اسلام ٹائمز: مشی پر پابندی درحقیقت تحریک کربلا کے اثرات کو روکنا ہے۔ وجہ یہ کہ بعض لوگ تحریک کربلا کو روز بروز پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے۔ ایسے لوگوں کو خبر ہونی چاہیئے کہ کل تک جو ناگفتنی تھا آج گفتنی ہوگیا ہے۔ کل تک تحقیق و تنقید کے جن راستوں سے لوگوں کو ناآشنا رکھا گیا تھا آج وہ راستے ہر خاص و عام کی گزرگاہ ہیں۔ سچ کی ایک اپنی طاقت ہوتی ہے جو اپنا راستہ خود بناتی ہے۔ سچ جب اپنی بندش سے آزاد ہوتا ہے تو ہواٸیں اسے اپنا شانہ فراہم کرتی ہیں۔ آپ مشی کرتے ہوئے انسانوں کو ناکے لگا کر روک سکتے ہیں لیکن سچائی کے سامنے کوئی دیوار کھڑی نہیں کر سکتے۔ تحریر: سید تنویر حیدر
یزید اگر اپنی جنگ کو امام حسینؑ اور ان کے اصحاب و انصار کو شہید کرنے تک ہی محدود رکھتا تو شاید یہ خونِ شہیداں، رزقِ خاکِ کربلا ہو جاتا اور اس وقت کی ریاستی پروپیگنڈہ مشینری نواسہ رسولؑ کو عوام کے سامنے ایک باغی کی حیثیت سے متعارف کرانے میں کامیاب ہو جاتی اور یوں یہ خونِ ناحق کسی بڑی تحریک کا پیش خیمہ نہ بنتا لیکن یہاں یزید ایک بہت بڑی سیاسی غلطی کر بیٹھا اور وہ صحرائے کربلا جس کی پہچان محض اس کی گرم ریت تھی ایک تحریک کربلا کا نقطہ آغاز بن گیا۔ یزید نے اپنے خلاف ایک بغاوت کو کچلنے کا ڈھنڈورا پیٹنے کے لیے یہ کیا کہ کربلا کے اسیروں کو شہر شہر اور گلی گلی گھمانے کا اہتمام کیا تاکہ وہ بظاہر اس شکست خوردہ قافلے کو اپنی ”فتح“ کے ثبوت کے طور پر اپنی عوام کے سامنے پیش کرے لیکن یزید کو اپنی بظاہر کامیابی کو مشتہر کرنے کا یہ انداز خود اس کے قبیح جراٸم کی تشہیر کا سبب بن گیا۔
اس زمانے میں آج کا سوشل میڈیا نہیں تھا جو کربلا میں پیش آنے والی صورت حال کو من و عن لوگوں تک براہِ راست پہنچا سکتا لیکن یزید کے اس اقدام نے کربلا میں پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات کو کوفہ و شام کی گلیوں اور بازاروں تک پہنچا دیا۔ نتیجے میں ایک ایسی تحریک نے جنم لیا جس نے قصر یزیدی کے درودیوار کو ہلا کر رکھ دیا اور حسینیت کے عنوان سے تادم قیامت ہر حقیقی جدوجہد کا پیش خیمہ بن گٸی۔ گویا یزید نے اپنی کج فہمی کی بنا پر تہی دست کاروان حسینی کی قافلہ سالار دختر حیدر کرارؑ کے ہاتھوں میں ذراٸع ابلاغ کا ہتھیار دے دیا جس نے جھوٹ اور فریب کا پردہ چاک کر دیا۔ یہاں ہمیں سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے کردار کی اصل اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
جس انقلاب کی بنیاد کربلا میں پڑی
اس انقلاب کو پھیلا دیا ہے زینبؑ نے
یزیدیت کے مراکز جہاں جہاں تھے وہاں
علم حسینؑ کا لہرا دیا ہے زینبؑ نے
جب صدام حسین نے شہید باقر الصدر کو شہید کرنے کے بعد ان کی ہمشیرہ سیدہ بنت الہدیٰ کو شہید کرنے کا ارادہ کیا تو کسی نے اس سے کہا کہ انہیں کیوں قتل کرنا چاہتے ہو تو جواب میں صدام حسین نے کہا کہ میں وہ غلطی نہیں کروں گا جو یزید نے کی تھی کہ امام حسینؑ کو تو قتل کر دیا لیکن ان کی ہمشیرہ کو چھوڑ دیا جس نے اس کی فتح کو شکست میں بدل دیا لیکن صدام سیدہ بنت الہدیٰ کو شہید کرکے غلطی ہی تو کر گیا۔ اس نے یزید بن معاویہ سے ایک قدم آگے بڑھنے کی کوشش کی لیکن جس تحریک کو وہ کچلنا چاہتا تھا وہ زیر زمین ایک حرکت سے شروع ہو کر ایک انقلاب کی صورت اختیار کر گئی۔
کل تک جس عراق میں محرم کے جلوسوں پر پابندی عائد تھی، آج اسی عراق میں سیدالشہداء علیہ السلام کے حرم تک کروڑوں انسان ”مشی“ کرتے ہوئے جاتے ہیں۔ آج حرم امام حسین علیہ السلام تک باپیادہ جانا ہر عزادار کی سب سے بڑی تمنا ہے۔ پاکستان میں جو لوگ عراق نہیں جا سکتے وہ بعض مخصوص علاقوں میں اربعین کے ایام میں کچھ فاصلہ پیدل چل کر امام عالی مقام سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں لیکن کچھ لوگ اس عمل کو اپنے عقیدے کی شکست سمجھتے ہیں اور ہر سال حکومت پر دباؤ ڈال کر مشی کی رسم پر پابندی لگوانے کی کوشش کرتے ہیں۔ سنا ہے کہ پنجاب حکومت نے اس بار بھی احتیاط کو واجب سمجھتے ہوئے ابھی سے مشی پر پابندی عائد کردی ہے۔ گویا یہ مسئلہ ان کے نزدیک بھارت کی آئندہ ممکنہ جارحیت سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔
مشی پر پابندی درحقیقت تحریک کربلا کے اثرات کو روکنا ہے۔ وجہ یہ کہ بعض لوگ تحریک کربلا کو روز بروز پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے۔ ایسے لوگوں کو خبر ہونی چاہیئے کہ کل تک جو ناگفتنی تھا آج گفتنی ہوگیا ہے۔ کل تک تحقیق و تنقید کے جن راستوں سے لوگوں کو ناآشنا رکھا گیا تھا آج وہ راستے ہر خاص و عام کی گزرگاہ ہیں۔ سچ کی ایک اپنی طاقت ہوتی ہے جو اپنا راستہ خود بناتی ہے۔ سچ جب اپنی بندش سے آزاد ہوتا ہے تو ہواٸیں اسے اپنا شانہ فراہم کرتی ہیں۔ آپ مشی کرتے ہوئے انسانوں کو ناکے لگا کر روک سکتے ہیں لیکن سچائی کے سامنے کوئی دیوار کھڑی نہیں کر سکتے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک کربلا سے لوگوں کو پر پابندی کے سامنے کو شہید تھا آج
پڑھیں:
کراچی میں سڑکیں ٹھیک نہیں لیکن بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم
کراچی:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، 17 سال میں پیپلز پارٹی نے کراچی کیلئے کچھ نہیں کیا، 400 بسیں لاکر بے وقوف بنایا جارہا ہے، سڑکیں ٹھیک نہیں اور بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں۔
ٹاؤن میونسپل کارپوریشن نارتھ ناظم آباد کے تحت بارہ دری پارک بلاک اے میں ترقیاتی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ لاہور میں چالان 200 روپے اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کیا جارہا ہے۔
پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو کڑی تنقید کر نشانہ بناتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے ٹاؤنز میں اختیارات سے بڑھ کر کام کررہی ہے، سیوریج اور کچرے کا کام بھی ٹاؤن کررہا ہے، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائیٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، کچرا اٹھانے کا اختیار بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، ابھی تک پیپلزپارٹی نے ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کئے۔
انہوں نے کہا کہ سٹی وارڈنز کو استعمال کرکے کام میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، ٹاؤنز کو کام کرنے سے روکا جارہا ہے، کراچی کے بڑے منصوبے 12 سے 15 سال تاخیر کا شکار ہیں، پیپلزپارٹی نے دھاندلی کرکے اپنا مئیر بنایا، بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کی سیٹیوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ سے اضافہ ہوا، بلدیاتی انتخابات جیت کرلوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، نارتھ ناظم آباد کے ٹاؤن چیئرمین کومبارک باد پیش کرتا ہوں مشکل وقت میں بہترین منصوبہ بندی کی۔