چینی سائنس دانوں نے 9 ہزار گھنٹے تک چلنے والا نیا بیٹری سسٹم تیار کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین کے سائنس دانوں نے توانائی ذخیرہ کرنے کے میدان میں ایک حیران کن پیش رفت کرتے ہوئے ایسا بیٹری سسٹم تیار کر لیا ہے جو نو ہزار گھنٹوں سے زیادہ عرصے تک فعال رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ سسٹم نہ صرف روایتی لیتھیم بیٹریوں سے زیادہ دیرپا ہے بلکہ اس میں آگ لگنے، لیک ہونے یا کارکردگی متاثر ہونے جیسے خطرات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی مستقبل میں برقی گاڑیوں اور پاور گرڈز کے نظام کو نئی جہت دے سکتی ہے۔
لیتھیم میٹل بیٹریوں کو طویل عرصے سے مستقبل کی توانائی کا ستون سمجھا جاتا ہے، لیکن ان میں موجود مائع الیکٹرولائٹس ہمیشہ سے ایک بڑا مسئلہ رہے ہیں۔ یہ مواد بیٹری کے اندر حرارتی دباؤ یا زیادہ چارج ہونے پر پھٹنے یا جلنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں، جس سے کارکردگی اور حفاظت دونوں متاثر ہوتی ہیں۔
چینی سائنس دانوں نے اس خطرے کا پائیدار حل ڈیپ ایوٹیکٹک جیل الیکٹرولائٹس (DEGEs) کی صورت میں نکالا ہے جو بیک وقت زیادہ کنڈکشن اور حرارتی استحکام فراہم کرتے ہیں۔
یہ تحقیق بین الاقوامی جریدے جرنل آف دی امیریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق محققین نے 2،2،2-ٹرائی فلورو-این-میتھالیسٹامائڈ نامی خاص کیمیکل استعمال کیا جو بیٹری کے اندر لیتھیم دھات کو بے قابو پھیلنے سے روکتا ہے۔
اس تکنیک سے بیٹری کے اندر سوئیوں جیسی خطرناک ساختیں بننے سے بچاؤ ہوتا ہے، جو اکثر دھماکے یا بیٹری کے ناکارہ ہونے کا سبب بنتی ہیں۔
تجربات میں یہ بات سامنے آئی کہ اس نئے الیکٹرولائٹ سسٹم سے لیس بیٹریاں 9 ہزار گھنٹوں تک مسلسل مستحکم انداز میں کام کر سکتی ہیں۔ یہ کامیابی نہ صرف برقی گاڑیوں بلکہ شمسی اور ہوائی توانائی جیسے متبادل ذرائع کو بھی زیادہ مؤثر اور محفوظ بنانے میں مدد دے گی۔
توانائی کے ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی صنعتی سطح پر کامیابی سے نافذ ہو گئی تو دنیا بھر میں بیٹری انڈسٹری کا نقشہ بدل سکتا ہے۔ چین کی یہ پیش رفت مستقبل کی صاف، پائیدار اور محفوظ توانائی کے دور کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ثابت ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیٹری کے
پڑھیں:
کھجوروں کے استعمال سے صحت کو ہونے والے 6 بہترین فوائد
کھجور ایک ایسا پھل ہے جو سال بھر آسانی سے دستیاب رہتا ہے اور اپنی بے شمار اقسام کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔ یہ تازہ اور خشک دونوں صورتوں میں ملتی ہے، تاہم ہمارے ہاں زیادہ تر خشک کھجوریں استعمال ہوتی ہیں۔ خشک ہونے کے بعد ان میں موجود قدرتی شکر زیادہ نمایاں ہو جاتی ہے، جس سے وہ زیادہ میٹھی محسوس ہوتی ہیں۔ لیکن میٹھی ہونے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کھجور میں ایسے کئی غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جن کی جسم کو باقاعدگی سے ضرورت رہتی ہے۔
صرف 100 گرام کھجور کا استعمال جسم کو کاپر، میگنیشیم، مینگنیز، پوٹاشیم، وٹامن بی6، فائبر اور آئرن سمیت بے شمار ضروری غذائی اجزا فراہم کرتا ہے۔ امریکا کے کلیو لینڈ کلینک نے کھجوروں کے 6 اہم فوائد بیان کیے ہیں جو مجموعی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہیں۔
سب سے پہلے یہ کہ کھجوریں معدے کی صحت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ اس میں موجود فائبر نظامِ ہاضمہ کو متوازن رکھتا ہے، قبض سے بچاتا ہے اور آنتوں کے افعال کو مضبوط کرتا ہے، جس سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔
دوسرا بڑا فائدہ یہ ہے کہ کھجوریں جسم کو اینٹی آکسائیڈنٹس فراہم کرتی ہیں۔ اینٹی آکسائیڈنٹس وہ قدرتی عناصر ہیں جو جسم کے خلیات کو مضر اثرات سے محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ قوتِ مدافعت کو بہتر کرتے اور آٹو امیون بیماریوں، کینسر اور دل کے امراض کے خطرات کو بھی کم کرتے ہیں۔
تیسرا فائدہ دماغی صحت سے متعلق ہے۔ مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق کھجوریں دماغ کے افعال کے لیے نہایت مفید ہیں۔ ان میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس دماغی سوزش کو کم کرتے ہیں، جبکہ تجربات سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کھجوریں بے چینی کم کرنے، یادداشت بہتر بنانے اور نئی چیزیں سیکھنے کی صلاحیت بڑھانے میں مدد دے سکتی ہیں۔
چوتھا فائدہ جلد کے حوالے سے ہے۔ کھجور میں موجود نباتاتی مرکبات جلد پر عمر کے اثرات کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ جھریوں کو ابھرنے سے روکنے یا اُن کے کم ہونے میں مدد کرتے ہیں، جس سے جلد زیادہ جوان اور تروتازہ دکھائی دے سکتی ہے۔
پانچواں فائدہ یہ کہ کھجوریں چینی کا قدرتی اور صحت مند متبادل ثابت ہوتی ہیں۔ اگر آپ چینی کا استعمال کم کرنا چاہتے ہیں، تو کھجور بہترین آپشن ہے۔ اس سے نہ صرف آپ کے کھانے میں مٹھاس برقرار رہتی ہے بلکہ بلڈ شوگر اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرات بھی کم ہو سکتے ہیں۔ البتہ کیلوریز کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے اعتدال میں ہی کھانا چاہیے۔
چھٹا فائدہ ہڈیوں کی مضبوطی سے متعلق ہے۔ کھجور میں موجود فاسفورس، کیلشیئم اور میگنیشیم ہڈیوں کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ یہ بڑھتی عمر کے ساتھ ہڈیوں میں آنے والی کمزوری کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
آخر میں یہ بات ضروری ہے کہ یہ تمام معلومات طبی جریدوں میں شائع تحقیقات پر مبنی ہیں، تاہم کسی بھی طبی مشورے یا بیماری کے حوالے سے اپنے معالج سے ضرور رابطہ کریں۔