پاکستان میں لوہے اور اسٹیل کے اسکریپ کی درآمدات 2021 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جو حکومت کی درآمدی پالیسی میں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہیں۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے کو عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں لوہے اور اسٹیل اسکریپ کی درآمدات 3 لاکھ 59 ہزار 759 ٹن رہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 30 فیصد اور اگست کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہیں۔

مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اسکریپ درآمدات 12 فیصد اضافے کے ساتھ 9 لاکھ 35 ہزار 981 ٹن تک پہنچ گئیں، مالیت کے لحاظ سے ستمبر میں درآمدات 17 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیں، جو سالانہ بنیاد پر 11 فیصد زیادہ ہیں، تاہم پہلی سہ ماہی میں درآمدی مالیت 2 فیصد کمی کے ساتھ 48کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی، جس کی وجہ اوسط درآمدی قیمت میں 12 فیصد کمی تھی جو 524 ڈالر فی ٹن رہی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزارتِ خزانہ کے تعاون سے مالی سال 2026 کے دوران درآمدی پابندیوں میں نرمی کی، اس نرمی کے نتیجے میں پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا، جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع کی واپسی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 86 فیصد اضافہ ہوا۔

لوہے اور اسٹیل کی درآمدات صنعتی سرگرمیوں، زرمبادلہ کے ذخائر اور مجموعی معاشی استحکام پر گہرے اثرات ڈالتی ہیں، گزشتہ دو برسوں میں زرمبادلہ کی قلت اور خام مال، خصوصاً اسٹیل اسکریپ کی درآمد پر پابندیوں کے باعث یہ شعبہ مشکلات سے دوچار رہا، اگرچہ حالیہ عرصے میں درآمدی حجم میں بہتری آئی ہے، مگر سست معاشی نمو کے باعث طلب اب بھی کمزور ہے۔

پاکستان میں اسٹیل کا فی کس استعمال مالی سال 2022 میں 48 کلوگرام سے گھٹ کر مالی سال 2023 میں اندازاً 36 کلوگرام رہ گیا، جو کہ عالمی اوسط 222 کلوگرام کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔

پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی (پی اے سی آر اے) کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت کی شرح نمو اور اسٹیل کے استعمال میں قریبی تعلق ہے کیونکہ اسٹیل تعمیرات اور مینوفیکچرنگ کا بنیادی جز ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں عالمی اسٹیل مارکیٹ میں 1.

1 فیصد کمی ہوئی، جو عالمی جی ڈی پی میں کمی (2.7 فیصد) کے مطابق تھی، اس کی بنیادی وجوہات بلند شرح سود اور مہنگائی بتائی گئیں، 2024 کے لیے عالمی جی ڈی پی میں 3.2 فیصد اور اسٹیل کی طلب میں 1.7 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

مالی سال 2024 کے دوران پاکستان کی معیشت میں 2.4 فیصد سالانہ نمو ریکارڈ ہوئی، جبکہ جون 2023 میں اسکریپ پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد ملک میں اسٹیل کے استعمال میں 1.8 فیصد معمولی اضافہ دیکھا گیا۔

ماہرین کے مطابق اسکریپ درآمدات میں اضافہ لانگ اسٹیل سیکٹر کے لیے مثبت پیش رفت ہے، کیونکہ یہ بلیٹس، سریا اور گرڈر کی تیاری کے لیے بنیادی خام مال ہے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے مقابلے میں اور اسٹیل کے مطابق مالی سال

پڑھیں:

پاکستان کی صرف 20 فیصد آبادی کو صاف پانی نصیب، ایشیائی ترقیاتی بینک

ایشیائی ترقیاتی بینک  نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں 80 فیصد سے زیادہ آبادی صاف پینے کے پانی سے محروم ہے اور ملک پانی کے سنگین بحران کی جانب گامزن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان 3 اہم معاہدوں پر دستخط

یہ انتباہ ایشین واٹر ڈویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025 میں سامنے آیا جس میں پانی کے ذخائر میں تیزی سے کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

پاکستان کی پانی کی صورتحال

ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستان میں پانی کی حفاظت اور دستیابی کئی سالوں میں شدید متاثر ہوئی ہے۔ فی کس پانی کی مقدار 3,500 کیوبک میٹر سے کم ہو کر صرف 1,100 کیوبک میٹر رہ گئی ہے، جس سے ملک مطلق کمی کے کنارے پر پہنچ گیا ہے۔

رپورٹ میں انتباہ کیا گیا کہ زمین کے نیچے پانی کے غیر محتاط استعمال سے کئی علاقوں میں زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی ہوئی آبادی، ناقص انتظامی نظام اور ترجیحات میں عدم توازن اس بحران کو تیز کر رہے ہیں۔

زرعی شعبہ سب سے بڑا پانی ضائع کرنے والا

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی استعمال کرتا ہے لیکن انتہائی غیر مؤثر ہے۔ پرانی آبپاشی کی نظامات، ناقص پانی کے استعمال کے طریقے، اور ناکافی نگرانی پانی کی بچت کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد دے گا

بینک نے کہا کہ اقتصادی ترقی پانی کی پائیداری کے بغیر ممکن نہیں اور حکام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بڑے فزیکل منصوبوں سے ہٹ کر طویل مدتی اصلاحات اور بہتر گورننس پر توجہ دیں۔

مالی وسائل کی کمی

اگرچہ پاکستان نے کاغذ پر مضبوط پانی کی پالیسیاں بنائی ہیں لیکن اشیائی بینک کے مطابق ان کا نفاذ سست اور کمزور ہے۔ پانی کے شعبے کے لیے اگلے عشرے میں 10 سے 12 کھرب روپے کی ضرورت ہے، لیکن موجودہ فنڈنگ اس بحران کو حل کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

سیلاب اور خشک سالی کے بڑھتے خطرات

پاکستان شدید موسمیاتی واقعات کے سامنے حساس ہے۔ رپورٹ میں سنہ 2022 کے سیلاب کا ذکر کیا گیا جس نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کو سیلاب اور خشک سالی دونوں خطرات لاحق ہیں۔

پانی اور صفائی کی ناقص صورتحال کے مالی اخراجات

پاکستان میں ناقص پانی اور صفائی کے نظام کی وجہ سے ہر سال 2.2 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ شہری علاقوں میں کمزور انفراسٹرکچر، بے علاج فضلہ پانی اور بارش کے بعد سیلاب عام ہیں۔

مزید پڑھیے: گردوں کی کارکردگی بحال رکھنے لیے کن عادات سے گریز ضروری ہے؟

دیہی علاقوں میں پانی تک رسائی بہت کم ہے جس میں آلودہ ذرائع اور ناقص نگرانی شامل ہیں۔ صنعتی شعبہ بھی زیادہ تر زیرِ زمین پانی پر انحصار کرتا ہے جو پانی کے ذخائر پر مزید دباؤ ڈال رہا ہے۔

پانی کے ذخائر اور نظامات کی حالت

پاکستان کا پانی ذخیرہ کرنے والا نظام موجودہ طلب کے لیے ناکافی اور پرانا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا ہے کہ دریا، دلدلی علاقے اور آبی ماحولیاتی نظام مسلسل دباؤ اور بحالی کی کمی کی وجہ سے مزید خراب ہو رہے ہیں۔

اگرچہ پاکستان کا پانی کی حفاظت کا اسکور سنہ 2013 سے سنہ 2025 کے دوران 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا ہے لیکن یہ ترقی طویل مدتی خطرات کو کم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

تجاویز اور اقدامات

رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان میں پانی کے معیار کی نگرانی کے لیے ایک آزاد ادارہ قائم کیا جائے۔

گورننس کے مسائل وسائل کی غیر مساوی تقسیم اور مزید کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

علاقائی منظرنامہ

ایشیا پیسیفک میں 2.7 ارب لوگ پانی کی کمی سے باہر آئے ہیں۔ پھر بھی یہ خطہ عالمی سیلابوں کا 41 فیصد مرکز ہے۔

بنیادی پانی کی حفاظت کے لیے 250 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔

سالانہ فنڈنگ گیپ 150 ارب ڈالر ہے۔ سنہ2040  تک پانی کے نظام مضبوط کرنے کے لیے 4 کھرب ڈالر درکار ہوں گے۔

موجودہ پانی اور صفائی کے اخراجات صرف 40 فیصد ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو کے لیے بڑے پروگرام کا آغاز

ایشیائی ترقیاتی بینک نے انتباہ کیا ہے کہ ماحولیاتی بگاڑ اور فنڈنگ کی کمی مستقبل میں پورے خطے کے لیے خطرات بڑھا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایشیائی ترقیاتی بینک پینے کا صاف پانی پینے کا صاف پانی ندارد

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے‘ آئی ایم ایف کا انتباہ
  • غیر ملکی کرنسی خریدنے یا بیچنے والوں کی شناخت ویریفکیشن نادرا کریگا: اسٹیٹ بینک
  • امریکا کے ایگزم بینک کا پاکستان کےلیے 1.25 ارب ڈالر کی مالی معاونت کا اعلان
  • پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے: آئی ایم ایف
  • پاکستان میں کاروباری اعتماد 7 سال کی بلند ترین سطح پر آگیا
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان 15 دسمبر کو کیا جائے گا
  • 50 فیصد ٹیرف کی وجہ روسی تیل نہیں مودی کی ہٹ دھرمی بنی، سابق گورنر اسٹیٹ آف انڈیا کا دعویٰ
  • ای سی سی اجلاس: گاڑیوں کی درآمد کا طریقہ کار تبدیل، پیٹرولیم ڈیلرز کے مارجن میں اضافے کی منظوری
  • پاکستان کی صرف 20 فیصد آبادی کو صاف پانی نصیب، ایشیائی ترقیاتی بینک
  • خام تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں