دفترِ خارجہ نے افغان طالبان حکومت کے ترجمان کی جانب سے پاکستان کے داخلی معاملات پر دیے گئے حالیہ بیانات کو نامناسب اور غیر ذمہ دارانہ قرار  دے دیا۔ 

دفتر خارجہ نے افغان طالبان کے ترجمان کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اپنے داخلی چیلنجز پر توجہ دینی چاہیے دیگر ممالک کے معاملات پر تبصرے سے گریز کرنا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان حکومت کے ترجمان کو چاہیے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے افغانستان کے متعلقہ امور پر توجہ مرکوز کریں، بین الاقوامی سفارتی اصولوں کے مطابق دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر عمل ضروری ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان کو اپنے داخلی امور پر کسی بیرونی مشورے یا رہنمائی کی ضرورت نہیں، پاکستان نے ہمیشہ اصولی طور پر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی اپنائی ہے پاکستان توقع رکھتا ہے کہ دوسرا فریق بھی اسی طرزِ عمل کو اپنائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ طالبان حکومت کو عالمی برادری سے دوحہ عمل کے دوران کیے گئے وعدوں اور ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے، افغان سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے جبکہ طالبان حکومت کو ایک جامع، نمائندہ اور شمولیتی حکومت کے قیام پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ بنیاد سے عاری پروپیگنڈے میں مصروف ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ہمارے دوست چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو جس سے سب کو فائدہ ہو گا اور اس کیلئے وہ بہت جلد مداخلت کریں گے، افغان طالبان تنہا رہ جائیں گے، جس کا نتیجہ ان کی تباہی کی صورت میں ہو گا، دہشت گردی کی فیکٹری ختم ہو گی تو حلال روزی کمانے کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، اس سے بڑی کوئی حماقت نہیں ہوگی کہ ان پر اعتبار کیا جائے۔ ایک انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر ہم افغانستان میں کارروائی کریں گے تو واشگاف انداز میں کریں گے، ہم کارروائی میں شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے۔ انہوں نے کہا کہ  ہمارے دوست چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو جس سے سب کو فائدہ ہو گا اور اس کیلئے وہ بہت جلد مداخلت کریں گے۔
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان طالبان تنہا رہ جائیں گے، جس کا نتیجہ ان کی تباہی کی صورت میں ہو گا، دہشت گردی کی فیکٹری ختم ہو گی تو حلال روزی کمانے کے مواقع پیدا ہوں گے۔ خواجہ آصف نے طالبان کو مفاد پرستوں کا گروہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی باتوں کو سنجیدہ لینا اور ان پر اعتماد کرنا بے سود ہے، ہماری فورسز انتہائی ڈسلپن ہیں، طالبان کا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کس مذہب و معاشرے میں ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی سرزمین پر رہے ہوں اور وہاں خونریزی کریں، طالبان کونسی شریعت کو ماننے والے ہیں؟ یہ کس شریعت کی بات کرتے ہیں، افغانستان اگر بھارت کیساتھ تعلقات رکھنا چاہتا ہے تو ضرور رکھے۔
 

متعلقہ مضامین

  • ’’بلڈ اینڈ بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے ‘‘
  • اسحاق ڈار کی بحرین کے وزیر خزانہ شیخ سلمان بن خلیفہ سے ملاقات
  • افغانستان تباہی کے دہانے پر! UNDP کی ہولناک رپورٹ نے طالبان کی ناکامی بے نقاب کر دی
  • ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف
  • بابری مسجد کی جگہ تعمیر مندر پر جھنڈا لہرانے پر گہری تشویش ہے، پاکستان
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف
  • افغان طالبان کو اب نان سٹیٹ ایکٹرز کی بجائے ریاست کی حیثیت سے سوچنا چاہئے, جنرل احمد شریف چوہدری
  • ہم جب حملہ کرتے ہیں تو اعلانیہ کرتے ہیں چھپ کر نہیں، پاک فوج، افغان طالبان کا الزام مسترد
  • اسپیکر ایاز صادق سے ایرانی رہنما ڈاکٹر علی لاریجانی کی ملاقات، دوطرفہ معاملات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے، کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا: ترجمان پاک فوج