اسلام آباد میں فوری بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ معطل‘ پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کا نوٹیفکیشن بحال
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251023-08-26
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں 4 ماہ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کردیا، اسلام آباد میں پراپرٹی ٹیکس میں اضافے اور بعض نئے علاقوں میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ سے متعلق میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے نوٹیفکیشن بحال کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس راجا انعام امین منہاس پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جسٹس محسن اختر کیانی کے سنگل بینچ کے فیصلے کیخلاف میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کی انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ ایم سی آئی کے وکیل کاشف ملک ایڈووکیٹ کے ذریعے وفاقی دارالحکومت میں پراپرٹی ٹیکس سے متعلق سنگل بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سنگل بینچ نے اسلام آباد میں پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کے خلاف منیر چودھری اور احمد حسن رانا کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے پراپرٹی ٹیکس میں اضافے اور بعض نئے علاقوں میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ سے متعلق میٹروپولیٹن کارپوریشن کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا۔ درخواست گزاروں نے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی جانب سے 23 جنوری 2024ء کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا۔ ایم سی آئی کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ 23 جنوری 2024ء کا نوٹیفکیشن گزٹ میں شائع نہیں ہوا، وہ محض ڈرافٹ نوٹیفکیشن تھا۔ سنگل بینچ نے اپنے فیصلے میں 120 روز میں اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہدایت بھی کی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ایم سی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل پر پراپرٹی ٹیکس میں اضافے سے متعلق ایم سی آئی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دینے اور بلدیاتی انتخابات 4 ماہ میں کروانے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور سماعت ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پراپرٹی ٹیکس میں اضافے بلدیاتی انتخابات میں پراپرٹی ٹیکس کا فیصلہ معطل اسلام ا باد ایم سی ا ئی کرتے ہوئے سنگل بینچ
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ ‘سپر ٹیکس کیس سے متعلق وکیل کے دلائل مکمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251022-01-10
اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستو ں پر سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے ایف بی آر حکام سے استفسار کیا ہے کہ ٹیکس 18 ماہ کی اسٹیٹمنٹ پر لگے یا 12 ماہ پر؟۔ ایف بی آر حکام نے کہا کہ اسپیشل ہو یا ریگولر ٹیکس 12 ماہ کی اسٹیٹمنٹ پر ہی لگتا ہے۔ ٹیکس پیئرز کے وکیل عدنان حیدر کے دلائل مکمل ہو گئے۔ ٹیکس پیئرز کے وکیل نے کہا کہ ایف بی آر مجھ سے 2023 کے قانون کے مطابق ٹیکس لے رہا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ واضح نہیں کر پا رہے ہیں کہ کیسے ٹیکس لگ رہا ہے۔ وکیل نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ اگر چارج لگانا ہو تو اسی سال کا لگایا جائے اور استثنیٰ بھی دیا جائے، تمام کیسز کا فیصلہ اسی بینچ نے ہی کرنا ہے تو ٹریبونل کے کیسز بھی سن لے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئینی بینچ نے ٹیکس سے متعلق تشریح کے کیسز سننے ہیں، یہ بینچ191 اے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا، سپرٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت آج دوبارہ ہو گی۔