صدر ٹرمپ کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی ختم کرانے کے لیے اقدامات کریں گے۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ میری آٹھویں جنگ ہوگی جسے میں حل کروں گا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ جاری ہے۔ میں واپس آ کر اس پر توجہ دوں گا۔ میں جنگیں ختم کرنے اور امن قائم کرنے میں اچھا ہوں، اور یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں نے لاکھوں زندگیاں بچائی ہیں۔
مزید پڑھیں: امن نوبیل انعام 2025: صدر ٹرمپ پر سبقت پانے والی ماریا کورینا کون ہیں؟
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں فوجی شہید ہوئے، جو 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے خونریز جھڑپیں قرار دی جا رہی ہیں۔
افغان طالبان انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ جمعرات کی شب پاکستانی فضائیہ نے پکتیکا صوبے کے مرغہ علاقے میں فضائی حملہ کیا، جس میں عام شہری ہلاک ہوئے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا جنگیں ختم کرانے کا دعویٰ7، کتنی حقیقت، کتنا فسانہ؟
صدر ٹرمپ پیر کو اسرائیل پہنچیں گے، جہاں وہ اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات اور پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے۔ اس کے بعد وہ مصر کے شہر شرم الشیخ جائیں گے، جہاں وہ صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس کی صدارت کریں گے۔
اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی، مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام، اور علاقائی سلامتی کے نئے دور کا آغاز کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان، افغانستان تحمل سے کام لیں، سفارتکاری کریں: سعودیہ، ایران، قطر
افغانستان کی جارحیت اور پاکستان کی جانب سے جواب دیے جانے پر سعودی عرب، قطر اور ایران نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان تحمل سے کام لیں اور سفارتکاری سے مسائل حل کریں۔ سعودی عرب نے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں جاری تناؤ اور جھڑپوں پر شدید تشویش ظاہر کیا ہے۔سعودیہ عرب نے بیان میں فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور خطے کی سلامتی اور استحکام برقرار رکھنے کے لیے تحمل سے کام لیں، مزید کشیدگی سے گریز کریں اور بات چیت اور سفارت کاری کو ترجیح دیں۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق باہمی دفاع کا سٹریٹجک معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک تحمل، بات چیت اور سفارتکاری سے مسائل حل کریں، خطے میں امن و استحکام کے لیے کشیدگی میں کمی ناگزیر ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی خطے کے امن پرمنفی اثرڈال سکتی ہے۔قطری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام کے امن و خوشحالی کے لیے پُرعزم ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے افغانستان اور پاکستان دونوں پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پوزیشن ہے کہ دونوں ممالک کو صبر و ضبط سے کام لینا چاہئے، دونوں کے درمیان استحکام پورے خطے کے لیے مفید ہے۔واضح رہے کہ پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا اور متعددافغان پوسٹوں اور خارجیوں کی تشکیلوں کو بھاری نقصانات پہنچے ہیں۔