Daily Ausaf:
2025-04-26@03:17:27 GMT

استقبال رمضان۔۔۔روزے کی حقیقی روح

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

روزہ ’’صبروضبط،ایثارو ہمدردی اورایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک کی دعوت دیتاہے۔ اسے تزکیہ نفس اورقربِ الٰہی کا مثالی ذریعہ قراردیاگیاہے‘‘۔
اسلام دین فطرت ہے،اس نے ایسی جامع عبادات پیش کیں کہ انسان ہرجذبے میں اللہ کی پرستش کرسکے اوراپنے مقصدِحیات کے حصول کی خاطرحیاتِ مستعارکاہرلمحہ اپنے خالق ومالک کی رضاجوئی میں صرف کرسکے۔نماز،زکو،جہاد،حج اورماہِ رمضان کے روزے ان ہی کیفیات کے مظہرہیں۔مسلمانوں کورمضان المبارک کے عظیم الشان مہینہ کاشدت سے انتظاررہتاہے،اوراس کی تیاری شعبان المعظم کے مہینے سے شروع ہوجاتی ہے۔یہ مہینہ رحمت،برکت اورمغفرت والامہینہ ہے، نیکی اورثواب کمانے والامہینہ ہے،بخشش اور جہنم سے خلاصی کامہینہ ہے،اسی مہینہ میں بندے کواپنے رب سے قربت کاعظیم موقعہ ہاتھ آتا ہے۔ اس مہینے میں رضائے الٰہی اور جنت کی بشارت حاصل کرنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں،ذرا تصورکیجئے جب آپ کے گھرکسی اہم مہمان کی آمد ہوتی ہے توہم اورآپ کیاکرتے ہیں؟ہم بہت ساری تیاریاں کرتے ہیں۔گھرکی صاف صفائی کرتے ہیں،گھرآنگن کو خوب سجاتے ہیں،خودبھی زینت اختیارکرتے ہیں اوراہل وعیال کوبھی اچھے کپڑے پہنواتے ہیں،پورے گھرمیں خوشی کا ماحول ہوتاہے،بچے خوشی سے اچھل کودکرتے ہیں ۔مہمان کی خاطرتواضع کے لئے ان گنت پرتکلف سامان تیارکئے جاتے ہیں۔جب ایک مہمان کیلئے اس قدرتیاری تواللہ کی طرف سے بھیجاہوامہمان رمضان کامہینہ ہوتواس کی تیاری کس قدر ہونی چاہیے ۔
رمضان کے استقبال کابہترین طریقہ یہ ہے کہ اللہ کاشکراداکیاجائے کہ اس نے ہمیں یہ بابرکت مہینہ عطافرمایا۔خالص نیت کی جائے کہ روزے صرف اللہ کی رضا کے لئے رکھے جائیں گے۔ رسول اللہ ﷺجب رمضان کاچاند دیکھتے تویہ دعاپڑھتے:اے اللہ اس چاندکوہم پرامن،ایمان، سلامتی اوراسلام کے ساتھ طلوع فرما۔(ترمذی)
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے۔(البقرہ:185) لہٰذااس مہینے کااستقبال قرآن سے تعلق بڑھانے،تلاوت اور تدبرکے ساتھ کیاجائے۔ رسول اللہ ﷺرمضان سے پہلے ہی خصوصی عبادات بڑھادیتے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں،آپ ﷺ شعبان میں اتنا روزہ رکھتے جتنا کسی اور مہینے میں نہیں رکھتے تھے (بخاری)اس سے رمضان کی تیاری کا درس ملتا ہے۔
نبی کریم ﷺنے شعبان کے اخیرمیں اس مہینہ کی عظمت اورشان وشوکت کواس لیے بیان فرمایاتاکہ لوگوں کواس کی قدرو منزلت کاعلم ہوسکے اوروہ رمضان کے اعمال کوکما حقہ اداکر سکیں۔ رمضان المبارک کامہینہ دراصل تربیت کامہینہ ہے،جس میں بھوکارہنے،اوردوسروں کی بھوک اورتکلیف کوسمجھنے کی تربیت ہوتی ہے۔سخت سے سخت حالات کاسامناکرنے کی تربیت ہوتی ہے۔ اللہ کی عبادت،اللہ کاذکر،اوراللہ کا دھیان حاصل کرنے کی مشق کی جاتی ہے۔اس کے روزے اورتراویح اس تربیتی مہینہ کانصاب ہے،اسی کو قرآن کریم میں رب العزت کاارشادہے’’اے ایمان والو!تم پرروزے فرض کئے گئے ہیں جیسے پچھلی امتوں پرفرض ہوئے تھے تاکہ تم پرہیزگاربنو۔(البقرہ:183)
یعنی روزہ کامقصد نفس کی تربیت ہے،کہ آدمی کے اندر ضبط کی صلاحیت پیداہو،تقویٰ ہو،اوروہ اپنے آپ کوگناہوں سے بچا سکے۔اس کورس پراگرکوئی عمل کرلیتاہے توبقیہ گیارہ مہینوں میں اس کیلئے عبادت کرنا اور گناہوں سے بچناآسان ہو جاتا ہے۔
رمضان کے روزوں کامقصد،پرہیزگاری کا حصول اورمومن کی تربیت اورریاضت کے ایام ہیں۔وہ رمضان کے روزوں اور عبادات سے اللہ تعالیٰ کی رضاحاصل کرسکتاہے۔ مسلمان حضورِاکرم ﷺسے محبت کااظہارآپ کی پیروی اوراتباع سے کرتاہے اوراپنی روح ونفس کاتزکیہ کرتاہے،تاکہ زندگی کے باقی ایام میں وہ تقویٰ اختیارکرسکے اوراپنے مقصد ِحیات یعنی اللہ کی بندگی اوراس کی رضاجوئی میں اپنی بقیہ زندگی کے دن بسرکرسکے۔
تمام عبادات انسان کے کسی نہ کسی جذبے کو ظاہرکرتی ہیں۔نمازخوف کو،زکو رحم کو،جہادغصہ وبرہمی اورغضب کوحج تسلیم ورضاکواورروزہ اللہ تعالیٰ سے محبت کوباقی عبادات کچھ اعمال کو بجالانے کانام ہیں،جنہیں دوسرے بھی دیکھ لیتے ہیں اورجان لیتے ہیں۔مثلاًنماز رکوع وسجوداوراسے باجماعت اداکرنے کاحکم ہے، جہاد کفارسے جنگ کانام ہے،زکو کسی کوکچھ رقم یامال دینے سے اداہوتی ہے لیکن روزہ کچھ دکھاکرکام کرنے کانام نہیں بلکہ روزہ توکچھ نہ کرنے کانام ہے۔وہ کسی کے بتلائے بھی معلوم نہیں ہوتابلکہ اس کوتووہی جانتاہے،جو رکھتا ہے اورجس کے لئے رکھاگیاہے۔لہنداروزہ محب صادق کااپنے محبوب کے حضورخاموش اورپوشیدہ نذرانہ ہے۔
نبی اکرمﷺنے فرمایاکہ اللہ کریم نے اپنے روزے داربندوں کے لئے ایک بے بہاانعام کااعلان فرمایاہے،وہ یہ کہ’’روزے دار‘‘روزہ میرے لئے رکھتا ہے،اورمیں خوداس کی جزا ہوں۔ اللہ رب العزت خودکوجس عمل کی جزافرمارہا ہوتواس کی عطااورانعام واکرام کاکیااندازہ ہوسکتاہے۔ روزہ دراصل بندے کی طرف سے اپنے کریم مولا کے حضورایک بے ریاہدیہ ہے۔اس لئے اللہ تعالیٰ نے اتنے عظیم انعام واکرام کااعلان فرمایا ہے ۔
رمضان المبارک کے بہت سے فضائل وخصائص ہیں،ان میں سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں قرآنِ مجید نازل ہوا،اورقرآن پاک میں سال کے تمام مہینوں میں صرف ماہِ رمضان کانام صراحتاًآیاہے۔اس سے رمضان المبارک اورقرآن پاک میں گہری مناسبت اورزیادہ تعلق ثابت ہوتاہے، قرآن اوررمضان المبارک میں ایک گہری نسبت کاایک پہلویہ بھی ہے کہ اس ماہِ مبارک میں بالخصوص شب وروزقرآنِ کریم کی زیادہ تلاوت ہوتی ہے۔ماہِ رمضان المبارک وہ ہے جس کی شان میں قرآن کریم نازل ہوا،دوسرے یہ کہ قرآنِ کریم کے نزول کی ابتداماہِ رمضان میں ہوئی۔تیسرے یہ کہ قرآنِ کریم رمضان المبارک کی شبِ قدرمیں لوحِ محفوط سے آسمان سے دنیامیں اتاراگیااوربیت العزت میں رہا۔یہ اسی آسمان پرایک مقام ہے، یہاں سے وقتا فوقتا حسبِ اقتضائے حکمت جتنا منظورِالٰہی ہوا،حضرت جبریل امین علیہ السلام لاتے رہے اوریہ نزول تقریباً تئیس(23)سال کے عرصے میں پوراہوا۔
بہرحال قرآنِ مجیداورماہِ رمضان المبارک کاگہراتعلق ونسبت ہرطرح سے ثابت ہے اوریہ بلا شبہ اس ماہِ مبارک کی فضیلت کوظاہرکرتاہے۔روزہ اورقرآن مجید دونوں شفیع ہیں اور قیامت کے دن دونوں مل کی شفاعت کریں گے۔حضرت عبداللہ بن عمر راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا کہ روزہ اورقرآن مجیدبندے کے لئے شفاعت کریں گے ۔روزہ کہے گا کہ اے میرے رب!میں نے کھانے اور خواہشوں سے دن میں اسے روکے رکھا،تو میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما،قرآن کہے گا کہ اے میرے رب!میں نے اسے رات میں سونے سے باز رکھاتو میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی۔
حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ رمضان آیا،یہ برکت کامہینہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پرفرض کئے ہیں،اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اورسرکش شیطانوں کے طوق ڈال دیئے جاتے ہیں اوراس میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے بہترہے جواس کی بھلائی سے محروم رہا،وہ کل بھلائی سے محروم رہا۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اللہ تعالی جاتے ہیں رمضان کے مہینہ ہے کی تربیت ہوتی ہے ہیں اور اللہ کی کے لئے

پڑھیں:

دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر

دعا ایک ایسی روحانی طاقت ہے جو ہر مذہب، ہر دور اور ہر دل کی گہرائیوں میں زندہ ہے۔ چاہے انسان کسی دین سے ہو، کسی خطے سے ہو، جب دل بیقرار ہوتا ہے، زبان سے نکلا ہوا ایک سادہ لفظ ’’اے خدا!‘‘ پورے آسمان کو ہلا دیتا ہے۔ قرآن، تورات، انجیل، احادیثِ نبویہ، رومی کی تعلیمات اور آج کے سائنسدان سب اس امر پر متفق ہیں کہ دعا میں ایک غیر مرئی طاقت ہے جو انسان کی روح، جسم اور کائنات کے ساتھ گہرے تعلقات پیدا کرتی ہے۔
-1 دعا قرآن کی روشنی میں:قرآن کریم دعا کو عبادت کی روح قرار دیتا ہے:’’وقال ربکم ادعونِی استجِب لکم(سورۃ غافر: 60)’’ اور تمہارے رب نے فرمایا کہ مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘
واِذا سالک عِبادِی عنیِ فاِنیِ قرِیب (سورۃ البقرہ: 186)
’’جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو (کہہ دو کہ) میں قریب ہوں۔‘‘
-2 احادیث کی روشنی میں:حضرت محمدﷺ نے فرمایا:’’الدعا ء ھو العِبادۃ‘‘ (ترمذی) دعا ہی عبادت ہے۔ایک اور حدیث میں فرمایا:جو شخص اللہ سے دعا نہیں کرتا، اللہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔(ترمذی)
-3 تورات اور بائبل میں دعا:تورات میں حضرت موسی علیہ السلام کی دعائوں کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے، خصوصاً جب وہ بنی اسرائیل کے لیے بارش یا رہنمائی مانگتے ہیں۔بائبل میں حضرت عیسی علیہ السلام فرماتے ہیں:مانگو، تمہیں دیا جائے گا؛ تلاش کرو، تم پا ئوگے؛ دروازہ کھٹکھٹا، تمہارے لیے کھولا جائے گا۔(متی 7:7)
-4 مولانا رومی کا نکتہ نظر:مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا وہ پل ہے جو بندے کو معشوقِ حقیقی سے جوڑتا ہے۔ایک اور مقام پر کہتے ہیں:تم دعا کرو، تم خاموشی میں بھی پکارو گے تو محبوب سنے گا، کیونکہ وہ دلوں کی آواز سنتا ہے، نہ کہ صرف الفاظ۔
-5 سائنسی اور طبی تحقیقات:جدید سائنسی تحقیقات بھی دعا کی اہمیت کو تسلیم کر چکی ہیں: ہارورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق کے مطابق، دعا اور مراقبہ دل کی دھڑکن کو کم کرتے ہیں، دماغی سکون پیدا کرتے ہیں اور قوتِ مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔
ڈاکٹر لاری دوسے ، جو کہ ایک معروف امریکی ڈاکٹر ہیں، نے کہا:میں نے اپنی میڈیکل پریکٹس میں ایسے مریض دیکھے ہیں جو صرف دعا کی طاقت سے بہتر ہو گئے، جب کہ دوا کام نہ کر رہی تھی۔
ڈاکٹر ہربرٹ بینسن کے مطابق‘ دعا جسم میں ریلیکسیشن رسپانس پیدا کرتی ہے، جو ذہنی دبائو، ہائی بلڈ پریشر، اور بے خوابی کا علاج بن سکتی ہے۔
-6 دعا کی روحانی قوت اور موجودہ دنیا: آج جب دنیا مادی ترقی کی دوڑ میں الجھی ہوئی ہے، انسان کا باطن پیاسا ہے۔ دعا وہ چشمہ ہے جو انسان کی روح کو سیراب کرتا ہے۔ یہ دل کی صدا ہے جو آسمانوں تک پہنچتی ہے۔ دعا صرف مانگنے کا نام نہیں، بلکہ ایک تعلق، ایک راستہ، ایک محبت ہے رب کے ساتھ۔
دعا ایک معجزہ ہے جو خاموشی سے ہماری دنیا کو بدل سکتی ہے۔ یہ وہ طاقت ہے جو نہ صرف بیماریوں کا علاج ہے، بلکہ تنہائی، خوف، بے سکونی اور بے مقصد زندگی کا حل بھی ہے۔ اگر انسان اپنے دل سے اللہ کو پکارے، تو وہ سنتا ہے، اور جب وہ سنتا ہے، تو سب کچھ بدل جاتا ہے۔
دعا ایک تحفہ ہے جو ہم ایک دوسرے کو دے سکتے ہیں اور دعا کا تحفہ دوسروں کو دے کر اس کا اجروثواب بھی حاصل کرتے ہیں ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ دعا حضور قلب و ذہن سے روح توانائی سے کی جائے یعنی پوری توجہ اور اللہ پر کامل توکل کے ساتھ کی جائے۔ دعا پر نہیں مگر طاقت پرواز رکھتی ہے ۔ اللہ ہمیں قلب و روح گہرائیوں سے دعا کرنے کی سمجھ اور توفیق عطا فرمائے اور ایک دوسرے کو یہ عظیم اور مقدس تحفہ بانٹے رہیں۔
اے اللہ ہمیں دعائیں کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہماری دعائیں قبول فرما اور ہمیں مستجاب دعا بنا ۔ یا سمیع الدعاء

متعلقہ مضامین

  • ​​​​​​​امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر جمعة المبارک اسرائیل، بھارت کے خلاف یوم مذمت کے طور پر منایا گیا
  • ایک ہی خاندان کے 3 بچے ڈوب کر جاں بحق
  • لاہور: پنجاب حکومت کی طرف سے گلوبل ویلج میں 3 روزہ ثقافتی نمائنش
  • دریائے راوی میں ایک ہی خاندان کے 3 بچے ڈوب کر جاں بحق
  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس 5 سال بعد بحال، بھکر سٹیشن پر شاندار استقبال
  • پشاور تا کراچی چلنے والی معروف مسافر ٹرین خوشحال خان خٹک ایکسپریس بحال
  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین پانچ سال بعد بحال، بھکر اسٹیشن پر شاندار استقبال
  • سکھر : خواجہ سرائوں کی ٹیموں کے درمیان ایک روزہ کرکٹ میچ کا انعقاد
  • امریکہ، ییل یونیورسٹی میں غاصب و سفاک صہیونی وزیر کا "کچرے" کیساتھ استقبال
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر