ترکی میں طلاق کا منفرد معاہدہ، شوہر بلیوں کے خرچ کیلیے رقم ادا کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکی میں طلاق کا ایک غیر معمولی کیس سامنے آیا ہے جہاں ایک شخص نے اپنی سابقہ بیوی کے ساتھ طلاق کے معاہدے میں اپنی دو بلیوں کے لیے باقاعدہ بچوں جیسا خرچ ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق استنبول کے رہائشی بُغرا بی اور ان کی بیوی ایزگی بی نے باہمی رضامندی سے شادی ختم کرنے کا فیصلہ کیا، عدالت میں جمع کرائے گئے معاہدے میں دونوں نے ایک دوسرے سے کوئی مالی معاوضہ یا گزر بسر الاؤنس طلب نہیں کیا، ایک دلچسپ شق شامل کی گئی جس کے مطابق شوہر ہر تین ماہ بعد 10 ہزار ترک لیرہ (تقریباً 240 امریکی ڈالر) سابقہ بیوی کو اپنی دو بلیوں کی دیکھ بھال کے لیے ادا کرے گا۔
معاہدے میں واضح کیا گیا کہ دونوں بلیوں کی قانونی اور عملی تحویل ایزگی بی کے پاس رہے گی جبکہ ان کے تمام اخراجات خوراک، ویکسین، اور طبی دیکھ بھال کی مالی ذمہ داری بُغرا بی کی ہوگی۔
ترک میڈیا کے مطابق اس کیس کو ملک میں جانوروں کے حقوق اور طلاق قوانین کے تناظر میں ایک نئی مثال قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ پہلی مرتبہ کسی عدالتی یا قانونی معاہدے میں پالتو جانوروں کے لیے علیحدہ مالی کفالت کی شق شامل کی گئی ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایسے معاہدے اُن جوڑوں کے لیے نمونہ قرار پا سکتے ہیں جو طلاق کے بعد پالتو جانوروں کی ذمہ داریوں پر اختلاف کا شکار ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معاہدے میں کے لیے
پڑھیں:
استنبول میں پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور شروع، دوحا معاہدے پر پیش رفت کا جائزہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول : ترکیہ کی میزبانی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری امن مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں شروع ہوگیا، جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح وفود علاقائی سلامتی، سرحدی تعاون اور دوحا معاہدے پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ مذاکرات اس وقت ہو رہے ہیں جب دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور متعدد راہداریاں بدستور بند ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق استنبول کے ایک مقامی ہوٹل میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان حکومت کی نمائندگی افغان نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب کر رہے ہیں جب کہ ان کے ہمراہ افغان وزیر داخلہ کے بھائی انس حقانی، وزارت دفاع کے عہدیدار نور الرحمان نصرت، قطر میں افغان سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ، نور احمد نور اور وزارت خارجہ کے ترجمان بھی شامل ہیں۔
افغان وفد کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پاکستان کے سیکورٹی خدشات اور سرحد پار حملوں سے متعلق اعتراضات پر تفصیلی موقف پیش کرے۔
پاکستان کی جانب سے سیکورٹی اداروں کے دو سینئر حکام مذاکرات میں شریک ہیں، جو سرحد پار حملوں، دہشت گردی کے خطرات اور دوطرفہ رابطہ نظام کو مؤثر بنانے کے لیے تجاویز پیش کر رہے ہیں۔
پاکستانی وفد نے مذاکرات کے دوران زور دیا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان مخالف عناصر کے استعمال سے باز رکھے اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے مشترکہ میکنزم تشکیل دیا جائے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق مذاکرات میں دوحا میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ قطر میں ہونے والے پہلے دور کے دوران طالبان حکومت نے پاکستان کے مطالبے پر فائر بندی میں توسیع اور بعض سرحدی اقدامات پر آمادگی ظاہر کی تھی،تاہم حالیہ ہفتوں میں چمن، خیبر، شمالی و جنوبی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستوں پر دوبارہ کشیدگی نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق طورخم، بابِ دوستی، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان سمیت متعدد گزرگاہیں اب بھی بند ہیں، جہاں سیکڑوں تجارتی گاڑیاں دونوں جانب پھنس کر رہ گئی ہیں۔ ان بندشوں سے نہ صرف تجارت متاثر ہو رہی ہے بلکہ انسانی ہمدردی کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔