اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اکتوبر 2025ء) ماریا کورینا ماچاڈو کو ان کی سیاسی جدوجہد اور سماجی کوششوں کے اعتراف میں 2025ء کا نوبل امن انعام دینے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے ناروے کی نوبل پرائز کمیٹی کے سربراہ یورگن واٹنے فرائڈنیس نے کہا، ''ماچاڈو ایک ایسی کلیدی اور سب کو اکٹھا کر دینے والی شخصیت ہیں، جنہوں نے وینزویلا کی اُس سیاسی اپوزیشن کو متحد کر دیا، جو کبھی بری طرح تقسیم کا شکار تھی۔

ماچاڈو کی کوششوں کے نتیجے میں وینزویلا کی اپوزیشن اب اپنی اس بلند اور متحدہ آواز کو تلاش کر چکی ہے، جس کے ساتھ ملک میں آزادانہ انتخابات اور حقیقی نمائندہ حکومت کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔‘‘

ناروے کی نوبل کمیٹی کے سربراہ نے اوسلو میں ماچاڈو کے نام کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا، ''گزشتہ برس ماچاڈو کو روپوشی کی زندگی اختیار کرنے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اپنی زندگی کو لاحق انتہائی سنجیدہ نوعیت کے کئی خطرات کے باوجود وہ اپنے وطن ہی میں مقیم رہیں، اور ان کے اس فیصلے سے وینزویلا کے کئی ملین شہریوں کو نیا حوصلہ ملا۔ جب خود پسند طاقتیں اقتدار پر قابض ہو جاتی ہیں، تو یہ بات انتہائی اہم ہوتی ہے کہ آزادی اور حقوق کا دفاع کرنے والے ان بہادر محافظوں کا اعتراف بھی کیا جائے، جو کھڑے ہو کر مزاحمت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

‘‘ مادورو حکومت کی طرف سے مخالفین کا تعاقب

وینزویلا میں صدر نکولاس مادورو کی حکومت نے گزشتہ برس ہونے والے صدارتی الیکشن سے پہلے باقاعدگی سے اپنے ایسے مخالفین کو ٹارگٹ کیا تھا، جو یا تو واقعی مادورو کے مخالف تھے یا مادورو حکومت انہیں اپنے مخالفین سمجھتی تھی۔ ان انتخابات میں ماریا کورینا ماچاڈو کو نکولاس مادورو کے خلاف صدارتی امیدوار ہونا تھا، لیکن انہیں نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

تب ماچاڈو کی جگہ ایڈمنڈو گونزالیس کو صدارتی امیدوار بنایا گیا تھا، جنہوں نے پہلے کبھی اس عہدے کے لیے الیکشن میں بطور امیدوار حصہ نہیں لیا تھا۔ گونزالیس اس وقت اسپین میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

2024ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات وسیع تر حکومتی جبر، انتخابی نااہلی کے سیاسی فیصلوں، گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے واقعات سے عبارت تھے۔

یہ الیکشن مادورو کے حامیوں سے بھری ہوئی نیشنل الیکٹورل کونسل کے فیصلے کے مطابق نکولاس مادورو نے جیت لیے تھے، حالانکہ بہت سے قابل اعتبار شواہد اس فیصلے کے برعکس تھے۔

اس متنازعہ انتخابی فتح کے بعد تو مادورو اور ملکی حکومت کے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن شدید تر ہو گیا تھا۔ وینزویلا میں گزشتہ برس کے صدارتی انتخابات میں 20 سے زائد سیاسی کارکن مارے بھی گئے تھے اور انتخابی نتائج اتنے متنازعہ تھے کہ ارجنٹائن سمیت کئی ممالک نے وینزویلا کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ہی ختم کر دیے تھے۔

صدر ٹرمپ کے لیے نوبل امن انعام سے متعلق قیاس آرائیاں

وینزویلا میں سیاسی مخالفین کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کے باعث ماریا کورینا ماچاڈو کو روپوش ہونا پڑ گیا تھا اور وہ جنوری سے اب تک دوبارہ عوامی منظر نامے پر نہیں دیکھی گئیں۔

امسالہ نوبل امن انعام کے حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ قیاس آرائیاں تھیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مختلف جنگیں، خاص کے غزہ پٹی کی دو سال سے جاری جنگ رکوانے کی وجہ سےنوبل امن انعام کا حقدار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔

لیکن ایسے تمام اندازے اور امکانات قیاس آرائیاں ہی ثابت ہوئے۔

گزشتہ برس کا نوبل امن انعام دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپان پر ایٹمی حملوں میں زندہ بچ جانے والے افراد کی طرف سے معاشرے میں بہت نچلی سطح تک چلائے جانے والی اور جوہری ہتھیاروں کے خلاف تحریک ''نیہون ہیدانکیو‘‘ کو دیا گیا تھا۔

ادب کا امسالہ نوبل انعام ہنگری کے ادیب لاسلو کراسناہورکائی کے نام

ہر سال جتنے بھی نوبل انعام دیے جاتے ہیں، امن انعام کو چھوڑ کر ان سب کا اعلان اور ان کی تقسیم سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں کیے جاتے ہیں۔

امن انعام وہ واحد نوبل انعام ہے، جس کا فیصلہ ناروے کی نوبل کمیٹی اوسلو میں کرتی ہے اور جو اوسلو میں ہی دیا جاتا ہے۔

ہر سال اکتوبر میں جن نوبل انعامات کے اعلانات کیے جاتے ہیں، وہ سٹاک ہوم اور اوسلو میں 10 دسمبر کو منعقدہ دو مختلف تقریبات میں ان کے وصول کنندگان کے حوالے کیے جاتے ہیں۔ ان انعامات کے ساتھ کافی بڑی رقوم نقد انعامات کے طور پر بھی دی جاتی ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اوسلو میں گزشتہ برس جاتے ہیں گیا تھا کے خلاف اور ان

پڑھیں:

10 لاکھ روپے تک نقد انعام جیتنے کا موقع! پنجاب حکومت کا بڑا اعلان

پنجاب حکومت نے صوبے بھر کے کسانوں کے لیے بڑا مقابلہ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت جیتنے والے کاشتکاروں کو کروڑوں روپے کے نقد انعامات اور ٹریکٹرز دیے جائیں گے۔ یہ مقابلہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ’سونا اُگلتا پنجاب‘ وژن کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے۔

محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق گندم کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور کسانوں کی خوشحالی کے لیے صوبہ بھر میں گندم کی فصل کے پیداواری مقابلے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ مقابلے میں شرکت کیلیے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 جنوری 2026 مقرر کی گئی ہے۔

اہلیت کا معیار

5 یا زائد ایکڑ قابل کاشت زرعی اراضی کے مالکان (مرد و خواتین) حصہ لے سکتے ہیں۔

تمام دستاویزات کی تحصیل کمیٹی سے تصدیق لازمی ہوگی۔

آبپاش علاقوں میں کم از کم 15 ایکڑ اور بارانی علاقوں میں 12 ایکڑ پر مسلسل گندم کاشت کی گئی ہو۔

کسان نے منظور شدہ اقسام کا تصدیق شدہ بیج استعمال کیا ہو۔

انعامات کی تفصیل صوبائی سطح

اول: 85 ہارس پاور ٹریکٹر

دوئم: 75 ہارس پاور ٹریکٹر

سوئم: 60 ہارس پاور ٹریکٹر

ضلعی سطح

اول: 10 لاکھ روپے نقد انعام

دوئم: 8 لاکھ روپے نقد انعام

سوئم: 5 لاکھ روپے نقد انعام

شرائط و ضوابط

درخواست فارم محکمہ زراعت کی ویب سائٹ www.agripunjab.gov.pk سے ڈاؤن لوڈ کیے جا سکتے ہیں، جبکہ متعلقہ دفاتر سے بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

مکمل شدہ درخواستیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت (توسیع) کے دفاتر میں جمع کروائی جائیں گی۔

قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین، سینیٹرز، ان کے فیملی ممبرز، گریڈ 17 سے اوپر کے سرکاری ملازمین، اور محکمہ مال و محکمہ زراعت پنجاب کے ملازمین مقابلے میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

مزید معلومات

کسان مزید رہنمائی کیلیے زرعی ہیلپ لائن 0800-17000 پر صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک رابطہ کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب حکومت زراعت سونا اگلتا پنجاب مریم نواز شریف

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعلیٰ کے پی کا راولپنڈی پر جاری دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ
  • عمران خان سےکیوں نہیں ملنے دیا جارہا؟ محمود اچکزئی کی تمام افراد سے آئین کیلئےکھڑے ہونےکی اپیل
  • اپوزیشن کے قول و فعل میں تضاد، میثاق جمہوریت کی دعوت دی، عطاء تارڑ
  • عمران خان فسطائیت کے عروج کے دور میں بھی ہم نے مذاکرات کی بات کی، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • 10 لاکھ روپے تک نقد انعام جیتنے کا موقع! پنجاب حکومت کا بڑا اعلان
  • امریکی حملے کا خوف، عالمی ایئرلائنز وینزویلا کے لیے پروازیں معطل کرنے پر مجبور
  • خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس، امن و امان پر بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آپس میں الجھ پڑے
  • پی ٹی آئی کے کمیٹیوں سے استعفے، پنجاب کا احتسابی نظام متاثر
  • پی ٹی آئی کے ارکان مستعفی، پنجاب میں کئی ماہ سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نہ ہو سکا
  • پی ٹی آئی ارکان کے استعفے، پنجاب میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کئی ماہ سے غیر فعال