تنازعہ کشمیر جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے مستقل خطرہ ہے، مقررین
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل نے "نیوکلیئر فلیش پوائنٹ، دی کشمیر کنفلیکٹ” کے عنوان سے ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل نے "نیوکلیئر فلیش پوائنٹ، دی کشمیر کنفلیکٹ” کے عنوان سے ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ ذرائع کے مطابق ویبنار میں سینیٹر زرقا سہروردی تیمور، فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کی چیئرپرسن غزالہ حبیب، آر آئی اے جے کی صدر اور سینئر صحافی عابد عباسی، سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز طیبہ خورشید اور فرینڈز آف کشمیر کے وائس چیئرمین عبدالحمید لون شریک تھے۔ مقررین نے تنازعہ کشمیر کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے ایک مستقل خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی یکطرفہ منسوخی نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں، پاکستان اور بھارت کے درمیان تزویراتی غلط فہمی کے امکانات کو بھی بڑھاتا ہے۔ سینیٹر زرقا سہروردی نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری علامتی بیانات سے آگے بڑھ کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں امریکی صدور نے ثالثی کی پیشکش کی ہے، اب اس پیشکش پر عمل درآمد کا وقت آ گیا ہے۔
فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے مسئلہ پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا اور بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ طیبہ خورشید نے آپریشن بنیان مرصوص کے کامیاب اختتام پر سب کو مبارکباد دی اور پاکستان کی بہادر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ عابد عباسی نے اس موقع پر کہا کہ میڈیا کو کشمیر کے اصل حقائق دنیا تک پہنچانے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی پارلیمانی کمیٹی کو نہ صرف قانون سازی کرنی چاہیے بلکہ عالمی فورمز پر بھرپور سفارتی مہم بھی چلانی چاہیے۔
فرینڈز آف کشمیر کے وائس چیئرمین عبدالحمید لون نے کہا کہ کشمیری عوام بھارتی مظالم کے خلاف پرعزم ہیں اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کشمیر کمیٹی کو بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے ساتھ مربوط روابط اور بین الاقوامی قانون سازوں کے ساتھ سفارتی بات چیت کو ترجیح دینی چاہیے۔ مقررین نے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کا وہی حل دیرپا ثابت ہو گا جس میں کشمیریوں کی مرضی و منشا شامل ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کشمیر کے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
کیا ایران-اسرائیل تنازعہ کے بعد بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں صورتحال بہتر ہوئی ہے؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے پیش نظر حکومت بلوچستان نے ایران اور پاکستان کے درمیان گزشتہ ماہ سرحدی آمدورفت کا سلسلہ معطل کر دیا تھا جس کے بعد تفتان، تربت، پنجگور اور گوادر سمیت دیگر کراسنگ پوائنٹس کو پیدل سمیت تمام اقسام کی نقل حرکت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
اس دوران ایران سے متصل علاقوں میں پیٹرولیم مصنوعات اور غذائی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے علاوہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: کیا بلوچستان میں ایرانی پیٹرول کم قمیت پر دستیاب ہے؟
مقامی افراد کے مطابق سرحد پر آمدرفت بند ہونے سے جہاں غذائی قلت پیدا ہونے لگی تھی وہی بازاروں میں موجود اشیاء کے دام آسمان کو چھونے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری نے بھی جنم لے لیا تھا۔
تاہم اب امریکا کی ثالثی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہونے کے بعد حکومت بلوچستان کی جانب سے سرحدوں کو کھولنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر تفتان نعیم شاہوانی کے مطابق ایران اور اسرائیل جنگ بندی کے بعد سرحدی علاقے تفتان میں اشیاء خوردونوش کی صورتحال معمول پر آنا شروع گئی۔ ایران سے تفتان کے بازاروں میں اشیاء خوردونوش کی ترسیل شروع ہوگئی ہے۔ جنگ بندی کے بعد بارڈر سے ایرانی پٹرول اور ڈیزل کی ترسیل بھی شروع ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے ایران سے متصل کراسنگ پوائنٹس غیر معینہ مدت کے لیے بند
ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی ترسیل ہونے سے ان کی قیمت میں بھی کمی آگئی۔ جنگ کےدوران تفتان میں ایرانی پیٹرول 250 سے 300 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا تھا۔ جنگ بندی کے بعد ایرانی پٹرول کی قیمت 170 سے180روپے فی لیٹر ہوگئی۔
پنجگور کے مقامی شخص برکت مری نے وی نیوز کو بتایا کہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔ بازاروں کی رونقیں بحال ہیں جبکہ پیٹرول اور اشیاء خوردونوش علاقے میں دستیاب ہے البتہ اشیاء خوردونوش بالخصوص چاول، چینی اور خوردنی تیل کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں جس سے علاقہ مکین پریشان دیکھائی دیتے ہیں۔
دوسری جانب تربت کے مقیم ماجد صمد نے وی نیوز کو بتایا کہ دیگر سرحدی علاقوں کی طرح تربت میں بھی صورتحال بہتر ہوتی جارہی ہے۔ اشیاء ضرورت بازار میں دستیاب ہیں جبکہ قیمتیں بھی کم ہونا شروع ہو گئی ہے تاہم پیٹرول کی ترسیل کا سلسلہ باقاعدہ طور پر شروع نہیں ہوا جس کی وجہ سے پیٹرول دستیاب نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل جنگ ایرانی پیٹرول بلوچستان تفتان بارڈر سرحدی علاقہ