data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ: چین کے سائنس دانوں نے توانائی ذخیرہ کرنے  کے میدان میں ایک حیران کن پیش رفت کرتے ہوئے ایسا بیٹری سسٹم تیار کر لیا ہے جو نو ہزار گھنٹوں سے زیادہ عرصے تک فعال رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ سسٹم نہ صرف روایتی لیتھیم بیٹریوں سے زیادہ دیرپا ہے بلکہ اس میں آگ لگنے، لیک ہونے یا کارکردگی متاثر ہونے جیسے خطرات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی مستقبل میں برقی گاڑیوں اور پاور گرڈز کے نظام کو نئی جہت دے سکتی ہے۔

لیتھیم میٹل بیٹریوں کو طویل عرصے سے مستقبل کی توانائی کا ستون سمجھا جاتا ہے، لیکن ان میں موجود مائع الیکٹرولائٹس ہمیشہ سے ایک بڑا مسئلہ رہے ہیں۔ یہ مواد بیٹری کے اندر حرارتی دباؤ یا زیادہ چارج ہونے پر پھٹنے یا جلنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں، جس سے کارکردگی اور حفاظت دونوں متاثر ہوتی ہیں۔

چینی سائنس دانوں نے اس خطرے کا پائیدار حل  ڈیپ ایوٹیکٹک جیل الیکٹرولائٹس (DEGEs) کی صورت میں نکالا ہے جو بیک وقت زیادہ کنڈکشن اور حرارتی استحکام فراہم کرتے ہیں۔

یہ تحقیق بین الاقوامی جریدے جرنل آف دی امیریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق محققین نے 2،2،2-ٹرائی فلورو-این-میتھالیسٹامائڈ نامی خاص کیمیکل استعمال کیا جو بیٹری کے اندر لیتھیم دھات کو بے قابو پھیلنے سے روکتا ہے۔

اس تکنیک سے بیٹری کے اندر سوئیوں جیسی خطرناک ساختیں بننے سے بچاؤ ہوتا ہے، جو اکثر دھماکے یا بیٹری کے ناکارہ ہونے کا سبب بنتی ہیں۔

تجربات میں یہ بات سامنے آئی کہ اس نئے الیکٹرولائٹ سسٹم سے لیس بیٹریاں 9 ہزار گھنٹوں تک مسلسل مستحکم انداز میں کام کر سکتی ہیں۔ یہ کامیابی نہ صرف برقی گاڑیوں بلکہ شمسی اور ہوائی توانائی جیسے متبادل ذرائع کو بھی زیادہ مؤثر اور محفوظ بنانے میں مدد دے گی۔

توانائی کے ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی صنعتی سطح پر کامیابی سے نافذ ہو گئی تو دنیا بھر میں بیٹری انڈسٹری کا نقشہ بدل سکتا ہے۔ چین کی یہ پیش رفت مستقبل کی صاف، پائیدار اور محفوظ توانائی کے دور کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ثابت ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بیٹری کے

پڑھیں:

لاہور‘گڑھ مہاراجہ : مارکیٹوں سے چینی غائب‘ بلیک میں210روپے کلو بکنے لگی

لاہور، گڑھ مہاراجہ (کامرس رپورٹر+ نمائندہ نوائے وقت) اوپن مارکیٹوں میں کئی مقامات پر چینی نایاب ہوگئی جبکہ بلیک میں 210روپے کلو تک فروخت ہونے لگی۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق 3روز میں ہول سیل میں موٹی چینی کا 50کلو کا بیگ 1700 روپے اضافے سے 10500 روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ 50کلو باریک چینی بھی 1700روپے اضافے سے 10000 روپے فی بیگ  اور 200روپے کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں گڑھ مہاراجہ، احمدپور سیال، گڑھ موڑ، محمودکوٹ شریف آباد، کوٹ بہادر  سمیت تحصیل بھر میں چینی نایاب،انتظامیہ بھی منظر سے غائب ہوگئی۔ عوامی حلقے نے کہا ہے کہ  مقامی ڈیلرز نے چینی کی مصنوعی قلت پیدا کررکھی ہے جس کے باعث شہری سرکاری یاپرائیویٹ چینی کیلئے دربدر ہیں اور  مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔  دوسری جانب چینی ڈیلرز کا کہنا ہے کے شوگر ملوں سے لوڈنگ نہ ہونے کے باعث قلت پیدا ہوئی۔شہریوں نے کمشنر فیصل آباد، ڈپٹی کمشنر جھنگ، اسسٹنٹ کمشنر احمدپورسیال سے گراں فروشی اور چینی کی مصنوعی قلت کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور‘گڑھ مہاراجہ : مارکیٹوں سے چینی غائب‘ بلیک میں210روپے کلو بکنے لگی
  • چینی سائنسدانوں نے 9000 گھنٹے چلنے والی لیتھیئم بیٹری ایجاد کرلی
  • کراچی: نویں جماعت کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی آن لائن سسٹم بیٹھ گیا
  • کراچی میں نویں جماعت سائنس و جنرل گروپ کے سالانہ نتائج 2025 کا اعلان
  • کراچی: نویں جماعت سائنس و جنرل گروپ کے نتائج کا اعلان
  • میٹرک بورڈ کراچی نے نویں جماعت سائنس و جنرل گروپ کے نتائج کا اعلان کردیا
  • یمن ہتھیار تیار کرنے والا پہلا عرب ملک بن چکا ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • ٹیکسٹائل سیکٹر میں گیس چوری روکنے کیلئے نیا ڈیجیٹل انوائس سسٹم یکم نومبر سے نافذ ہو گا 
  • دوحہ مذاکرات کی کامیابی سے پاک افغان جنگ بندی، خطے میں استحکام آئے گا