data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف ر پورٹر)ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کہا ہے کہ کراچی شہر کی ترقی، توسیع اور منظم گروتھ کے لیے طویل المدتی ماسٹر پلان تیار کیا جائے جو یہ طے کرے کہ آئندہ 50 برس میں شہر کس سمت میں آگے بڑھے گا، تو یہ اقدام نہ صرف ترقی کی راہیں متعین کرے گا بلکہ موجودہ انتظامی، شہری اور ماحولیاتی مسائل کے حل میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی کنسلٹنسی فرم دارالحنداسہ کے وفد کی آباد ہاؤس دورے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفد کی قیادت پروجیکٹ مینیجر ڈیوڈ گنڈری کررہے تھے جبکہ ڈپٹی پروجیکٹ مینیجر سلیم عید اور جونیئر پلانر عدیبہ شامل تھی۔اس موقع پر آباد کے سینئروائس چیئرمین سید افضل حمید،وائس چیئرمین طارق عزیز،چیئرمین سدرن ریجن احمد اویس تھانوی سمیت دیگر آباد ارکان بھی موجود تھے۔ چیئرمین آباد نے کہا کہ ماسٹر پلان کے ذریعے یہ واضح کیا جاسکتا ہے کہ صنعتی علاقے کہاں قائم کیے جائیں گے اور رہائشی علاقے کس سمت میں وسعت اختیار کریں گے۔ اس طرح کی پیشگی منصوبہ بندی سے شہر میں بے ہنگم تعمیرات، ٹریفک کے دباؤ، پانی و نکاسی کے مسائل، اور ماحولیاتی دباؤ جیسے چیلنجز پر قابو پایا جاسکتا ہے۔حسن بخشی کا کہنا تھا کہ کراچی شہر کی پائیدار ترقی کے لیے ایک متحد اتھارٹی ناگزیر ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ماسٹر پلان کو سیاسی اثرات سے آزاد رکھا جائے اور ماحولیاتی تحفظ، خصوصاً مینگروز اور ساحلی پٹی کے تحفظ کو لازمی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے، اس لیے اگر اس شہر کے لیے صحیح سمت متعین کردی جائے تو یہ پورے ملک کی معاشی ترقی پر مثبت اثر ڈالے گا۔محمد حسن بخشی نے مزید کہا کہ ماسٹر پلان کے تحت نہ صرف زمین کے استعمال کا تعین ضروری ہے بلکہ اس میں انفرااسٹرکچر، ٹرانسپورٹ، ماحولیات، رہائش اور صنعتی ترقی کے پہلوؤں کو بھی شامل کیا جانا چاہیے تاکہ کراچی کو ایک جدید، منظم اور رہنے کے قابل شہر بنایا جاسکے۔حسن بخشی نے کہا کہ آباد حکومت اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گا تاکہ کراچی کے لیے ایک قابل عمل، طویل المدتی اور حقیقت پسندانہ ماسٹر پلان تشکیل دیا جاسکے۔ اس موقع پر دارالحنداسہ کے پروجیکٹ مینیجر ڈیوڈ گنڈری نے گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047ء کی تفصیلی بذریعے پریزنٹیشن پیش کی جس میں انفرااسٹرکچر، رہائش، ٹرانسپورٹ، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی حکمت عملی شامل تھی۔ انہوں نے بتایا کہ دارالحنداسہ 6 دہائیوں پر محیط تجربہ رکھتا ہے اور دبئی، دوحا، بیروت اور قاہرہ جیسے شہروں کے ماسٹر پلانز پر کامیابی سے کام کرچکا ہے۔

اسٹاف رپورٹر سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ماسٹر پلان کہ کراچی انہوں نے نے کہا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ کی این سی سی آئی اے افسر کی بازیابی کیلیے پولیس کو 3 دن کی مہلت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے این سی سی آئی اے (نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کے اغوا سے متعلق درخواست پر پولیس کو 3 دن کی مہلت دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ مغوی افسر کو ہر صورت بازیاب کرایا جائے  ورنہ سینٹرل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے اور آئی جی اسلام آباد خود عدالت میں پیش ہوں۔

کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے کی جبکہ درخواست گزار کی جانب سے وکیل راجا رضوان عباسی ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت مغوی افسر کی اہلیہ روزینہ عثمان کے بھی لاپتا ہونے کا انکشاف ہوا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنر اہلیہ نے انہیں فون پر بتایا تھا کہ ان پر کیس واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور اب ان کا فون بند ہے، جس سے خدشہ ہے کہ وہ بھی اغوا ہو چکی ہیں۔ محمد عثمان اہم کیسز پر کام کر رہے تھے جنہیں چند روز قبل ایک وائٹ کرولا گاڑی میں نامعلوم افراد نے اغوا کیا، جس کی نمبر پلیٹ جعلی نکلی۔

جسٹس محمد اعظم خان نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ اگر گاڑی کی نمبر پلیٹ جعلی تھی تو وہ اسلام آباد میں بغیر روک ٹوک کیسے چل رہی تھی؟ انہوں نے کہا کہ  یہ بہت سنگین معاملہ ہے، شہر میں ہر جگہ ناکے اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، پھر بھی اگر کوئی شخص سرِ عام اٹھا لیا جائے تو یہ تشویشناک بات ہے۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ کم از کم 7 دن کی مہلت دی جائے، تاہم عدالت نے 3 دن سے زیادہ کی مہلت دینے سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر مغوی افسر بازیاب نہ کرایا گیا تو اعلیٰ افسران کو عدالت میں طلب کیا جائے گا۔

جسٹس اعظم خان نے مزید ہدایت دی کہ پٹیشنر کو دباؤ ڈالنے کے لیے کی گئی کالز کا سی ڈی آر ریکارڈ حاصل کیا جائے تاکہ پتا چل سکے کہ ان کے پیچھے کون لوگ ہیں۔

اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں درج کر لیا گیا ہے اور پولیس تفتیش میں مصروف ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے، اگر عدالتوں کی دہلیز پر آنے والے لوگ بھی لاپتا ہونے لگیں تو قانون پر عوام کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اتحادی ممالک غزہ میں فوجی قوت کیساتھ گھس کر حماس کو سبق سکھانے کیلیے تیار ہیں؛ ٹرمپ
  • خیبر:پاک افغان طور خم گزر گاہ تجارت کیلیے کھولنے کی تیار یاں ،عملہ طلب
  • پلان تیار؛ لسٹیں مرتب ؛ سی سی ڈی کواہم ذمہ داری مل گئی
  • حکومت کا توجہ طویل المدتی معاشی استحکام پر ہے: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • گرین لائن منصوبے پر سندھ حکومت کو آن بورڈ لیا جائے تو تعاون کیلئے تیار ہیں: ڈپٹی میئر کراچی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی این سی سی آئی اے افسر کی بازیابی کیلیے پولیس کو 3 دن کی مہلت
  • اسلام آباد : فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے کنٹرول ایکشن پلان متعارف
  • اسلام آباد میں فضائی آلودگی، اسموگ پر قابو کے لیے جامع وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان متعارف
  • خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی روک تھام کیلیے پولیس کا پہلا اسنائپر اسکواڈ تیار