پاکستان میں 10 ماہ میں خوردنی اشیاء کی درآمد 7 ارب ڈالر تک جا پہنچی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پاکستان کا خوراک کا درآمدی بل رواں مالی سال کے پہلے 10 مہینوں کے دوران تقریباً 7 ارب ڈالر تک بڑھ گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 6 ارب 82 کروڑ ڈالر تھا۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر ملکی طلب کو پورا کرنے کے لیے خوردنی تیل، چائے اور چینی کی زیادہ درآمدات کی وجہ سے ہوا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق درآمد شدہ غذائی اشیاء میں پام آئل کا سب سے بڑا حصہ ہے، اس کے بعد دالیں، چائے، سویا بین آئل اور چینی کا نمبر آتا ہے۔
پام آئل کی درآمدات کی مالیت جولائی تا اپریل مالی سال 25 کے دوران 2 ارب 87 کروڑ تک پہنچ گئی، جو کہ ایک سال قبل 2 ارب 30 کروڑ ڈالر تھی، جو 24.
دیگر تمام اشیائے خوردونوش کا درآمدی بل 10 ماہ کی مدت میں 0.54 فیصد بڑھ کر 1 ارب 84 کروڑ 1 لاکھ ڈالر ہو گیا جو ایک سال پہلے 1 ارب 83 کروڑ 1 لاکھ ڈالر تھا۔ جائزہ لینے والے مہینوں کے دوران چائے کی درآمدات میں 5.13 فیصد کی معمولی کمی واقع ہوئی، جس کی قیمت 54 کروڑ 70 لاکھ 43 ہزار ڈالر سے کم ہو کر 51 کروڑ 90 لاکھ 37 ہزار ڈالر رہ گئی۔
سویا بین کے تیل کی درآمد ایک سال پہلے کے 11 کروڑ 60 لاکھ 60 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 140 فیصد بڑھ کر 27 کروڑ 90 لاکھ 63 ہزار ڈالر ہوگئی۔ امریکی حکومت نے سویا بین آئل کی درآمد کے حوالے سے پاکستان سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی تعمیل میں ناکامی کے نتیجے میں امریکی مارکیٹ میں پاکستان کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیکس لگ سکتا ہے۔
شیرخوار بچوں کے لیے دودھ، کریم اور دودھ کے کھانے کی درآمد جولائی تا اپریل میں 18.35 فیصد بڑھ کر 10 کروڑ 30 لاکھ 32 ہزار ڈالر ہو گئی جو گزشتہ سال 8 کروڑ 70 لاکھ 31 ہزار ڈالر تھی۔ گزشتہ سال کے بجٹ میں ٹیکس متعارف کرائے جانے کے باوجود درآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
برآمد کا بل
اس کے برعکس، پاکستان کی خام خوراک کی برآمدات گزشتہ سال کے 6 ارب 23 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جولائی تا اپریل کے دوران ایک فیصد کم ہوکر 6 ارب 16 کروڑ ڈالر پر آگئی، جس کی بنیادی وجہ چینی اور غیر باسمتی چاول کی ترسیل میں کمی ہے۔
ملکی تاریخ میں اشیائے خوردونوش کی بے مثال مہنگائی کے باوجود خوراک کی برآمدات میں مسلسل 20 ماہ تک اضافہ ہوا ہے۔ طلب اور رسد میں عدم توازن کی وجہ سے، ملک بھر کے صارفین کھانے پینے کی اشیاء، خاص طور پر چینی، گوشت اور پولٹری مصنوعات کے لیے زیادہ ادائیگی کر رہے ہیں۔
زیر جائزہ 10 ماہ کی مدت میں، چاول کی مجموعی ترسیل سالانہ 9.7 فیصد کم ہو کر 3 ارب 28 کروڑ ڈالر سے 2 ارب 96 کروڑ ڈالر رہ گئی۔ یہ کمی بنیادی طور پر غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں کمی کی وجہ سے ہے۔
مصنوعات کے حساب سے تفصیلات بتاتی ہیں کہ باسمتی چاول کی ترسیل کی مقدار سال بہ سال 14.8 فیصد بڑھ کر 7 لاکھ 2 ہزار 598 ٹن ہوگئی اور اس کی قیمت 3.4 فیصد اضافے سے 72 کروڑ 20 لاکھ 71 ہزار ڈالر ہوگئی۔
غیر باسمتی چاول کی برآمدات سال بہ سال 13.2 فیصد کم ہوکر 2 ارب 24 کروڑ ڈالر ہوگئیں۔ تاہم برآمدات کی مقدار 2.05 فیصد کم ہو کر 4 لاکھ 383 ہزار ٹن رہ گئی۔
اس عرصے کے دوران گوشت کی برآمدات میں بھی 1.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ سبزیوں کی برآمدات میں 13.5 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی بنیادی وجہ پیاز، آلو اور ٹماٹر کی گرتی ہوئی ترسیل ہے۔ پھلوں کی برآمدات میں بھی 5.7 فیصد کمی ہوئی۔ زیر جائزہ مدت کے دوران مچھلی اور سمندری غذا کی برآمدات میں 8.4 فیصد کی معمولی نمو ریکارڈ کی گئی۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: باسمتی چاول کی کی برآمدات میں کروڑ 70 لاکھ فیصد بڑھ کر فیصد کم ہو گزشتہ سال ہزار ڈالر کروڑ ڈالر کی درآمد کے دوران فیصد کی ڈالر ہو
پڑھیں:
روس ملٹری تھیم پارک کے سابق سربراہ کو تعمیراتی فراڈ پر 5 سال قید
روس کی مقامی عدالت نے ملٹری تھیم پارک “پیٹریاٹ پارک” کے سابق ڈائریکٹر ویچسلاو احمدوف کو ریاستی تعمیراتی معاہدوں میں دھوکا دہی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنا دی۔
ماسکو ٹائمز کے مطابق احمدوف اور وزارت دفاع کے سابق اعلیٰ اہلکار ولادیمیر شیسٹیروف کو گزشتہ برس گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر پیٹریاٹ پارک کی تعمیراتی سرگرمیوں میں کرپشن اور دستاویزات میں جعلسازی کے الزامات تھے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے روس-یوکرین کے درمیان جاری ہولناک جنگ کے خاتمے کا فارمولہ پیش کر دیا
بعد ازاں دونوں نے اعتراف جرم کرتے ہوئے سابق نائب وزیر دفاع پاویل پوپووف کے خلاف گواہی دی۔ شیسٹیروف کو گذشتہ ماہ 6 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اوڈنتسوو شہر کی عدالت نے احمدوف کو بڑے پیمانے پر فراڈ اور جعلسازی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 5 سال قیدِ بامشقت، 3 لاکھ روبل (قریباً 3,700 ڈالر) جرمانہ اور 2 سال کے لیے کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز ہونے پر پابندی عائد کی تھی۔
عدالت نے ان کے تمام ریاستی اعزازات بھی واپس لے لیے تھے۔ استغاثہ نے ان کے لیے 6 سال قید اور 6 لاکھ روبل جرمانے کی سفارش کی تھی۔
مزید پڑھیں: روس ایران میں چھوٹے جوہری توانائی کے پلانٹس بنائے گا؟
عدالتی فیصلے کے تحت وزارت دفاع کو سول مقدمے میں 1.6 کروڑ روبل (دو لاکھ ڈالر) اور پیٹریاٹ پارک کو 70 لاکھ روبل (87 ہزار ڈالر) ہرجانے کے طور پر دلوائے گئے۔
تحقیقات کے مطابق سابق نائب وزیر دفاع پوپووف نے احمدوف اور شیسٹیروف کو ماسکو ریجن میں اپنی نجی جائیداد پر ایک مکمل 2 منزلہ گھر، گیراج، گیسٹ ہاؤس اور باتھ ہاؤس تعمیر کروانے کی ہدایت دی تھی۔
26 ملین روبل (3 لاکھ 20 ہزار ڈالر) کی تعمیر کو پیٹریاٹ پارک کے منصوبوں میں ظاہر کیا گیا اور سرکاری کاغذات میں جعلی اندراج کیا گیا۔
مزید پڑھیں: امریکا نے روسی کرپٹو اسکیم میں گرفتاریوں پر 60 لاکھ ڈالر انعام رکھ دیا
پوپووف کے خلاف رشوت، اختیارات کے ناجائز استعمال، دھوکا دہی اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے متعدد مقدمات زیر سماعت ہیں۔ یہ گرفتاریاں گزشتہ برس وزارت دفاع میں بڑے پیمانے پر کی گئی انسدادِ کرپشن کارروائیوں کا حصہ ہیں۔
پیٹریاٹ پارک، جو ماسکو کے مغرب میں 60 کلومیٹر دور کوبینکا میں واقع ہے، روسی فوج کا ایک تھیم پارک اور نمائش گاہ ہے، جہاں ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کی نمائش کے ساتھ ساتھ آرمی کے نام سے ایک عظیم گرجا گھر بھی قائم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
روس روس ملٹری تھیم پارک روسی ملٹری تھیم پارک ماسکو ٹائمز