پاکستان کا خوراک کا درآمدی بل رواں مالی سال کے پہلے 10 مہینوں کے دوران تقریباً 7 ارب ڈالر تک بڑھ گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 6 ارب 82 کروڑ ڈالر تھا۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر ملکی طلب کو پورا کرنے کے لیے خوردنی تیل، چائے اور چینی کی زیادہ درآمدات کی وجہ سے ہوا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق درآمد شدہ غذائی اشیاء میں پام آئل کا سب سے بڑا حصہ ہے، اس کے بعد دالیں، چائے، سویا بین آئل اور چینی کا نمبر آتا ہے۔

پام آئل کی درآمدات کی مالیت جولائی تا اپریل مالی سال 25 کے دوران 2 ارب 87 کروڑ تک پہنچ گئی، جو کہ ایک سال قبل 2 ارب 30 کروڑ ڈالر تھی، جو 24.

78 فیصد کی نمو کو ظاہر کرتی ہے۔ بڑھتی ہوئی گھریلو کھپت کے جواب میں، پاکستان نے اس عرصے کے دوران 91 کروڑ 70 لاکھ 89 ہزار ڈالر مالیت کی دالیں درآمد کیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 68 کروڑ 70 لاکھ 74 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 33.5 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔

دیگر تمام اشیائے خوردونوش کا درآمدی بل 10 ماہ کی مدت میں 0.54 فیصد بڑھ کر 1 ارب 84 کروڑ 1 لاکھ ڈالر ہو گیا جو ایک سال پہلے 1 ارب 83 کروڑ 1 لاکھ ڈالر تھا۔ جائزہ لینے والے مہینوں کے دوران چائے کی درآمدات میں 5.13 فیصد کی معمولی کمی واقع ہوئی، جس کی قیمت 54 کروڑ 70 لاکھ 43 ہزار ڈالر سے کم ہو کر 51 کروڑ 90 لاکھ 37 ہزار ڈالر رہ گئی۔

سویا بین کے تیل کی درآمد ایک سال پہلے کے 11 کروڑ 60 لاکھ 60 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 140 فیصد بڑھ کر 27 کروڑ 90 لاکھ 63 ہزار ڈالر ہوگئی۔ امریکی حکومت نے سویا بین آئل کی درآمد کے حوالے سے پاکستان سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی تعمیل میں ناکامی کے نتیجے میں امریکی مارکیٹ میں پاکستان کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیکس لگ سکتا ہے۔

شیرخوار بچوں کے لیے دودھ، کریم اور دودھ کے کھانے کی درآمد جولائی تا اپریل میں 18.35 فیصد بڑھ کر 10 کروڑ 30 لاکھ 32 ہزار ڈالر ہو گئی جو گزشتہ سال 8 کروڑ 70 لاکھ 31 ہزار ڈالر تھی۔ گزشتہ سال کے بجٹ میں ٹیکس متعارف کرائے جانے کے باوجود درآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

برآمد کا بل

اس کے برعکس، پاکستان کی خام خوراک کی برآمدات گزشتہ سال کے 6 ارب 23 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جولائی تا اپریل کے دوران ایک فیصد کم ہوکر 6 ارب 16 کروڑ ڈالر پر آگئی، جس کی بنیادی وجہ چینی اور غیر باسمتی چاول کی ترسیل میں کمی ہے۔

ملکی تاریخ میں اشیائے خوردونوش کی بے مثال مہنگائی کے باوجود خوراک کی برآمدات میں مسلسل 20 ماہ تک اضافہ ہوا ہے۔ طلب اور رسد میں عدم توازن کی وجہ سے، ملک بھر کے صارفین کھانے پینے کی اشیاء، خاص طور پر چینی، گوشت اور پولٹری مصنوعات کے لیے زیادہ ادائیگی کر رہے ہیں۔

زیر جائزہ 10 ماہ کی مدت میں، چاول کی مجموعی ترسیل سالانہ 9.7 فیصد کم ہو کر 3 ارب 28 کروڑ ڈالر سے 2 ارب 96 کروڑ ڈالر رہ گئی۔ یہ کمی بنیادی طور پر غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں کمی کی وجہ سے ہے۔

مصنوعات کے حساب سے تفصیلات بتاتی ہیں کہ باسمتی چاول کی ترسیل کی مقدار سال بہ سال 14.8 فیصد بڑھ کر 7 لاکھ 2 ہزار 598 ٹن ہوگئی اور اس کی قیمت 3.4 فیصد اضافے سے 72 کروڑ 20 لاکھ 71 ہزار ڈالر ہوگئی۔

غیر باسمتی چاول کی برآمدات سال بہ سال 13.2 فیصد کم ہوکر 2 ارب 24 کروڑ ڈالر ہوگئیں۔ تاہم برآمدات کی مقدار 2.05 فیصد کم ہو کر 4 لاکھ 383 ہزار ٹن رہ گئی۔

اس عرصے کے دوران گوشت کی برآمدات میں بھی 1.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ سبزیوں کی برآمدات میں 13.5 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی بنیادی وجہ پیاز، آلو اور ٹماٹر کی گرتی ہوئی ترسیل ہے۔ پھلوں کی برآمدات میں بھی 5.7 فیصد کمی ہوئی۔ زیر جائزہ مدت کے دوران مچھلی اور سمندری غذا کی برآمدات میں 8.4 فیصد کی معمولی نمو ریکارڈ کی گئی۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: باسمتی چاول کی کی برآمدات میں کروڑ 70 لاکھ فیصد بڑھ کر فیصد کم ہو گزشتہ سال ہزار ڈالر کروڑ ڈالر کی درآمد کے دوران فیصد کی ڈالر ہو

پڑھیں:

2025 میں پہلی بار مقامی آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ

اکتوبر 2025 میں پہلی بار مقامی آئی ٹی سیکٹر نے 38کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی برآمدات کی ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی آئی ٹی سیکٹر کی ایک سال میں برآمدی نمو کی شرح 17فیصد جبکہ زیرتبصرہ مہینے میں 5.5فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک ڈیٹا کے مطابق آئی ٹی برآمدات کی مالیت ستمبر 2025 میں 36 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھی، جبکہ مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں آئی ٹی برآمدات 1ارب 40کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئیں۔

مالی سال 2025 کے 4 ماہ میں آئی ٹی برآمدات 1 ارب 20کروڑ ڈالر تھی۔ ڈیٹا کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران آئی ٹی برآمدات گزشتہ سال کی نسبت 20 فیصد بڑھی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں رقم کی حد 35 تا 50فیصد ہونے سے آئی ٹی برآمدات کا حجم بڑھا ہے جبکہ ڈالر کی نسبت روپے کی قدر مستحکم رہنے سے بھی کا برآمدکنندگان کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی آئی ٹی کمپنیاں مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور یورپی ممالک میں خدمات کا دائرہ وسیع کررہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نئی شوگر ملز کے قیام کی اجازت، ٹیکسٹائل برآمدات و خوردنی تیل کی درآمدات پر خدشات بڑھ گئے
  • لیسکو کی ریکوری مہم، رواں ماہ 6 کروڑ 13 لاکھ روپے وصول
  • پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 73کروڑ30لاکھ ڈالر تک جا پہنچا
  • پاکستان کی ماہانہ آئی ٹی برآمدات کا نیا ریکارڈ قائم
  • معیشت کیلئے بری خبر،پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں چلا گیا
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 17 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • مقامی آئی ٹی کمپنیوں کی برآمدات میں 2025 میں نمایاں اضافہ
  • بارڈرز کی بندش: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں بڑی کمی  
  • 2025 میں پہلی بار مقامی آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ
  • محکمہ ریلوے میں سلیک پیریڈ ختم، آمدنی میں اضافہ شروع