وزیراعلیٰ سندھ نے کاشت کاروں کےلیے بڑے پیکج کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کاشت کاروں کے لیے بڑے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے گندم کی فی من امدادی قیمت 3500 روپے مقرر کردی، چھوٹے کاشت کاروں کو 1 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری فی ایکڑ یوریا کھاد دی جائے گی، زرعی آمدن ٹیکس کا سہ گنا نفاذ موخرکرکے 15 فیصد کی پرانی شرح بحال کردی گئی۔
اس بات کا اعلان انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کے ہمراہ صوبائی وزراء شرجیل میمن، سردار بخش مہر اور مخدوم محبوب زمان موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے فی من گندم کی امدادی قیمت 3500 روپے مقرر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی حکومت فصل 2025-26 کے دوران 8 لاکھ سے 12 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے، یہ اقدام 55 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کے ساتھ متعارف کرایا گیا ہے جس میں کھادوں (ڈی اے پی اور یوریا) پر نمایاں سبسڈی شامل ہے تاکہ کاشتکاری کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا بوجھ کم کیا جا سکے اور مقامی کسانوں کی آمدنی کو سہارا دیا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے 4000 روپے فی من امدادی قیمت کی سفارش کی تھی جو پیداواری لاگت میں اضافے کی عکاس تھی تاہم کسانوں کو فوری ریلیف دینے کے لیے وفاقی طور پر مقرر کردہ 3500 روپے فی من کی قیمت قبول کی گئی، اس سیزن میں 8 لاکھ سے 12 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کے لیے ضلعی انتظامیہ کو متحرک کر دیا ہے تاکہ بروقت اور شفاف کارروائیاں ممکن بنائی جا سکیں، امدادی پیکیج میں فی ایکڑ ایک بوری ڈی اے پی اور دو بوریاں یوریا کھاد دینے کا اعلان بھی شامل ہے تاکہ کاشتکاری کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی آمدنی پر ٹیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت سے بات چیت کی گئی ہے جس کے نتیجے میں کسانوں کے لیے سہ گنا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو عارضی طور پر مؤخر کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بہت سے کاشتکار اخراجات کے دباؤ سے دوچار ہیں، جس کی بنیاد پر یہ ریلیف اقدامات مکمل طور پر جائز ہیں۔
امن و امان کی صورتحال
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے صوبے میں امن و امان سے متعلق چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں امن برقرار رکھنے پر پوری طرح توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، دیہی علاقوں میں ڈاکوؤں کی سرگرمیاں اور شہری مراکز میں اسٹریٹ کرائمز ہیں۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ شہروں میں کچھ فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعات بھی پیش آئے ہیں لیکن ہم ان سے سختی سے نمٹ رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ حکومت پولیس کی صلاحیت میں بہتری لا رہی ہے جس کے لیے بہتر تربیت، جدید ٹیکنالوجی اور مؤثر ہم آہنگی پر کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے تاکہ وہ ان خطرات سے زیادہ مؤثر انداز میں نمٹ سکے۔
افغان مہاجرین کی واپسی کی پالیسی
وفاقی حکومت کے افغان شہریوں سے متعلق فیصلے پر ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب قومی سطح پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ تمام افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس ضمن میں وفاقی پالیسی پر مکمل عمل درآمد کرے گی اور یہ یقینی بنائے گی کہ واپسی کا عمل پُرامن اور قانونی طریقے سے انجام پائے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے تصدیق شدہ بیج کی نقل و حرکت پر عائد پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے پنجاب ہم منصب سے رابطہ کرکے اس مسئلے کو حل کریں۔
ڈینگی کی وبا کے بارے میں مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی محکمہ صحت کو صورتحال پر قابو پانے کے لیے متحرک کر دیا گیا ہے جبکہ بلدیاتی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ شہر اور صوبے کے دیگر اضلاع میں مچھر مار اسپرے کی مہم میں تیزی لائیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان مراد علی شاہ نے کرتے ہوئے نے کہا کہ کا اعلان انہوں نے بتایا کہ ہے تاکہ کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے کراچی کے حقوق کا سودا کردیا، انکے کئی کونسلر دھندہ کر رہے ہیں، علی خورشیدی
سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز کو تنخواہوں کے علاوہ ہر ماہ اربوں روپے بچتے ہیں، اربوں روپے آمدنی کے باوجود یہ کام نہیں کرتے اور کہتے ہیں سب محکمے ہمارے ماتحت کردو ہمارے پاس اختیارات نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے جماعت اسلامی کو کراچی کے حقوق کا سودا کرنے والی جماعت قرار دیتے ہوئے سنگین الزامات عائد کردیئے۔ سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں امن کے بعد جماعت اسلامی کا چندہ بکس بند ہوگیا جس سے یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے، جماعت اسلامی والے ہزار گلیوں کے پیسے رکھ کر چھ گلیوں کا افتتاح کرتے ہیں، انکے کئی کونسلر دھندہ کر رہے ہیں، شہر میں ہیجان کی کیفیت ہے، اربوں روپے جماعت اسلامی کے اکانٹ میں پڑے ہیں، وزیراعلی سندھ لوکل گورنمنٹ کمیشن کا استعمال کریں اور ان سے حساب لیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی جماعت المنافقین ہے جو لوگوں کو سہولیات نہیں دیتی اور اپنے کارکنان کو بھی دھوکا دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کی زکواۃ پر نعمت اللہ خان میئر بنے تھے، اب بھی زکواۃ میں ٹاؤن ملے، ایم کیو ایم صوبے کی دوسری بڑی جماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر نے اپنی میئر شپ کی مہم چلائی اور پورے کراچی میں بینر بھر دیئے، انہوں نے یوسی چیئرمین سے لیکر سندھ اسمبلی کی نشست بھی دبا رکھی ہے، اگراسمبلی اچھی نہیں تو جماعت اسلامی کا ایک ممبر یہاں کیا کر رہا ہے؟۔ علی خورشیدی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پاس سینٹرل کے نو ٹاون ہیں، تمام تر ٹاؤن کی صورتحال غزہ کی بمباری کے بعد کے مناظر سے بھی بدتر ہے، جماعت اسلامی رونا دھونا بھی کرتی ہے مزے بھی پورے لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز کو تنخواہوں کے علاوہ ہر ماہ اربوں روپے بچتے ہیں، روڈ کٹنگ کی مدد میں نیو کراچی ٹاؤن کو 3 ارب سے زائد اور گلبرگ کو 2ارب سے زائد ملے، اربوں روپے آمدنی کے باوجود یہ کام نہیں کرتے اور کہتے ہیں سب محکمے ہمارے ماتحت کردو ہمارے پاس اختیارات نہیں۔ علی خورشیدی نے کہا کہ پورے صوبے خصوصاً کراچی میں شہری مشکلات کا شکار ہیں، سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، شہر بدترین بن گیا ہے، جماعت اسلامی نے ہمارے پریشر کو کم کیا، ہم نے شہری مسائل حل کرنے کی بنیاد رکھی لیکن جماعت اسلامی نے کراچی کا سودا کردیا۔