چینی بحری بیڑے کی مشترکہ مشق کے لیے پاکستان آمد
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد: باؤتو اور گائو یوہو بحری جہازوں پر مشتمل چینی بحری بیڑا پاکستانی بحریہ کے زیر اہتمام کثیر القومی بحری مشترکہ مشق “امن 2025” میں شرکت کے لیے پاکستان کی کراچی بندرگاہ پہنچ گیا۔ پاکستانی بحریہ، کراچی میں چینی قونصلیٹ جنرل اور متعلقہ چینی اہلکاروں نے ان کا استقبال کیا۔ اطلاعات کے مطابق مشق کے دوران متعدد ممالک کے شریک جنگی جہاز میری ٹائم ریپلنشمنٹ، مشترکہ انسداد قزاقی، سرچ اینڈ ریسکیو اور فضائی دفاع کےحوالے سے مشقیں کریں گے، جن کا مقصد مشترکہ طور پر میری ٹائم سیکیورٹی کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کرپٹو کرنسی ۔۔۔۔کیا پاکستانی معیشت تیار ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان سمیت دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کا ذکر زبان زد عام ہے ۔عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی کی مقبولیت اور مستقبل میں اس کے فروغ کے امکانات کے بعد پاکستان میں بھی ’’پاکستان کرپٹو کونسل‘‘کا قیام عمل میںلایا جاچکا ہے ۔وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے ایگزیکٹو آرڈر کے نتیجے میںقائم ہونے والی اس کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب ہیں،انہیں بلاک چین اور کرپٹو کرنسی سے متعلق وزیر اعظم کا معاون خصوصی بھی مقرر کیا گیا ہے اور ان کا عہدہ وزیر مملکت کے مساوی ہوگا۔پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام کے مقاصد کرپٹو کرنسی سے متعلق قوانین و ضوابط کی تیاری،بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثہ جات کا فروغ بتائے جاتے ہیں۔کرپٹو کرنسی درحقیقت ایک ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسی ہے جسے کرپٹو گرافی کا تحفظ حاصل ہے۔کرپٹو گرافی ایک ایسا عمل ہے جس میںکوڈڈ الگورتھم اور دیگر کے ذریعے مواصلات کو محفوظ بنایاجا تا ہے تاکہ کرپٹو کرنسی میں لین دین کے پیغامات کو غیر مجاذ فریقین کیلئے ناقابل فہم بنایا جاسکے۔کرپٹو کرنسی کا استعمال آن لائن لین دین ،سرمایہ کاری،اور سرحدپار ادائیگیوں وغیرہ کیلئے کیا جاسکتا ہے۔دنیا کی معروف کرپٹو کرنسیوںمیں بٹ کوائن،لائٹ کوائن،ایتھرئم،ڈوجی کوائن اور رپل وغیرہ شامل ہیں۔کرپٹو کرنسی کے ذریعے لین دین کو پبلک لیجر پر ریکارڈ کیا جاتا ہے ،جسے بلاک چین کہتے ہیں،جو اس لین دین کو محفوظ کرنے کے ساتھ اس کی تصدیق کرتا ہے ۔تاہم کرنسی نوٹوںکی طرح کرپٹو کرنسی کسی بھی حکومت یا مالیاتی ادارے کے زیر کنٹرول نہیںہے ،کرنسی نوٹوں کو ان کے متعلقہ ممالک کے مرکزی بینکوںکی جانب سے تحفظ حاصل ہوتا ہے ،اسی لئے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کسی بھی وقت اتار چڑھاؤ کا شکار ہوسکتی ہے اوراس میںسرمایہ کاری سے قبل اس کی تحقیق اور خطرات کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے ۔دنیا میںاس وقت کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ کا حجم 3ٹریلین ڈالرز سے زائد بتایا جاتا ہے ،اور60کروڑ سے زائد افراد کرپٹو کرنسی کی ملکیت رکھتے ہیں۔دنیا کے 100سے زائد ممالک میں کرپٹو کرنسی کا لین دین قانونی ہے۔دنیا کی سب سے زیادہ معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن تصورکی جاتی ہے ،اس وقت ایک بٹ کوائن کی مالیت ایک لاکھ امریکی ڈالرز سے زائد ہے ،جو اتار چڑھاؤ کا شکار رہتی ہے ،جبکہ محض پانچ برس قبل2020 کے اوائل میںایک بٹ کوائن کی قیمت محض7ہزار امریکی ڈالرز کی سطح پر تھی ۔کرپٹو کرنسی میںلین دین کے وقت اس امر کا خاص خیال رکھنا چاہیئے کہ اس مارکیٹ میں قیمتیں انتہائی تیزی سے اتار چڑھاؤکا شکار ہوسکتی ہیں،اور مارکیٹ کے حالات کی بنیاد پر انتہائی تیز ی کے ساتھ زیادہ اور کم ہوتی ہیں۔ پاکستان میںکرپٹو کرنسی مارکیٹ تیزی سے ترقی کررہی ہے ،جس کی ایک بڑی وجہ نوجوان آبادی ہے ،جو ڈیجیٹل اثاثہ جات کو انتہائی تیزی کے ساتھ اپنا رہی ہے ۔حکومت کی جانب سے پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام کے اعلان کے باوجوداس حوالے سے قوائد و ضوابط کی تیاری ضروری ہے اور اس ضمن میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان(ایس بی پی) اور سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کا کردار کلیدی ہے ۔اسٹیٹ بینک نے 30مئی2025کو ملک میںورچوئل اثاثہ جات کی قانونی حیثیت سے متعلق ایک وضاحتی بیان میںکہا کہ سال2018میںاسٹیٹ بینک نے بینکوں،ترقیاتی مالی اداروں،مائیکرو فنانس بینکوں،الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز،پیمنٹ سسٹم آپریٹرز،پیمنٹ سروس پرووائیڈر، اور ایکس چینج کمپنیوںکو ورچوئل اثاثہ جات کے لین دین سے گریز کی ہدایات کی تھیں،یہ ہدایات اس لئے نہیںتھیںکہ ورچوئل اثاثہ جات کو ملک میں غیر قانونی قرار دیا گیا تھا ،بلکہ اس کی وجہ ان اثاثہ جات کیلئے کسی قانونی یا ضوابطی فریم ورک کا موجود نہ ہونا تھا۔اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ اس وقت وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کردہ پاکستان کرپٹو کونسل کے ساتھ ملک میںورچوئل اثاثہ جات کیلئے ایک موزوںقانونی اورضوابطی فریم ورک کی تشکیل کیلئے مصروف عمل ہیں۔اسٹیٹ بینک سمجھتا ہے کہ قانونی اور ضوابطی فریم ورک ورچوئل اثاثہ جات سے متعلق ضروری وضاحت اور قانونی تحفظ فراہم کرے گا ،تا کہ صارفین اور سرمایہ کاروںکے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔پاکستان کرپٹو کونسل کی تشکیل کے ساتھ ہی حکومت نے بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹر کیلئے 2ہزار میگا واٹ سے زائد بجلی مختص کرنے کا اعلان کیا ہے ۔تاہم آئی ایم ایف نے پاکستان کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سرخ جھنڈی دکھائی ہے ۔آئی ایم ایف کا اعتراض ہے کہ پاکستا ن کا توانائی کا شعبہ پہلے ہی گردشی قرضوں اور دیگر مسائل کا شکار ہے اور ایسے میں کسی نئے منصوبے کیلئے 2ہزار میگا واٹ بجلی مختص کرنا اس شعبے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا۔آئی ایم ایف نے بٹ کوائن مائننگ کیلئے مختص بجلی کے نرخوں اور اس کی تقسیم سے متعلق بھی سوالات اٹھائے ہیں۔واضح رہے کہ بٹ کوائن مائننگ کا عمل بٹ کوائن نیٹ ور ک پر لین دین کی تصدیق اور انہیں پبلک لیجرمیںشامل کرنا ہے ،جسے بلاک چین کہا جاتا ہے ۔اس عمل میں طاقتور کمپیوٹرز استعمال کئے جاتے ہیں،جو اس نیٹ ورک کو محفوظ بنانے اور لین دین کی تصدیق کرنے میںمدد کرتا ہے۔بٹ کوائن مائننگ میںمائنرز غیر مصدقہ لین دین کو اکھٹا کرتے ہیںاور اس کی تصدیق کرتے ہیں،جسے بلاک کہا جاتا ہے ،پھر کمپیوٹیشنل طاقت کی مدد سے ان لین دین کے ذریعہ کی تصدیق کی جاتی ہے،جس کے بعد ان تصدیق شدہ بلاک کو بلاک چین میں شامل کیا جاتا ہے اور مائنرز کو فیس کے طور پر نئے بٹ کوائنز(بلاک)سے نوازا جاتا ہے،اور یوںبلاک چین کا عمل جاری رہتا ہے ۔