بالآخر اپنے ہی ہتھیار سے مارا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’آدمے‘ پشاور پولیس ٹک ٹاکر آدم خان