بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے برطرف ملازمین کی مشروط بحالی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ملازمین کو مشروط طور پر بحال کردیا۔
نجی چینل کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ملازمین کی بحالی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں سرکاری وکیل اور دیگر حکام پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملازمین کوبیگمات اور عزیز و اقارب کو فنڈز سے نوازنےکےالزام میں برطرف کیاگیا۔
ملازمین کے وکیل نے کہا کہ بی آئی ایس پی ملازمین نے اختیارات سے تجاوز کرکےکسی کو فائدہ نہیں پہنچایا، جن ملازمین نے بیگمات کو فنڈز دیے ان کی تنخواہیں امداد کی شرط کی حد سے کم ہیں، قانون میں ممانعت نہیں کہ اپنےمستحق رشتے داروں کوبی آئی ایس پی کارڈ نہیں دیاجاسکتا۔
سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ملازمین کی بحالی کے بعد ان کے خلاف قواعد کے مطابق انکوائری ہوگی جو تین ماہ میں مکمل ہوگی، اس دوران تنخواہ بحال نہیں ہوگی اور اگر انکوائری تین ماہ میں مکمل نہیں ہوئی تو تنخواہ کی ادائیگی شروع ہوجائے گی۔
اداکارہ ریحام رفیق کو ٹک ٹاک ویڈیو پر تنقید کا سامنا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سندھ حکومت اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کا منچھر جھیل کی بحالی کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
سندھ حکومت اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے منچھر جھیل میں سیلاب اور خشک سالی سمیت دیگر ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی بناتے ہوئے "ریچارج پاکستان" منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس ضمن میں صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو سے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ریچارج پاکستان منصوبے کے وفد نے ملاقات کی، جس میں سینئر ڈائریکٹر فواد حیات، بریگیڈیئر (ر) محمد امجد آزاد اور دیگر ماہرین شامل تھے۔
ملاقات میں منچھر جھیل کی بحالی، ماحولیاتی خطرات کے تدارک اور مقامی آبادی کی زندگی میں بہتری لانے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سینئر ڈائریکٹر فواد حیات نے بتایا کہ "ریچارج پاکستان" منصوبہ 8 ملین ڈالر (تقریباً 2.25 ارب روپے) کی لاگت سے شروع کیا جارہا ہے، جو 7 سال میں مکمل ہوگا اور 2031 میں اختتام پذیر ہوگا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے سینئر ڈائریکٹر فواد حیات کے مطابق اس منصوبے کا مقصد منچھر جھیل کو سپر فلڈ، شدید بارشوں، ہیٹ ویو اور خشک سالی جیسے چیلنجز سے محفوظ بنانا ہے۔
منصوبے میں 30 کلومیٹر تک جھیل کے قدیم راستوں کی کھدائی و مرمت، جبکہ گاجی شاہ، واہی پاندھی، قصبو، ٹنڈو رحیم خان، حاجی خان شاہانی، ہالیلی ندی اور چھنی جیسے علاقوں میں اقدامات شامل ہیں۔
صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو نے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت جھیل کی صفائی، ماحول کی بہتری اور مقامی افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے مکمل تعاون کرے گی۔
انہوں نے جھیل کی بگڑتی ہوئی حالت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہروں اور زرعی زمینوں سے آنے والے گندے پانی، بالخصوص مین نارا ویلی ڈرین، نے جھیل کے پانی کو شدید کھارا کر دیا ہے، جس سے قدرتی ماحول بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔