جماعت اسلامی کے تحت دھان کی قیمتوں میں کمی اورناجائزکٹوتیوں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے و دھرنے
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کسان بورڈ سندھ کی جانب سے دھان کی قیمتوں میںبڑے پیمانے پرکمی اور غیر قانونی کٹوتیوں کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے گئے۔ صوبائی امیر کاشف سعید شیخ کی اپیل پر اتوار کو کشمور، کندھ کوٹ، جیکب آباد، شکارپور، لاڑکانہ، شہداد کوٹ، قمبر، دادو، سکھر،نواب شاہ، سانگھڑ، ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو جان محمد، بدین، ٹنڈو محمد خان،ٹھٹھہ،مٹیاری، اور گھوٹکی سمیت سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے گئے۔ جن سے جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ، کسان بورڈ سندھ کے صدر عبدالقدوس احمدانی، حافظ نصر اللہ چنا، محمد یوسف، امداد اللہ بجارانی، زبیرحفیظ شیخ، سید علی مردان شاہ، غلام مصطفی میرانی، ایڈووکیٹ مجیدسموں اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کسانوں کا معاشی قتل بند کرو، دھان کی قیمت 4000 ہزارروپے فی من مقرر کرو، بیج، کھاد، ڈیزل اور زرعی ادویات کی قیمتیں کم کرو ودیگر نعرے درج تھے۔بدین پریس کلب پر منعقدہ احتجاجی دھرنے سے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی خوشحالی کسانوں کی خوشحالی سے جڑی ہوئی ہے کیونکہ سندھ کے 70 فیصد عوام کا تعلق زراعت کے شعبے سے ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے گزشتہ 17 سالوں سے مکمل سہولت کاری کے نتیجے میں گنے اورگندم کی طرح رائس مل مافیا اور سرمایہ دار کسانوں کے ساتھ مسلسل ناانصافی کر رہے ہیں۔ آج سندھ کے کسان پانی کی قلت اور زرعی اجناس کے مناسب نرخ نہ ملنے کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت سندھ خاموش تماشائی بننے کے بجائے کاشتکاروں کے معاشی قتل کا سختی سے نوٹس لے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی حکومت کے ہاری کارڈ کو مسترد کرتے ہوئے اسے لالی پاپ قرار دیا اور کہا کہ کسانوں کو ہاری کارڈ کے نام پربھکاری بنانے کی بجائے ان کی فصلوں کا منصفانہ ریٹ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی اور جمہوریت کی دعویدار جماعت کے دور حکومت میں بھی سندھ کے عوام کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور ان سے جینے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت عوام کو ان کے جائز حقوق دینے کی بجائے اشرافیہ اور سرمایہ داروں کی ملی بھگت سے عوام کا خون چوس رہی ہے۔ فصلوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والا مافیا سال بھر سرگرم رہتا ہے۔ جب بھی فصل کی کٹائی ہوتی ہے تو گھنٹوں میں اشیاء کی قیمتیں کم ہو جاتی ہیں جس سے کسانوں کی معاشی ہلاکت ہو جاتی ہے۔ دھان، گندم اور گنے کی قیمتوں میں کمی کے خلاف آواز اٹھانے اور احتجاج کرنے کے باوجود سندھ حکومت ایک بھی نہیں سنتی جو ان کی کسانوں سے بے حسی اور دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔ دھان کی قیمتوں میں اضافہ کرکے کسانوں اور کاشتکاروں کا معاشی قتل بند کیا جائے۔ بیج، ادویات اور فصلوں کی کاشت پر بے تحاشہ اخراجات ہوتے ہیں لیکن کٹائی کے بعد اخراجات پورے نہیں ہوتے جس کی وجہ سے کسان اور کاشتکار مسلسل بھوک اور افلاس کا شکار ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج سندھ میں ٹماٹر پانچ سو روپے فی کلو فروخت ہو رہے ہیں لیکن جب سندھ کے بدین اور ٹھٹھہ سے ٹماٹر مارکیٹ میں آتے ہیں تو دس روپے کلو تک بھی فروخت نہیں ہوتے۔ اگر یہی صورت حال جاری رہی تو کسان اور کاشتکار گندم، گنا، دھان اور کپاس کی کاشت کرنا چھوڑ دیں گے۔ کسان کارڈ کے نام پر عوام کو بے وقوف بنانے کی بجائے سندھ کے کسانوں کو ان کی فصلوں کا جائز اور جائز حق دیا جائے تاکہ سندھ کے کسان بھی خوشحال ہو سکیں کیونکہ جب کسان خوشحال ہوں گے تو سندھ خوشحال ہو گا۔ کٹائی کے دوران گندم 2200 روپے فی من خریدی گئی۔ کسانوں سے گندم خریدنے کے بعد اب تاجروں اور فلور ملرز نے آٹے اور گندم کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر لی ہیں،یہی حال دھان کے ساتھ ہورہا ہے ۔34سوروپے سے ریٹ کم کرکے 22روپے فی من کردیا گیا ہے جس لاگت کا خرچہ بھی نہیں مل رہا ہے۔ سندھ حکومت کے پاس کسانوں، کاشتکاروں اور زراعت کی بہتری کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری سہیل احمد شارق، ضلعی امیر سید علی مردان شاہ، کسان بورڈ کے ضلعی صدر اللہ بچاؤ ہالیپوٹو نے بھی خطاب کیا۔ دریں اثناء کسان بورڈ سندھ کے صدر عبدالقدوس احمدانی، دیدار حسین بھرانی ٹنڈو الہ یار پریس کلب ، صوبائی نائب امیر حافظ نصر اللہ چنہ، مولانا محمد عمر کوٹری پریس کلب، صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف نواب شاہ، سرور قریشی نواب شاہ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجارانی شہدادکوٹ، کشمور میں غلام مصطفی میرانی افضل عطا کلواڑ، دادو میں محمد موسیٰ بابر، قنبر میں مولانا امتیاز بھٹو، عبدالستار بروہی، ٹنڈو محمد خان حافظ لعل محمد سولنگی، سانگھڑ میں ظہیر جتوئی، تنگوانی شیر خان کھوسو، لاڑکانہ میں غلام حیدر رمیز راجہ شیخ، قمبرمیں امتیاز بھٹو، عبدالستار بروہی،ہالا فقیرمحمد لاکھو جیکب آباد میں ابوبکرسومرو، دیدار علی لاشاری، سکھر میںزبیر حفیظ شیخ، امان اللہ تانیو، سیری حیدرآباد میںفتح محمد شورو، حافظ سعید نظامانی، ٹھٹھہ میں ایڈووکیٹ عبدالمجید سامون، حمزہ شورو کندھ کوٹ، حافظ اسد اللہ چنہ، ثناء اللہ کھوسو نے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: احتجاجی مظاہرے کی قیمتوں میں جماعت اسلامی دھان کی سندھ کے کے کسان
پڑھیں:
حکومت خصوصی افراد کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائے‘ حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-01-22
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت خصوصی افراد کے حقوق کی فراہمی اور معاشرے میں ان کے تعمیری کردار کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔ نابینا پن یا کسی دیگر معذوری کا شکار ہونے کے باوجود بعض افراد ملک میں نمایاں اور قابل قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جماعت اسلامی انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ حکومت معذور افراد کے لیے ملازمتوں میں مختص کوٹے پر میرٹ کے مطابق عمل درآمد یقینی بنائے۔ 3دسمبر عالمی یوم معذوراں کے موقع پر کراچی سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خصوصی افراد کے حوالے سے مستند اعدادوشمار تک مرتب نہیں ہوئے، گزشتہ خانہ شماری میں ان کی تعداد اعشاریہ 48 فیصد کے قریب بتائی گئی ہے تاہم بعض مقامی اور عالمی اداروں کے مطابق پاکستان میں لگ بھگ 2 کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں۔ حکومت جدید بنیادوں پر خصوصی افراد کے اعدادوشمار مرتب کرے تاکہ انہیں مدنظر رکھتے ہوئے حکومت و فلاحی ادارے مل کر معذور افراد کے لیے بہتر اور جامع حکمت عملی مرتب کرسکیں۔ امیرجماعت اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ کم از کم ہر ڈویژن کی سطح پر معذور افراد کی تعلیم کے لیے خصوصی تعلیمی ادارے اور صحت کے مراکز قائم کیے جائیں۔ معذور افراد کے لیے ملازمتوں میں2 فیصد کوٹا رکھا گیا ہے تاہم انہیں کوٹے کے مطابق ملازمتیں نہیں مل رہیں، یہ ظلم و زیادتی ہے۔ معذوری کا شکار افراد کے لیے تکنیکی تربیت کا بندوبست کیا جائے اور ان کی بحالی (ری ہیب) کے لیے بھی کاوشیں ہونی چاہییں۔ اسی طرح وفاقی و صوبائی حکومتیں خصوصی افراد کے لیے مفت سفری سہولتیں اور چھوٹے کاروبار کے لیے بلا سود قرض کی فراہمی بھی یقینی بنائیں۔ معذور بچوں کے والدین سے مل کر ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ بھی ریاست کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں مجموعی طور پر ایسا طرزعمل اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ جس سے معذور افراد کسی قسم کے احساس کمتری کا شکار نہ ہوں۔ معذور خاندان کے بچوں بچیوں کے لیے شادی گرانٹ مختص کی جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے معذوری کا شکار افراد کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت پاکستان کے دروازے ان کے کھلے ہیں۔ بہتر اور ترقی یافتہ پاکستانی معاشرہ کی تشکیل کے لیے ہم اپنے تئیں ہر ممکن جدوجہد کرر ہے ہیں ، جماعت اسلامی بلا تقریق ہر پاکستانی کے حقوق کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔ اللہ کی مدودونصرت اور عوامی تائید سے اقتدار میں آکر جماعت اسلامی ایک ایسے پاکستان کی تشکیل ممکن بنائے گی جس میں ہر شہری کو تمام بنیادی حقوق دستیاب ہوں اور ایسا عادلانہ اور منصفانہ نظام قائم ہو جس سے اسلامیان برصغیر کے اس خواب کی عملی تعبیر ممکن ہو جائے جس کے لیے انہوں نے لازوال قربانیاں دیں۔