میانمار میں سائبر کرائم اڈوں کے خلاف آپریشن؛ بھارتی اور پاکستانی بھی ملوث نکلے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
میانمار کی فوج نے بدنام زمانہ سائبر کرائم مراکز پر چھاپا مار کارروائی کی جس کے نتجے میں 700 سے زائد بھاگ کر تھائی لینڈ پہنچے تھے تاہم وہاں پکڑے گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی لینڈ پولیس نے بتایا کہ اب تک 677 افرادکو گرفتار کیا گیا ہے جو میانمار کی سرحد عبور کرکے داخل ہوئے تھے۔
تھائی لینڈ کی پولیس کا مزید کہنا تھا کہ یہ افراد میانمار سے ایک ندی کو تیرتے ہوئے سرحد پار پہنچے اور پکڑے گئے۔
ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق بھارت اور تھائی لینڈ سے ہے جب کہ کچھ کا تعلق پاکستان سے بھی ہے۔
یہ افراد میانمار میں بدنام زمانہ کی فوج نے ’’کے کے پارک‘‘ نامی سائبر فراڈ کمپاؤنڈ پر چھاپا مارا تھا جہاں سے رومانوی تعلق، دھوکہ دہی اور بینکنگ فراڈ کے ذریعے دنیا بھر کے لوگوں کو لوٹا جا رہا تھا۔
یہ مراکز زیادہ تر چینی جرائم پیشہ گروہوں کے زیرِ انتظام ہیں۔ جہاں سے اربوں ڈالر کے انٹرنیٹ فراڈ کیے جاتے تھے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، ان مراکز میں جبری مزدوری سے لے کر جنسی تعلق اور کاروباری دھوکے کیے جاتے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ ان مراکز نے کووڈ کے دور سے مقبولیت حاصل کی جب لوگ زیادہ تر آن لائن شاپنگ یا آفس ورک کررہے تھے۔ میانمار کی فوجی حکومت ان سب سے آگاہ تھی لیکن منافع بخش ہونے کی وجہ سے کارروائی نہیں کی۔
تاہم اب جب کہ اس سائبر کرائم مراکز کے بارے میں دنیا کی بڑی ایجنسیوں ے پردہ چاک کیا تو میانمار کی فوج کارروائی کرنے پر مجبور ہوئی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میانمار کی تھائی لینڈ
پڑھیں:
تھائی لینڈ کا کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی علاقوں میں فضائی حملوں کا آغاز
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی کے بعد، تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ متنازع سرحد کے قریب فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔
ان حملوں کی تصدیق تھائی فوج نے پیر کے روز کی، جس کے مطابق مشرقی صوبے اوبن راتچاتھانی کے 2 علاقوں میں نئے جھڑپوں کے دوران کم از کم ایک تھائی فوجی ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ تھائی جانب سے اب کئی علاقوں میں فوجی اہداف پر حملوں کے لیے طیاروں کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ سرحد پر نفسیاتی جنگ کے لیے بھوتوں کی آوازیں استعمال کررہا ہے، کمبوڈیا کا الزام
کمبوڈیا کی وزارتِ دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ تھائی فوج نے علی الصبح اس کی فورسز پر 2 مقامات پر حملے کیے، جبکہ پچھلے کئی دنوں سے اشتعال انگیزی جاری تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کمبوڈین فوج نے جوابی کارروائی نہیں کی۔
تھائی فوج کا کہنا ہے کہ کمبوڈین افواج نے تھائی شہری آبادی والے علاقوں کی جانب BM-21 راکٹ داغے، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
جنگ بندی کیخلاف ورزیدونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازع اس سال جولائی میں 5 روزہ جھڑپوں میں تبدیل ہو گیا تھا، جس کے بعد ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی طے پائی تھی۔
اسی سال اکتوبر میں کوالالمپور میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک وسیع تر امن معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے تھے۔
جولائی کی جھڑپوں میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور تقریباً 3 لاکھ افراد عارضی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے، جب کہ دونوں جانب سے راکٹ اور بھاری توپیں استعمال کی گئیں۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ کمبوڈیا جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم
گزشتہ ماہ ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنے ایک فوجی کے زخمی ہونے کے بعد تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد روکنے کا اعلان کیا تھا۔
کمبوڈیا کے طاقتور سابق رہنما اور موجودہ وزیرِ اعظم ہُن مانیت کے والد ہُن سین نے کہا کہ تھائی فوج کو جارح قرار دیا، جو ردِ عمل بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیراعظم کو برطرف کردیا
کمبوڈین فورسز کو صبر و تحمل سے کام لینے کی ہدایت کرتے ہوئے انہوں نے فیس بک پر لکھا کہ جوابی کارروائی کی سرخ لکیر پہلے ہی طے کی جاچکی ہے۔
’میں تمام کمانڈروں سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے افسروں اور سپاہیوں کو اس بارے میں مکمل آگاہی دیں۔‘
تھائی فوج کے مطابق سرحدی اضلاع کے 4 علاقوں سے 3 لاکھ 85 ہزار سے زائد شہریوں کے انخلا کا عمل جاری ہے، جن میں سے 35 ہزار سے زائد کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان شدید سرحدی جھڑپیں، متعدد ہلاک، تھائی سرحدی اضلاع میں مارشل لا
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان 817 کلومیٹر طویل زمینی سرحد کے کئی غیر منقسم حصوں پر ایک صدی سے زیادہ عرصے سے جھگڑا جاری ہے، جسے پہلی بار 1907 میں اس وقت نقشہ بند کیا گیا تھا جب فرانس کمبوڈیا پر نوآبادیاتی حکمرانی کر رہا تھا۔
کشیدگی وقفے وقفے سے جھڑپوں کی صورت اختیار کرتی رہی ہے، جیسے 2011 میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی توپوں کی گولہ باری، حالانکہ دونوں ممالک کئی بار تنازع کو پرامن طور پر حل کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تھائی لینڈ جنگ بندی خلاف ورزی ڈونلڈ ٹرمپ راکٹ فیس بک کمبوڈیا کوالالمپور