جامعہ ملیہ اسلامیہ تعلیم و تحقیق کو مضبوط کرنے کیلئے مسلسل کوشش کررہا ہے، پروفیسر مظہر آصف
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
وائس چانسلر نے کہا کہ جدید تحقیق، بین شعبہ جاتی تعلیم اور عالمی تعاون پر جامعہ ملیہ کی توجہ اب ٹھوس نتائج دے رہی ہے، ہمیں یقین ہے کہ مستقبل قریب میں جامعہ ٹاپ 200 میں بھی جگہ حاصل کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں تعلیم و تحقیق کو مضبوط بنانے کے لئے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں، جس کے مثبت نتائج دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ پروفیسر مظہر آصف نےکل جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک بار پھر اپنی تعلیمی برتری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہندوستان کی سب سے اعلیٰ رینک حاصل کرنے والی مرکزی یونیورسٹی کا درجہ حاصل کرنے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے پوری جامعہ برادری کو مبارکباد دی۔ ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ 2026ء کی حال ہی میں جاری رپورٹ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے عالمی سطح پر 401–500 بینڈ میں جگہ حاصل کی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ پچھلے سال کے 501–600 بینڈ سے آگے بڑھتے ہوئے اس سال 401–500 بینڈ میں داخل ہوگئی ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر آصف نے کہا کہ یہ قابل ذکر کارکردگی ہمارے اساتذہ، طلباء، محققین، سابق طلباء، غیر تعلیمی عملہ اور صنعتی- تعلیمی شراکت داری کی اجتماعی کوششوں، لگن اور محنت کا نتیجہ ہے، جس نے جامعہ کو علمی برتری، بین الاقوامی اور عالمی اہمیت کی بلند ترین سطح تک پہنچایا ہے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ جدید تحقیق، بین شعبہ جاتی تعلیم اور عالمی تعاون پر جامعہ ملیہ کی توجہ اب ٹھوس نتائج دے رہی ہے، ہمیں یقین ہے کہ مستقبل قریب میں جامعہ ٹاپ 200 میں بھی جگہ حاصل کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جامعہ ملیہ اسلامیہ وائس چانسلر
پڑھیں:
آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کیخلاف انجمن اساتذہ کا ہنگامی اجلاس
ممبران انجمن نے اصولی طور پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی، بشمول آئی سی سی بی ایس اور جامعہ کراچی کی فیکلٹی اس فیصلے کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی اور اس بل کے خاتمہ کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، ساتھ ساتھ ہر فورم پر اس بل کے حقائق سامنے لانے کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی مجلس عاملہ کے ہنگامی اجلاس میں آئی سی سی بی ایس کو جامعہ سے علیحدہ کرنے اور متوقع ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری میں محض ڈونرز کو بااختیار کرنے جیسے اہم مسائل پر گفتگو اور فیصلے کیے گئے۔ انجمن اساتذہ کے اجلاس میں اس امر پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا ہی لگایا گیا پودا ہے اور یہاں کی فیکلٹی، طلبہ اور زمین جامعہ کراچی کی ہی ہیں لیکن اسے جامعہ کراچی یا انسٹیٹیوٹ کی کسی بھی باڈی سے مشاورت کے بغیر علیحدہ کرنے کا بل بنالیا گیا ہے، اس بل میں صرف 1% ڈونیشن دینے والے 2 ڈونرز کو شامل کرکے بہت سی چیزوں کا اختیار دے دینا کسی صورت مناسب نہیں۔
انجمن اساتذہ کے مطابق اس بل کے تحت کسی بھی ایمپلائی کو کورٹ جانے کا اختیار بھی نہیں ہوگا جو کہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، اس وقت ICCBS میں 650 سے زائد طلبہ تعلیم و تحقیق کے عمل سے وابستہ ہیں جنہوں نے یقیناً جامعہ کراچی کے نام پر ہی وہاں داخلہ لیا ہے۔ انجمن اساتذہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے بتدریج رابطہ کر رہے ہیں، اس معاملے پر تمام افراد نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ اراکین انجمن نے سوال کیا کہ ڈونرز کیسے انویسٹرز بن سکتے ہیں، اراکین نے بل میں موجوزہ سرچ کمیٹی میں وزیراعلی کے ساتھ محض دو ڈونرز کی موجودگی کو اس بل کے اغراض و مقاصد کی قلعی کھولنے کے لیے کافی قرار دیا۔
انجمن اساتذہ کا ماننا ہے کہ یہ بل ICCBS کے طلبا، اساتذہ، ملازمین اور خود سینٹر اور جامعہ کراچی کے مفادات کے خلاف محض 1% ڈونیشن دینے والے دو افراد کے حق میں بنایا گیا ہے جس سے ادارے کے تعلیمی و تحقیقی ماحول کو شدید گزند پہنچے گی۔ اس پوری صورتحال میں طے کیا گیا کہ اسی ہفتے چیف منسٹر اور متعلقہ حکام سے ملاقات کی کوشسوں کے ساتھ خطوط لکھ کر ان سے اس بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا جائے گا۔ ادارے کے اندر اور باہر تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتوں کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے انہیں اعتماد میں لیا جائے گا۔
انجمن اساتذہ کے مطابق یکم دسمبر، بروز پیر، 12 بجے دن، ایک پریس کانفرنس منعقد کر کے اس بل کے اثرات سے بذریعہ پریس تمام طبقات کو مطلع کرنے کے ساتھ اس وقت تک کی پیش رفت اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ ممبران انجمن نے اصولی طور پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی، بشمول آئی سی سی بی ایس اور جامعہ کراچی کی فیکلٹی اس فیصلے کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی اور اس بل کے خاتمہ کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، ساتھ ساتھ ہر فورم پر اس بل کے حقائق سامنے لانے کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ امید ہے کہ حکومتی حلقوں کی جانب سے پورے ادارے اور جامعہ کی اس تشویش پر مثبت رد عمل سامنے آئے گا۔