حکومت حج پالیسی پر نظرثانی کرے اور پرائیویٹ حج کرنے والوں کو مایوس نہ کرے، قاری حنیف جالندھری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جید علمائے کرام کا کہنا تھا کہ ہر سال سعودی عرب میں پاکستانی حجاج کرام کی تعداد دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ ہوتی ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ اس سال پرائیویٹ حج کی سہولت حاصل کرنے والے 67000 ہزار حجاج کو روکے جانے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما جامع خیرالمدارس کے مہتمم علامہ قاری محمد حنیف جالندھری، سابق وفاقی وزیر علامہ حامد سعید کاظمی، سینٹر رانا محمود الحسن، جمعیت اہلحدیث کے علامہ عنائت اللہ رحمانی اور کاروان سمیع اللہ مدنی کے ڈائریکٹر قاری امان اللہ مدنی سمیت دیگر علما نے مشترکہ پریس کانفرنس میں حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ حج پالیسی پر نظرثانی کرے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان کے 67000 ہزار حجاج اسی سال حج کی سعادت حاصل کر سکیں، اگر حکومت پاکستان سعودی حکومت سے فوری مذاکرات کرئے تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے کیونکہ پاکستان کے حجاج شدید اضطراب اور بے چینی کا شکار ہیں، اگر پاک فوج جذبہ جہاد سے سرشار ہوکر جنگ جیت سکتی ہے تو حکومت پاکستان سعودی حکومت سے مذاکرات کرکے پرائیویٹ حجاج کرام کا مسئلہ بھی ایمانی جذبے کے ساتھ حل کر سکتی ہے۔ انہوں نے جمعہ کے دن کو فلسطین کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منانے کا اعلان کیااور اسرائیلی جارحیت کی مزمت کی۔ جبکہ سینٹر رانا محمود الحسن نے جلد صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ملک اسلم بھٹہ، مظفر اٹھنگل ایڈووکیٹ، حافظ انعام اللہ مدنی، محمد احمد مدنی، مولانا حبیب الرحمن، قاری یسین، زاہد مقصود اور علما بھی موجود تھے۔
علامہ قاری محمد حنیف جالندھری، علامہ حامد سعید کاظمی اور علامہ عنایت اللہ رحمانی نے مزید کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہر سال سعودی عرب میں پاکستانی حجاج کرام کی تعداد دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ ہوتی ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ اس سال پرائیویٹ حج کی سہولت حاصل کرنے والے 67000 ہزار حجاج کو روکے جانے کا امکان ہے، حالانکہ ان ٹورز آپریٹرز نے اربوں ریال سعودی حکومت کو جمع کرا رکھے ہیں، ہمیں احساس ہے کہ حکومت ہنگامی حالت کا شکار تھی لیکن اب فتح یاب ہونے کے بعد حکومت کی اولین ترجیح حجاج کرام کا مسئلہ حل کرنا ہونا چاہئیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ حجاج کرام ابھی تک پر امید ہیں کہ وہ اسی سال حج کے لئے جائیں گے، اگر خدا نخواستہ حجاج نا امید ہوئے تو ان کی جانب سے ردعمل بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومت اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے کیونکہ پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز نے سعودی حکومت اور وزارت حج کو بینکوں کے ذریعے ادائیگیاں کر دی ہیں، چنانچہ ملک بھر کر پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز سعودی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر 67000 حجاج کو حج کی سعادت حاصل کرنے کی اجازت دیں، اگر کسی وجہ سے ایسا اس سال ممکن نہیں ہے تو پھر یا تو حجاج کی رقوم واپس کی جائیں اور جو حجاج آئندہ سال حج کے خواہش مند ہیں انہیں آئندہ سال کی اجازت کے لئے ابھی سے اعلان کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے اگر وزیراعظم میاں شہباز شریف، صدر پاکستان آصف علی زرداری، آرمی چیف فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر اور وزیر مذہبی امور ذاتی دلچسپی لیں اور فوری طور پر سعودی حکومت سے مذاکرات کئے جائیں تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ اس موقع پر سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا وہ بہت جلد صدر پاکستان آصف علی زرداری اور چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی سمیت وزیراعظم اور وزیر مذہبی امور سے بات چیت کریں گے جبکہ ہم پہلے بھی وزیر اعظم سے بات کر چکے ہیں قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ حکومت 18 سال سے کم عمر کی شادی پر پابندی کا بل واپس لے اور صدر مملکت اس بل پر دستخط نہ کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعودی حکومت سے حنیف جالندھری پرائیویٹ حج انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
حج 2025: منیٰ میں حجاج کو شاندار سہولیات فراہم کی جائیں گی، ڈاکٹر مرزا علی محسود
حج آپریشنز کے چیف کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مرزا علی محسود نے کہا ہے کہ حکومت اس سال حجاج کرام کو منیٰ میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بہتر سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف 10 لاکھ 50 ہزار روپے میں یہ حج تاریخی طور پر آرام اور خدمات کے لحاظ سے بے مثال ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے حج آپریشن 2025: 29 اپریل سے یکم جون تک جاری رہے گا
ڈائریکٹر مکہ عزیز اللہ خان اور کوآرڈینیٹر ذوالفقار خان کے ہمراہ منیٰ میں انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر محسود نے کہا کہ اس سال حجاج کو جدید ترین سہولیات میسر ہوں گی، انہوں نے کہا کہ 90 فیصد سے زائد انتظامات مکمل ہو چکے ہیں جبکہ باقی چند دنوں میں حتمی کر دیے جائیں گے۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف کوآرڈینیٹر نے کہا کہ حکومتی حج اسکیم زیادہ باکفایت اور آرام دہ ہے، روایتی گدوں کی جگہ صوفہ کم بستروں، جپسم بورڈ کی دیواروں اور ایئر کنڈیشنرز کے ساتھ ساتھ ایئر کولرز کا بندوبست کیا گیا ہے، انہوں نے جگہ اور آرام کو بڑھانے کے لیے بلند ریکس کے اضافے پر بھی روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر مرزا علی محسود نے کہا کہ ہر مکتب میں ایک مخصوص باورچی خانہ موجود ہے، اسی طرح راہداریوں میں جوتے لٹکانے کے ہینگرز، ڈیپ فریزر اور ریفریجریٹرز لگائے گئے ہیں جبکہ راہداریاں قالین اور اوور ہیڈ شیڈز سے آراستہ کی گئی ہیں، مشاعر کے ایام میں رہائش گاہوں سے منیٰ روٹ پر 23 ہزار سے زائد بسیں چلائی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: بھارت کے خلاف آپریشن ’بیان مرصوص‘ کی کامیابی پر عازمین حج کا بھی خوشی کا اظہار
چیف کوآرڈینیٹر نے بتایا کہ منیٰ میں پاکستانی حجاج کے لیے 34 مکاتب بنائے گئے ہیں، جن میں ہر ایک میں ڈاکٹر اور پیرامیڈکس موجود ہیں۔ ’ہماری انسپکشن ٹیمیں الراجحی کمپنی کی فراہم کردہ سہولیات کی باقاعدہ جانچ پڑتال کر رہی ہیں، ہر مکتب میں مخصوص کوآرڈینیٹرز مقرر ہیں جو انتظامات کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الراجحی کمپنی چیف کوآرڈینیٹر حج آپریشنز حجاج کرام حکومتی حج اسکیم ذوالفقار خان ڈائریکٹر مکہ ڈاکٹر مرزا علی محسود عزیز اللہ خان منیٰ