"ڈکی بھائی 100 دن بعد توڑیں گے خاموشی: شام 6 بجے ہونے والا اعلان خبروں میں ہلچل مچائے گا
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
پاکستان کے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان، جنہیں آپ ڈکی بھائی کے نام سے جانتے ہیں…بالآخر 100 روز کی مکمل خاموشی کے بعد بڑا اعلان کر دیا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں ڈکی بھائی نے کہا کہ “سو دن تک ایک لفظ نہیں بولا، لیکن آج شام 6 بجے… میں اپنی خاموشی توڑ دوں گا… اور لوگ اسے کبھی نہیں بھولیں گے۔”یاد رہے کہ ڈکی بھائی کو 17 اگست کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ان پر جوا ایپس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے الزامات تھے۔بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی، اور وہ 26 نومبر کو رہا ہوئے۔رہائی کے فوراً بعد ان کی اہلیہ عروب جتوئی نے بتایا کہ ڈکی بھائی فی الحال سوشل میڈیا سے وقفہ لے رہے ہیں۔نہ کوئی نیا ویڈیو، نہ کوئی تصویر… اور نہ ہی کسی قسم کی سرگرمی۔عروب جتوئی نے مداحوں سے درخواست کی کہ افواہوں پر کان نہ دھریں—ڈکی بھائی جلد واپسی کریں گے، اور پہلے سے بھی زیادہ مضبوط انداز میں اپنا سفر دوبارہ شروع کریں گے۔اب سب کی نظریں اس بات پر ہیں کہ شام 6 بجے ڈکی بھائی آخر کس بات کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی
پڑھیں:
حماس کا اسرائیلی قبضہ ختم ہونے کی شرط پر ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کا اعلان
حماس نے اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیلی فوج کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم ہو جائے تو وہ غزہ پٹی میں اپنے ہتھیار ایک ایسی فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کو تیار ہے جو مکمل طور پر اس علاقے کی حکمرانی کرے۔
حماس کے غزہ چیف اور مذاکرات کار خلیل الحیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے ہتھیار قبضے اور جارحیت کی موجودگی سے مشروط ہیں۔ اگر قبضہ ختم ہو جائے تو یہ ہتھیار ریاست کے اختیار میں دے دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت 24 فلسطینی شہید، حماس کی ثالثوں سے مداخلت کی اپیل
اے ایف پی کی جانب سے وضاحت طلب کرنے پر الحیہ کے دفتر نے بتایا کہ وہ ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کی بات کر رہے تھے۔
الحیہ نے مزید کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی فورس کو سرحدوں کی نگرانی اور جنگ بندی پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تعینات کرنے پر آمادہ ہیں، لیکن غزہ میں ایسی کسی بین الاقوامی فورس کو قبول نہیں کریں گے جس کا مقصد حماس کو غیر مسلح کرنا ہو۔
ماضی میں بھی خلیل الحیہ اس مؤقف کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ دو ریاستی حل صرف عارضی ہے اور فلسطینیوں کا تمام تاریخی فلسطینی سرزمین پر حق قائم ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو اور ان کی حکومت 1967 کی جنگ میں قبضے میں لی گئی زمینوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس فلسطین