گلگت، سانحہ 1988ء کی برسی کی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
مقررین نے سانحہ 1988ء کے ساتھ ساتھ شہید قائد 2005ء کا سانحہ، سانحہ کوہستان، چلاس، لولوسر، اور دیگر متعدد سانحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام واقعات میں ملت کے ساتھ ریاست نے مسلسل سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا، اور انصاف کی فراہمی میں مجرمانہ غفلت برتی گئی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی برسی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت اور ہئیت آئمہ جماعت کے زیر اہتمام مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت میں سانحہ 1988ء کی مناسبت سے ایک پر اثر برسی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔ مقررین نے اس موقع پر سانحہ 1988ء کو ملت تشیع کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ریاستی سرپرستی میں ایک منظم اور پری پلان سازش کے تحت پیش آیا، جس میں بیرونی تکفیری دہشت گردوں کو لا کر ملت تشیع پر حملے کروائے گئے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اس ظلم عظیم کی آج تک نہ تو کوئی آزادانہ تحقیقات ہوئیں اور نہ ہی مجرموں کو سزا دی گئی، جس پر ملت میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ مقررین نے سانحہ 1988ء کے ساتھ ساتھ شہید قائد 2005ء کا سانحہ، سانحہ کوہستان، چلاس، لولوسر، اور دیگر متعدد سانحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام واقعات میں ملت کے ساتھ ریاست نے مسلسل سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا، اور انصاف کی فراہمی میں مجرمانہ غفلت برتی گئی۔ مقررین نے کہا کہ جب تک قانون کی رٹ قائم نہیں ہو گی اور مجرموں کو قرار واقعی سزا نہیں دی جائے گی، تب تک امن کی کوئی ضمانت ممکن نہیں۔ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرے، مگر گلگت بلتستان میں ملت تشیع کے خلاف ہونے والے مظالم سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست اپنی اس بنیادی ذمہ داری سے مسلسل غفلت برت رہی ہے۔ برسی کے اختتام پر شہداء کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ملت اپنے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھے گی۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان نیوی وار کالج کے 54ویں کانووکیشن کی تقریب کا لاہور میں انعقاد، نیول چیف کا خطاب
لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان نیوی وار کالج کے 54ویں کانووکیشن کی تقریب کا لاہور میں انعقاد ہوا ۔چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔تقریب میں 118 افسران کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔
فارغ التحصیل افسران میں دوست ممالک کے 44 افسران بھی شامل ہیں۔نیول چیف نے جنگی نوعیت میں تبدیلی اور سمندری سلامتی کو درپیش نئے خطرات کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایک ہزار دیہاتیوں کے ہجوم نے رائل بنگال ٹائیگر کو مار ڈالا
تقریب سے خطاب میں نیول چیف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی جنگ کی بدلتی ہوئی نوعیت کا واضح ثبوت ہے۔ غیر ریاستی عناصر کے کردار اور غیر روایتی جنگی طریقہ کار کے تناظر میں روایتی عسکری حکمت عملیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی نے کامیاب گریجویٹس میں ڈگریاں تقسیم کیں۔تقریب میں اعلیٰ عسکری حکام ، سول معززین اور کورس ممبران کے اہل خانہ شریک تھے۔
بھارت بیروزگاروں کا ملک بن گیا، 10 کروڑ نوجوانوں نے مایوس ہو کر کام کی تلاش ہی ترک کردی
مزید :