Daily Ausaf:
2025-05-20@20:47:47 GMT

کرکٹر کے ساتھ جعلی تصاویر وائرل، پریتی زنٹا بھڑک اٹھیں

اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT

امرتسر(نیوز ڈیسک)پریتی زنٹا، جو کہ پنجاب کنگز کی شریک مالک ہیں، نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اپنے ساتھ ویبھاؤ سوریا و نشی کی تصویر اور ویڈیوز پر سخت ردعمل دیا ہے۔

ویبھاؤ، جو کہ راجستھان رائلز کے 14 سالہ کرکٹر ہیں، کے ساتھ ان کی ملاقات کی تصاویر کچھ دنوں پہلے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں، جس میں انہیں ویبھاؤ کو گلے لگاتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

پریتی زنٹا نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں ان تصاویر کو ”جعلی خبریں“ قرار دیا اور کہا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ کیسے میڈیا کے چینلز بھی اس جھوٹ کو اس طرح دکھا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا، ”یہ جعلی تصویریں اور جھوٹی خبریں ہیں، میں بہت حیران ہوں کہ نیوز چینلز ان تصاویر کو جعلی خبروں کے طور پر دکھا رہے ہیں۔“

ایک اور پوسٹ میں، انہوں نے ایک خبر کا لنک شیئر کیا اور دوبارہ تصدیق کی کہ یہ جعلی خبریں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصویر مکمل طور پر جعلی ہے۔

پریتی زنٹا کے ساتھ ویبھاؤ کی ملاقات کا ویڈیو راجستھان رائلز کے آفیشل سوشل میڈیا ہینڈل پر شیئر کیا گیا تھا، جس میں پریتی زنٹا اور ویبھاؤ کے درمیان مختصر بات چیت دکھائی گئی۔

ویڈیو میں پریتی ویبھاؤ کے ساتھ ہاتھ ملاتی ہیں، مگر گلے لگانے کا کوئی منظر نہیں تھا۔ راجستھان رائلز نے اس ویڈیو کے پس منظر میں گانے ”کوئی مل گیا“ کا استعمال کیا تھا۔

پریتی زنٹا نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی تصویر مکمل طور پر جعلی تھی اور اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کا اس تصویر کو حقیقت کے طور پر دکھانا ان کے لئے حیرانی کا باعث ہے۔

پریتی زنٹا ان دنوں اپنی سات سالہ وقفے کے بعد فلمی صنعت میں واپسی کے لیے تیار ہیں۔ ان کی آخری فلم 2018 میں ریلیز ہونے والی ”بھیائی جی سپرہٹ“ تھی۔

اب وہ راج کمار سنٹوشی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ”لاہور 1947“ میں نظر آئیں گی، جس میں سننی دیول، شبانہ اعظمی اور علی فضل اہم کرداروں میں ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان کی جاسوس قرار دی جانیوالی یو ٹیوبر بی جے پی کی کارکن نکلی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پریتی زنٹا سوشل میڈیا کے ساتھ

پڑھیں:

موبائل اور ذہنی صلاحیتوں میں خلل

ڈیجیٹل نفسیات (Digital Psychology) نفسیات کی وہ شاخ ہے جو انسانی رویے، خیالات اور احساسات پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی خصوصاً انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور موبائل ایپس کے اثرات کا مطالعہ کرتی ہے۔ موجودہ دور میں انسان کی ایک بڑی نفسیاتی دنیا اسکرینز کے پیچھے بستی ہے، جس نے نہ صرف ہمارے میل جول کے طریقے بدلے بلکہ ہماری شناخت، ذہنی صحت اور ذاتی سمجھ پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔

 سوشل میڈیا انسان کی جذباتی، سماجی اور ذہنی کیفیت پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز نے اظہار کے دروازے کھولے، لیکن ساتھ ہی خود اعتمادی کی کمی جیسے مسائل کو جنم دیا یا fear of missing out (سوشل میڈیا پر جو مواقعے دوسرے حاصل کر رہے ہیں آپ نہیں کر پا رہے۔) جیسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ ہر کوئی ایک جیسی کامیابی حاصل نہیں کرسکتا۔

 American Psychological Association (APA) کے مطابق، نوجوان صارفین میں سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن اور اینگزائٹی کی بلند سطح تک پہنچ چکا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، جو افراد روزانہ دو گھنٹے سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، ان میں ذہنی دباؤ کے امکانات دوگنا زیادہ ہوتے ہیں مثلاً، انسٹاگرام پر دوسروں کی خوشیوں سے بھری تصویریں دیکھ کر اکثر نوجوانوں کو لگتا ہے کہ وہ پیچھے رہ گئے ہیں، جس سے ان میں احساس کمتری، تنہائی اور اضطراب پیدا ہوتا ہے۔

انسانی ذہن صدیوں سے ترقی کرتا آ رہا ہے۔ موجودہ دور کو ہم ’’ ڈیجیٹل عہد‘‘ کہہ سکتے ہیں، جس میں موبائل فون ہماری زندگی کا مرکزی حصہ بن چکے ہیں۔ معلومات تک فوری رسائی، رابطے کی آسانی اور تفریح کے بے شمار ذرایع یہ سب موبائل فون کی نمایاں خصوصیات ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ سہولیات ہماری ذہنی صلاحیتوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں؟ اور کس طرح انسان کی کگنیٹو اسکلز (Cognitive Skills) متاثر ہو رہی ہیں۔

موبائل فون ایک جدید مواصلاتی آلہ ہے جو صرف کالز اور پیغامات تک محدود نہیں رہا بلکہ اب یہ ایک کمپیوٹر، کیمرا، کیلنڈر، گیم سینٹر، تعلیمی پلیٹ فارم اور سوشل میڈیا حب بن چکا ہے۔ موبائل کی بنیادی خصوصیات میں، رابطے کی سہولت، معلومات کی دستیابی، گوگل، وکی پیڈیا اور دیگر ایپس کے ذریعے معلومات تک فوری رسائی، ویڈیوز،گیمز، سوشل میڈیا ایپس جیسے TikTok، Instagram اور YouTube وغیرہ شامل ہیں۔

علاوہ ازیں کاروباری مواقعے ای میل، ای کامرس، آن لائن بینکنگ اور فری لانسنگ کے ذرایع بھی دستیاب ہیں۔مگر جہاں سہولیات بڑھتی ہیں، وہیں خطرات اور نقصانات بھی جنم لیتے ہیں۔ جیسے توجہ میں خلل کی صورت، مسلسل نوٹیفکیشنز ذہن کو منتشر کردیتے ہیں۔ نیند کی خرابی جس کی وجہ سے اسکرین کی نیلی روشنی نیند کے ہارمون، میلٹونن، کی پیداوار میں رکاوٹ بنتی ہے۔ ذہنی دباؤ اور اضطراب بڑھ رہا ہے اور سوشل میڈیا کے مسلسل موازنے سے انسان خود کو کمتر محسوس کرنے لگتا ہے۔

 تعلیمی کارکردگی پر واضح اثر دیکھا جاسکتا ہے۔ طلباء کا دھیان پڑھائی سے ہٹ کر موبائل پر زیادہ ہوتا ہے۔جب ہم بات کرتے ہیں کگنیٹو اسکلز کی تو یہ وہ ذہنی صلاحیتیں ہیں جن کی مدد سے انسان سیکھتا، سوچتا، فیصلہ کرتا، یاد رکھتا اور مسائل حل کرتا ہے۔ ان صلاحیتوں میں شامل ہیں۔

یادداشت (Memory) ، توجہ (Attention) مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت (Problem Solving)، فیصلہ سازی (Decision Making)منطقی سوچ (Reasoning) زبان اور تفہیم (Language & Comprehension) یہ تمام صلاحیتیں کسی بھی انسان کی ذاتی، پیشہ ورانہ اور سماجی زندگی کی کامیابی کے لیے نہایت اہم ہیں۔

موبائل پر بار بار توجہ دینے سے دماغ کی گہری توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔ اس عمل کو ''Attention Residue'' کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے ایک کام سے دوسرے کام میں فوری تبدیلی دماغی صلاحیت پر اثر ڈالتی ہے۔یاد داشت کی کمزوری، جب ہر چیز موبائل میں محفوظ ہو، تو دماغ کی یاد رکھنے کی عادت کمزور پڑنے لگتی ہے۔

 اسے ''Digital Amnesia'' کہا جاتا ہے۔تجزیاتی سوچ کی کمی۔ مسلسل ویڈیوز دیکھنے یا گیمز کھیلنے سے انسان کی تخلیقی اور منطقی سوچ متاثر ہوتی ہے۔فیصلہ سازی میں تاخیر: موبائل پر موجود معلومات کا سیلاب ذہن کو الجھا دیتا ہے، جس سے فوری اور درست فیصلے لینا مشکل ہو جاتا ہے۔

نیند کی خرابی اور ذہنی دھند : موبائل کے مسلسل استعمال سے نیند متاثر ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں اگلے دن ذہنی تھکاوٹ، سست روی اور سوچنے سمجھنے میں دشواری پیش آتی ہے۔سوشل میڈیا دماغ کے ان حصوں کو متحرک کرتے ہیں جو فوری خوشی (dopamine) چاہتے ہیں۔ اس سے دماغ طویل عرصے کی منصوبہ بندی کی عادت سے دور ہوتا ہے۔

چھوٹی عمر میں موبائل کا مسلسل استعمال بچوں میں سیکھنے اور سماجی مہارتوں میں کمی پیدا کرتا ہے۔موبائل فون اگرچہ جدید دور کا ایک اہم ذریعہ ابلاغ ہے، مگر اس کے حد سے زیادہ استعمال نے انسانوں کے درمیان براہِ راست تعلقات کو متاثرکیا ہے۔ ماضی میں دوستوں اور رشتے داروں سے بالمشافہ ملاقات، باہمی گفتگو اور جذبات کا تبادلہ عام تھا، مگر آج کے دور میں لوگ ایک ہی کمرے میں بیٹھے رہنے کے باوجود موبائل کی اسکرین میں گم ہوتے ہیں۔

اس طرح نہ صرف دوستی کی گرم جوشی ماند پڑگئی ہے بلکہ خاندانی رشتے بھی وقت کی کمی اور جذباتی لاتعلقی کا شکار ہوگئے ہیں۔ موبائل کے استعمال میں توازن رکھا جائے تاکہ تعلقات کی اصل روح برقرار رہے۔موبائل فون کے بڑھتے ہوئے استعمال نے ہماری روزمرہ کی زندگی کو محدود کر دیا ہے۔ خاص طور پر نوجوان اور بچے گھنٹوں ایک ہی جگہ بیٹھ کر اسکرین پر وقت گزارتے ہیں جس کے نتیجے میں جسمانی سرگرمی نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔

مسلسل بیٹھے رہنے اور جسمانی تحرک کی کمی کی وجہ سے صحت متاثر ہوتی ہے۔ دوسری جانب، گھر یا کمرے تک محدود رہنے سے ذہنی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ انسان جب فطرت، ہوا، روشنی اور کھلی جگہوں سے دور ہو جاتا ہے تو بے چینی، تناؤ اور اُداسی اس پر حاوی ہونے لگتی ہے۔ باہرکی سرگرمیاں، مثلاً کھیل کود، چہل قدمی یا کسی پارک میں وقت گزارنا، نہ صرف جسمانی صحت کو بہتر بناتی ہیں بلکہ دماغی سکون، تخلیقی سوچ اور مثبت رویے کو بھی فروغ دیتی ہیں۔

موبائل ایک شاندار ایجاد ہے، مگر اس کا بے جا استعمال ہماری ذہنی صلاحیتوں کو متاثر کر رہا ہے۔ جہاں یہ زندگی کو آسان بناتا ہے، وہیں یہ توجہ، یاد داشت، اور فیصلہ سازی جیسے بنیادی دماغی کارکردگی کو کم کر دیتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم شعوری طور پر موبائل کے استعمال میں توازن پیدا کریں تاکہ ہم اپنی کگنیٹو اسکلز کو محفوظ اور مؤثر بنا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • قطری امیر کی اہلیہ کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے کی ویڈیو عرب میڈیا پر وائرل
  • سارہ خان اور فلک شبیر دوسرے بچے کو خوش آمدید کرنے والے ہیں؟ ویڈیو وائرل
  • بھارتی میڈیا، حکومتی سرپرستی میں مہم سازی میں ملوث قرار
  • روہت شرما کی گاڑی کو نقصان، چھوٹے بھائی پر سرعام برہم، ویڈیو وائرل
  • بھارتی میڈیا کی انڈیا سمیت دنیا بھر میں کریڈبیلیٹی صفر ہوگئی، فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ جاری
  • بھارتی مسلمان نے پاکستان مخالف نعرہ لگانے سے انکار کر دیا، ویڈیو وائرل
  • پاک بھارت جنگ پر فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ جاری، انڈین میڈیا کا حقیقی چہرہ سامنے آگیا
  • جعلی ویڈیوز، جھوٹے نقشے: بھارتی میڈیا نے سچ کا گلا گھونٹ دیا، نیویارک ٹائمز
  • موبائل اور ذہنی صلاحیتوں میں خلل