ترکیہ میں تارکینِ وطن کی ربڑ کی کشتی اُلٹ گئی؛ 14 افراد ہلاک اور 2 لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ترکیہ کے جنوب مغربی ساحل کے قریب ایجین سمندر میں تارکینِ وطن کی ایک کشتی ڈوب گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کشتی میں 18 افراد سوار تھے۔ دو کو زندہ بچا لیا گیا جن میں سے ایک افغان شہری ہے۔
گورنر آفس سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ کشتی بودرم کے ساحل سے روانہ ہوئی تھی جو ترکیہ کے سیاحتی صوبے موغلا کا مشہور مقام ہے۔
تاہم کشتی میں روانگی کے کچھ ہی دیر بعد پانی بھرنا شروع ہوگیا تھا جس کے باعث ممکنہ طور یہ حادثہ پیش آیا۔
ایک زندہ بچنے والے شخص نے بتایا کہ وہ چھ گھنٹے تک تیر کر ساحل تک پہنچا جبکہ دوسرا زندہ بچ جانے والا شخص قریب کے ایک جزیرے سے ملا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور 2 لاپتا افراد کی تلاش کے لیے چار کوسٹ گارڈ کشتیاں، ایک غوطہ خور ٹیم اور ایک ہیلی کاپٹر نے حصہ لے رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کشتی میں سوار افراد یونان کے جزیرے کوس جانے کی کوشش کر رہے تھے یا نہیں۔
خیال رہے کہ ایجین سمندر طویل عرصے سے یورپی یونین میں داخلے کے لیے تارکینِ وطن کا خطرناک راستہ سمجھا جاتا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ، افریقا اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد اکثر چھوٹی ربڑ کی کشتیوں میں ترکیہ سے یونانی جزیروں کی طرف خطرناک سفر کرتے ہیں۔
ادھر ترکیہ کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ایک ملک گیر کارروائی کے دوران 169 افراد کو گرفتار کیا گیا جو مبینہ طور پر انسانی اسمگلنگ میں ملوث تھے جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی شہری ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے نوجوان ہلاک، 3 اے ایس آئی سمیت 7 اہلکارمعطل
ویب ڈیسک :سی آئی اے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (SIU) کی تحویل میں نوجوان کی ہلاکت کا افسوسناک واقعہ سامنے آگیا,مبینہ پولیس تشدد سے ہلاکت کے الزام پر3 اے ایس آئی سمیت 7 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، جبکہ لاش کا پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی نگرانی میں کیا جائے گا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والے نوجوان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے ہوجائیں ہوشیار،بڑا فیصلہ کرلیا گیا
ذرائع کے مطابق عرفان کو عائشہ منزل سے تین ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا تھا۔ مقتول کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس تشدد کے باعث عرفان جاں بحق ہوا۔ اہلخانہ نے وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی پولیس سے انصاف کی اپیل کی ہے۔
ایس ایس پی ایس آئی یو امجد شیخ کے مطابق واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، جبکہ مقتول کے تین ساتھیوں کو تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
ایس آئی یو پولیس کا کہنا ہے کہ عرفان کو دورانِ حراست طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا لیکن وہ راستے میں دم توڑ گیا۔ حکام کے مطابق جسم پر واضح تشدد کے نشانات نہیں ملے، تاہم واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
تھیٹر ہالز کو ڈراما اوقات کی سختی سے پابندی کرنے کی ہدایت جاری
دوسری جانب عرفان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس نے عائشہ منزل سے حراست میں لیا، آنکھوں پر پٹی باندھ کر دو دن تک تشدد کیا جاتا رہا۔ ان کے مطابق جب عرفان ہلاک ہوا تو ان کی پٹی کھول دی گئی۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ عرفان پانچ بھائیوں میں سب سے بڑا اور بہاولپور کا رہائشی تھا جو پہلی مرتبہ کراچی آیا تھا۔
پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد رپورٹ منظر عام پر لائی جائے گی۔
سیاست میں انٹری،سلمان خان والد سمیت سیاسی جماعت میں شامل