وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے حالیہ پرتشدد مظاہروں پر ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک طنزیہ ٹوئٹ کی ہے، جس میں انہوں نےمذہبی جماعت کے احتجاج کو غیر ضروری اور حالات سے لاعلمی قرار دیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں خواجہ آصف نے کہا،غزہ میں جنگ بندی ہو چکی ہے اور یہاں جی ٹی روڈ پر جلوس نکالا جا رہا ہے۔ ان کو شاید بتایا نہیں گیا کہ لڑائی ختم ہو چکی ہے۔انہوں نے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں لکھا’’لڑائی مک گئی اے، تسی کس گل دا احتجاج کردے پے او؟‘‘
وزیرِ دفاع نے یاد دلایا کہ جب گزشتہ دو سالوں کے دوران غزہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے، بچوں کا قتل عام جاری تھا، تو اس وقت دنیا بھر میں لوگ سراپا احتجاج تھے، حتیٰ کہ غیر مسلم ممالک میں بھی بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی تھی۔ لیکن پاکستان میں جو لوگ آج سڑکوں پر ہیں، انہیں شاید اس وقت کی خبر ہی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا ہے، ایسے میں یہ مظاہرے اور پرتشدد رویہ سمجھ سے باہر ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ احتجاج کے دوران حالات خاصے کشیدہ ہو گئے ہیں۔پولیس کے 112 اہلکار زخمی ہو چکے ہیں اور کئی لاپتا ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ بعض مظاہرین نے اہلکاروں کو یرغمال بھی بنایا ہوا ہے، جبکہ سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق مظاہرین جو کچھ بھی ہاتھ لگتا ہے، اسے نقصان پہنچا رہے ہیں اور پرامن احتجاج کی بجائے پرتشدد طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں، جس سے شہریوں کی زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ہمارے دوست چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو جس سے سب کو فائدہ ہو گا اور اس کیلئے وہ بہت جلد مداخلت کریں گے، افغان طالبان تنہا رہ جائیں گے، جس کا نتیجہ ان کی تباہی کی صورت میں ہو گا، دہشت گردی کی فیکٹری ختم ہو گی تو حلال روزی کمانے کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، اس سے بڑی کوئی حماقت نہیں ہوگی کہ ان پر اعتبار کیا جائے۔ ایک انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر ہم افغانستان میں کارروائی کریں گے تو واشگاف انداز میں کریں گے، ہم کارروائی میں شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے۔ انہوں نے کہا کہ  ہمارے دوست چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو جس سے سب کو فائدہ ہو گا اور اس کیلئے وہ بہت جلد مداخلت کریں گے۔
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان طالبان تنہا رہ جائیں گے، جس کا نتیجہ ان کی تباہی کی صورت میں ہو گا، دہشت گردی کی فیکٹری ختم ہو گی تو حلال روزی کمانے کے مواقع پیدا ہوں گے۔ خواجہ آصف نے طالبان کو مفاد پرستوں کا گروہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی باتوں کو سنجیدہ لینا اور ان پر اعتماد کرنا بے سود ہے، ہماری فورسز انتہائی ڈسلپن ہیں، طالبان کا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کس مذہب و معاشرے میں ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی سرزمین پر رہے ہوں اور وہاں خونریزی کریں، طالبان کونسی شریعت کو ماننے والے ہیں؟ یہ کس شریعت کی بات کرتے ہیں، افغانستان اگر بھارت کیساتھ تعلقات رکھنا چاہتا ہے تو ضرور رکھے۔
 

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کا کھانا باہر سے آتا ہے، اس کا مینیو چیک کر یں، خواجہ آصف
  • خواجہ آصف کا پی ٹی آئی قیادت پر سخت ردعمل: “ہمت ہے تو پاکستان آ کر لڑیں”
  • مراد علی شاہ: وکلا کا کام دلائل دینا ہے، احتجاج درست نہیں
  • ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف
  • افغانستان میں کارروائی سے متعلق خواجہ آصف کا مؤقف سامنے آ گیا
  • بیرون ملک مقیم پی ٹی آئی رہنما پاکستان کی جی ایس پی پلس سہولت کیخلاف مہم چلا رہے ہیں، خواجہ آصف
  • شام میں جولانی کے خلاف مظاہرے
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف
  • ایف سی ہیڈکوارٹر حملہ، تحقیقات میں کافی پیش رفت ہوچکی، آئی جی
  • پاکستان دنیا کےساتھ مل کر خواتین پرتشدد کیخلاف آواز بلند کر رہا ہے ، وزیراعظم شہباز شریف