امریکی انتظامیہ کی “امریکہ فرسٹ” پالیسی سے چین اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری کے لئے “ممنوعہ زون” کی حد بندی WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز

بیجنگ : وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ نے “امریکہ فرسٹ” سرمایہ کاری پالیسی پر ایک یادداشت جاری کی، جس کا مرکزی حصہ چین اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری کے لئے “ممنوعہ زون” کی حد بندی کرنا ہے۔

پیر کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ امریکی اقدامات کا نشانہ صرف چین ہی نہیں بلکہ اس کے اتحادی بھی شامل ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے ، امریکہ نے جاپانی اسٹیل کارپوریشن کی جانب سے  امریکن اسٹیل کی خریداری کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جس کے نتیجے میں بالآخر اس منصوبے کو روکا گیا۔

حقیقت یہ ہے کہ بیرونی شدید دباؤ کے باوجود، حالیہ برسوں میں چین کی سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی رفتار “تیز” ہو رہی ہے۔ چپ ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کی مسلسل پیش رفت سے لے کر ڈیپ سیک کے ابھرنے تک ، چین نے مضبوط سائنسی اور تکنیکی ترقی کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے برعکس امریکہ کی پابندی کی وجہ سے چین میں کئی معروف امریکی کمپنیوں کا مارکیٹ شیئر اور منافع متاثر ہوا ہے۔

مبصرین نے نشاندہی کی ہے کہ امریکہ نے بین الاقوامی سرمایہ کاری اور تجارت کے اصولوں اور مارکیٹ اکانومی کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، اپنا امیج اور ساکھ خراب کی ہے،نیز  اپنے مفادات اور امریکی کمپنیوں کے مواقع کو نقصان پہنچایا ہے اور  دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہوئے خود بھی متاثر ہوا ہے۔ مارکیٹ کے قوانین و اصول کی طاقت مضبوط ہے، چینی اور امریکی کاروباری اداروں کے مابین تعاون کا مطالبہ پرجوش ہے، اور باہمی مفادات پر مبنی تعاون دونوں فریقوں کے لئے بہترین انتخاب ہے.

دو طرفہ سرمایہ کاری کو  محدود کرنا اور چین سے “ڈی کپلنگ” کو فروغ دینا” اپنے  پاؤں پر کلہاڑی مارنے” کے مترادف ہے،  امریکہ کو غور سے سوچنا ہوگا۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کے لئے

پڑھیں:

پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے نیا سنگ میل عبور کیا، انڈیکس 126000 پوائنٹس عبور کرگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ملکی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کر دیا ہے، جہاں سرمایہ کاروں کے اعتماد اور بجٹ سے وابستہ مثبت توقعات نے کیپٹل مارکیٹ کو زبردست تیزی کی طرف دھکیل دیا۔

مارکیٹ میں آج ایک ایسا وقت دیکھا گیا، جب نہ صرف ریکارڈ بنا بلکہ معاشی ماہرین اور تجزیہ کاروں کے اندازوں سے بھی بڑھ کر کارکردگی نظر آئی، جس کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس 126028 پوائنٹس کی تاریخی بلند ترین سطح پر جا پہنچا، جو ملکی مالیاتی تاریخ کا ایک سنگ میل ہے۔

یہ غیر معمولی اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب وفاقی بجٹ پیش ہونے کے بعد ملک کے کاروباری طبقے میں اعتماد بحال ہوا  اور جس کے تحت مالیاتی پالیسیاں نسبتاً استحکام کا پیغام دے رہی ہیں۔ سرمایہ کاروں کو نہ صرف یہ توقع ہے کہ نئے ٹیکسوں سے گریز کیا جائے گا بلکہ موجودہ اصلاحاتی عمل بھی جاری رہے گا، جس سے کاروباری فضا مزید سازگار بنے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بدھ کو بھی مارکیٹ کا رجحان خاصا مثبت رہا اور کاروبار کا اختتام 2328 پوائنٹس کے نمایاں اضافے کے ساتھ 124352 پوائنٹس پر ہوا تھا، جو اس وقت تک کی بلند ترین سطح تھی۔

آج جمعرات کے آغاز پر ہی سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی دیکھنے میں آئی اور محض آغاز کے چند لمحات میں انڈیکس میں 1233 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جس نے اسے 125585 پوائنٹس تک پہنچا دیا۔ یہ تیزی آگے چل کر مزید مستحکم ہوتی گئی اور یومیہ مجموعی طور پر 1675 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اس تاریخی پیش رفت پر اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی یہ پیش رفت اس بات کا عندیہ ہے کہ کاروباری طبقہ آئندہ مالی سال کی مالیاتی پالیسیوں پر بھروسا کر رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے بزنس فرینڈلی اقدامات، برآمدات پر توجہ اور ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے براہ راست ٹیکس نظام کو ترجیح دینے جیسے اشارات نے سرمایہ کاروں کو مطمئن کیا ہے۔

اسی کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں استحکام اور مہنگائی کے دباؤ میں ممکنہ کمی کی توقعات نے بھی اسٹاک مارکیٹ میں خریداروں کا رجحان بڑھایا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار بھی موجودہ صورت حال کو محتاط امید سے دیکھ رہے ہیں اور مستقبل میں پاکستانی کیپٹل مارکیٹ میں ممکنہ سرمایہ کاری کے لیے ماحول کا جائزہ لے رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر اسی نوعیت کی کارکردگی جاری رہی تو پاکستان اسٹاک ایکسچینج خطے کی دیگر اسٹاک مارکیٹوں کے مقابلے میں سرمایہ کاری کے لیے زیادہ پُرکشش بن سکتی ہے۔ ایسا رجحان نہ صرف اسٹاک مارکیٹ بلکہ ملک کی مجموعی معیشت میں بہتری، روزگار کے مواقع اور مالیاتی نظام کی مضبوطی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

دوسری جانب کچھ ماہرین نے محتاط رویہ اپنانے کا مشورہ بھی دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کی اس تیزی کو وقتی جوش قرار نہیں دیا جا سکتا، تاہم مستقبل کی معاشی حکمت عملی، بجٹ کی حقیقی تفصیلات اور سیاسی استحکام جیسے عوامل اس رفتار کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠جب چینی مارکیٹ کی بات آتی ہے، تو غیر ملکی سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ “انہیں اس بس میں سوار ہونا ہے”
  • ⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠ “وسطی ایشیا سے محبت” 2025 – چائنا میڈیا گروپ کے اعلی معیار کے فلم اور ٹیلی ویژن پروگراموں کی نشریات و نمائش کا آستانہ میں آغاز
  • ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ؛ بابراعظم کی “کور ڈرائیور” کے چرچے
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے نیا سنگ میل عبور کیا، انڈیکس 126000 پوائنٹس عبور کرگیا
  • چین اور روس کے درمیان تعاون ڈبلیو ٹی او کے قواعد اور مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق ہے، چینی وزارت خارجہ
  • “بھارتی طیارے کو گرنے میں ایک منٹ بھی نہیں لگا”، سی این این کی چونکا دینے والی رپورٹ
  • معاشی استحکام کیلئے ایس آئی ایف سی کی کاوشیں رنگ لے آئیں، منرلز کمپلیکس قائم
  • فلسطینی ریاست کے لیے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے، امریکہ
  • بجٹ 26-2025: ٹیکس میں کمی کے بعد کیا ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بڑھے گی؟
  • امریکی حکومت کی تارکین وطن مخالف پالیسی امریکہ کے تاریخی ترقیاتی عمل کے منافی ہے، سروے نتائج