راولپنڈی: بچوں کی لڑائی میں گولیاں چل گئیں، صلح کے لیے آنے والے شخص سمیت 2 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
راولپنڈی کے تھانہ سول لائن کے علاقے ڈھیری حسن آباد میں بچوں کی لڑائی سےپیدا ہونے والی معمولی رنجش پر فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد قتل اور ایک زخمی ہوگیا جبکہ پولیس نے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا، قتل ہونے والا ایک مقتول بیچ بچاؤ کراتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بنا۔
پولیس کے مطابق محمد قاسم نےبتایا کہ بھائی محمد اقبال وغیرہ کے ساتھ کھانا کھانے کے بعد چہل قدمی کر رہا تھا کہ چونگی چوک کے قریب آریان اور معظم وغیرہ کا سجیل اور مزمل وغیرہ سے سابقہ رنجش پر جھگڑا ہورہا تھا،
انہوں نے بتایا کہ ہم ان میں بیچ بچاؤ کرانے لگے کہ اچانک آریان اور معظم نے پسٹل نکال لیے اور یہ کہتے ہوئے کہ آج تمہیں اپنے کزن محسن کا ساتھ دینے کا مزہ چکھاتے ہیں فائرنگ شروع کردی۔
بیان کے مطابق گولیاں لگنے سے میرے بھائی محمد اقبال ، سجیل اور مزمل شدید زخمی ہوئے جہیں ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن محمد اقبال اور سجیل جانبر نہ ہوسکے اور دم توڑ گے، ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے سنگین واقعہ کا نوٹس لیکر ایس پی پوٹھوہار سے رپورٹ طلب کرلی۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کرلیاگیا ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ بچوں کی لڑائی کے باعث معمولی رنجش پر پیش آیا واقعہ میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں، گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ملزمان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مورو واقعہ: سندھ ہائیکورٹ نے پولیس تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف درخواست مسترد کر دی
سندھ ہائی کورٹ نے مورو واقعے کی تحقیقات کے لیے آئی جی سندھ کی جانب سے قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ کمیٹی کا قیام قانون کے دائرہ کار میں ہوا ہے اور اس میں کوئی قانونی سقم موجود نہیں، عدالت نے کہا کہ پولیس کی یہ کمیٹی واقعے میں پولیس کے ردعمل کا جائزہ لینے اور آئندہ ایسے حالات سے بچاؤ کے لیے سفارشات مرتب کرنے کے لیے قائم کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ پولیس اپنی ہی کارروائی کے خلاف شفاف تحقیقات نہیں کر سکتی اور کمیٹی مفادات کے ٹکراؤ کا شکار ہے۔ تاہم عدالت نے یہ مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مورو جیسے حساس واقعات میں امن و امان قائم رکھنا پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ مورو واقعے کے دوران دھرنے کے شرکا نے نجی املاک کو نقصان پہنچایا، انسانی جان کا ضیاع ہوا، متعدد افراد زخمی ہوئے اور ہائی وے کی بندش سے عام شہریوں کی زندگی متاثر ہوئی۔
مزید پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے پولیس پر زور دیا کہ ایسے حالات میں بروقت اور مؤثر کارروائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ صورتحال بگڑنے سے روکی جا سکے، عدالت نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد پولیس کی کارکردگی میں بہتری اور مستقبل کی منصوبہ بندی ہے۔
فیصلے کے آخر میں عدالت نے مورو واقعے کے تمام مقدمات قانون کے مطابق شفاف تحقیقات کے بعد چلانے کا حکم دیا، فیصلے کے مطابق موجودہ حالات میں کسی مقدمے کو خارج کرنے کی کوئی بنیاد موجود نہیں۔
عدالت نے درخواست کو دیگر متفرق درخواستوں کے ساتھ نمٹاتے ہوئے مسترد کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن و امان پولیس تحقیقاتی کمیٹی ذمہ داری سندھ ہائیکورٹ مورو واقعہ نجی املاک ہائی وے