وزیر خزانہ عالمی معاشی اجلاسوں میں شرکت کیلیے امریکا روانہ، اہم ملاقاتیں ہوں گی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر خزانہ عالمی معاشی اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکا روانہ ہو گئے، جہاں وہ ورلڈ بینک، آئی ایم ایف حکام سمیت کئی اہم تقاریب میں شرکت اور ملاقاتیں کریں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ورلڈ بینک گروپ اور آئی ایم ایف کے موسم بہار 2025 اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکا روانہ ہوئے۔ یہ اجلاس پیر 21 اپریل سے شروع ہو کر ہفتہ 26 اپریل تک جاری رہیں گے۔
وزیر خزانہ اجلاسوں میں شرکت کے دوران عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔ اس دورے میں ان کی ملاقاتیں چین، برطانیہ، سعودی عرب اور ترکیہ کے وزرائے خزانہ اور دیگر ہم منصب قائدین سے بھی شیڈول ہیں۔
امریکا کے اسٹیٹ اور ٹریژری ڈیپارٹمنٹس کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی اس دورے کا حصہ ہیں، جب کہ وزیر خزانہ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں، کمرشل اور سرمایہ کار بینکوں کے حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
اپنے دورہ امریکا کے دوران سینیٹر محمد اورنگزیب مختلف سرمایہ کاری فورمز اور سیمینارز سے بھی خطاب کریں گے، جہاں وہ ملک کے معاشی منظر نامے کو اجاگر کریں گے۔
وزیر خزانہ موسمیاتی اقدام کے لیے قائم وزرائے خزانہ کے اتحاد کی تیرہویں وزارتی نشست میں بھی شرکت کریں گے۔ علاوہ ازیں، وہ جیفریز انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کے ساتھ گول میز نشست میں پاکستان کے معاشی منظر نامے، تازہ ترین مالی و مالیاتی پیش رفتوں اور اصلاحات پر پیش قدمی اور آئی ایم ایف کے ساتھ روابط کے موضوع پر اظہار خیال کریں گے۔
محمد اورنگزیب سینٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ (سی جی ڈی) کے تحت پاکستان میں جاری اصلاحات اور مستقبل کے چیلنجز پر ایک نشست سے بھی خطاب کریں گے۔ ان کے شیڈول میں گیٹس فاؤنڈیشن کی عالمی پالیسی اور وکالت کے شعبہ کی صدر گارجی گوش سے ملاقات بھی شامل ہے۔
علاوہ ازیں وزیر خزانہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی مشیر برائے مالی صحت اور جی 20 کی عالمی شراکت برائے مالی شمولیت کی اعزازی سرپرست، نیدرلینڈز کی ملکہ میکسما سے بھی ملاقات کریں گے۔
دورے کے دوران وہ امریکا کے معروف تھنک ٹینکس کا دورہ کریں گے اور اٹلانٹک کونسل میں سال 2025 اور مستقبل میں پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر خطاب کریں گے۔
آخر میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب منتخب بین الاقوامی اور امریکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اجلاسوں میں شرکت محمد اورنگزیب آئی ایم ایف کریں گے سے بھی
پڑھیں:
جماعت اسلامی کےزیر اہتمام بین الاقوامی گول میز کانفرنس، دنیا بھر سے اہم شخصیات کی شرکت
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عالمگیر نظام ناکام ہو چکا ہے، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل طاقتور ممالک کے دباؤ کے باعث مؤثر کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں اور غزہ اس ناکامی کی سب سے واضح مثال ہے جہاں طاقت اور مفاد نے انصاف کو بے معنی بنا دیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام بین الاقوامی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب میں سابق سینیٹر اور امورِ خارجہ کے ماہر مشاہد حسین سید سمیت دنیا کے مختلف خطوں اور جماعتوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شریک ہوئیں۔
اپنے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد انسانیت کو درپیش مشترکہ مسائل کو اجاگر کرنا اور مسلم دنیا کے لیے مشترکہ حکمت عملی تشکیل دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی کے باوجود عام انسان تک اس کے فوائد نہیں پہنچ رہے، سیاسی و معاشی حالات کمزور طبقات کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں اور مسلم دنیا مختلف بحرانوں کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ، کشمیر، روہنگیا اور سوڈان جیسے مسائل عالمی اداروں کی بے بسی کو نمایاں کرتے ہیں، اس لیے مسلم ممالک کو مشترکہ مؤقف کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان میں ایک ایسا مستقل مرکز قائم کیا جائے جہاں سے مسلم دنیا کے مسائل کو عالمی فورمز تک مؤثر انداز میں پہنچایا جا سکے۔
سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھارت اور اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان کے خلاف تمام مسلم ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
ان کاکہنا تھاکہ تمام مسلم ممالک کے درمیان گفتگووشنید، باہمی تعاون اور ایک نظریہ کے تحت ورلڈ آرڈر کو شکست دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب کی سیاسی و معاشی برتری کمزور ہو رہی ہے جبکہ ترکیہ، ایران، سعودی عرب، پاکستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک عالمی سیاست میں نئی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں۔
انہوں نے پاکستان اور فلسطین کے تاریخی تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 1940 کی قراردادیں فلسطین اور پاکستان کی مشترکہ تاریخ کا حصہ ہیں، قائداعظم نے اسرائیل کے قیام کی مخالفت کی تھی اور پاکستانی پائلٹوں نے عرب اسرائیل جنگوں میں عملی حصہ لیا۔
ان کے مطابق خطے میں امن فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام اور یروشلم کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بغیر ممکن نہیں۔
کانفرنس میں مختلف ممالک اور جماعتوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے اظہارِ خیال کیا۔ جنوبی افریقہ سے افریقی نیشنل کانگریس اور ورلڈ کونسل آف چرچز کے رہنما ریورنڈ فرینک چیکان شریک ہوئے۔
ترکیہ سے رکنِ پارلیمنٹ برہان کایاتورک اور نیو ویلفیئر پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر فاتح اربکان نے خطاب کیا۔
برازیل سے انسانی حقوق اور ماحولیاتی کارکن تیاقو آویلا نے اپنے خیالات پیش کیے۔ فلسطین سے ڈاکٹر سامی العریان اور شیخ منیر سعید، لبنان سے شیخ عزام ایوبی اور پروفیسر رمیز الطنبور نے شرکت کی۔
ملائیشیا سے داتو حاجہ ممتاز، ڈاکٹر سید عظمٰی، بادشاہی شاہ اور نور جہاں مختلس شریک ہوئے۔
برطانیہ سے براڈکاسٹر و صحافی لارن بوتھ، ڈاکٹر انس التکرتی اور ڈاکٹر زاہد پرویز نے خطاب کیا جبکہ امریکہ سے پروفیسر جان ایسپوسیٹو، شان کنگ اور ڈاکٹر غلام نبی فائی کانفرنس کا حصہ تھے۔
بوسنیا سے جہجا ملہسیلوویا، صومالیہ سے ڈاکٹر محمد حسین عیسیٰ، مراکش سے ڈاکٹر اوس رمال، عراق سے شیخ اسماعیل النجم، شیخ اسیر اصلاحی اور مثنیٰ ایمن، فلپائن سے اسماعیل ابراہیم اور سوڈان سے امین حسن عمر شریک ہوئے۔ جماعت اسلامی شعبہ امورخارجہ کے سربراہ آصف لقمان قاضی، اور ڈاکٹر اعجاز شفیع گیلانی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
شرکاء نے عالمی سیاسی تبدیلیوں، انسانی حقوق کی صورتِ حال اور مسلم ممالک کے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشترکہ مؤقف اور مربوط سفارتی حکمت عملی ہی مستقبل کے عالمی بیانیے کو بدلنے میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔