WE News:
2025-10-13@15:27:50 GMT

نوجوان پلاسٹک سرجری کی طرف کیوں مائل ہو رہے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT

نوجوان پلاسٹک سرجری کی طرف کیوں مائل ہو رہے ہیں؟

سوشل میڈیا پر صرف ایک مختصر تلاش پر آپ کی فیڈ میں بیسیوں پوسٹس نظر آئیں گی جن میں 20 اور 30 کی دہائی کے افراد مختلف اقسام کی فیس لفٹ جیسا کہ منی، پونی ٹیل، ڈیپ پلین پر گفتگو کر رہے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین سخت گرمی میں چہرے کی جلد کو صحت مند کیسے رکھ سکتی ہیں؟

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق وہ وقت گیا جب فیس لفٹ صرف عمر رسیدہ اور امیر افراد کے لیے مخصوص سمجھی جاتی تھی۔ اب نوجوانوں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد اس بڑی سرجری کی طرف راغب ہو رہی ہے۔

کچھ لوگ خوشی سے اپنی تصاویر شیئر کرتے ہیں سرجری سے پہلے بعد اور درمیان کا وہ مرحلہ جو اکثر تکلیف دہ اور سوجن سے بھرپور ہوتا ہے۔

یہ اب کوئی خفیہ طریقہ کار نہیں رہا۔، مشہور شخصیات جیسے کہ کرس جینر، کیٹ سیڈلر اور مارک جیکبز نے اپنی فیس لفٹس کے بارے میں کھلے عام بات کی ہے اور کئی دیگر کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ بھی یہ کروا چکے ہیں۔

فیس لفٹ کو ہمیشہ ایک ’آخری قدم‘ اور سب سے بڑی کاسمیٹک سرجری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے: چہرے کی جلد صحت مند کیسے؟ لیڈی ڈیانا کی بہو نے سارے راز کھول دیے

لیکن سوال یہ ہے کیا ہم ایک جعلی آن لائن دنیا میں اتنے غیر محفوظ ہو چکے ہیں کہ ہزاروں پاؤنڈ خرچ کر کے چہرے کی جلد کٹوانے لگے ہیں؟

یا ہم نے اتنے غیر سرجیکل علاج (جیسے بوٹوکس اور فلرز) کروا لیے ہیں کہ فیس لفٹ اگلا منطقی اور دیرپا قدم محسوس ہوتا ہے؟

کینیڈا کی ایملی کی کہانی، جواں عمری میں فیس لفٹ

ایملی کینیڈا کے شہر ٹورانٹو سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہوں نے 28 سال کی عمر میں ترکی میں سرجری کروائی تاکہ ایک ’اسنیچڈ لک‘ حاصل کیا جا سکے۔ مطلب تیز جبڑا، اونچی گال کی ہڈیاں اور فاکس آنکھیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک ساتھ 6 سرجریز کروائیں جن میں مڈ فیس لفٹ، لپ لفٹ اور رائنوپلاسٹی (ناک کی سرجری) بھی شامل تھیں۔

ان کے مطابق وہ مکمل بے ہوشی میں چلی گئیں، ڈاکٹر نے ان کا پسندیدہ گانا چلایا اور جب وہ جاگیں تو ان کا چہرہ اور ناک بدل چکے تھے۔

ایملی نے بتایا کہ شفایابی کا عمل طویل تھا چہرے کی کچھ جگہوں پر دوبارہ حس واپس آنے میں 6 ماہ لگے۔

مزید پڑھیں: کیا ٹوائلٹ سیٹ سے جنسی و دیگر بیماریاں لگ سکتی ہیں؟

کیا وہ دوبارہ کروائیں گی؟ وہ رک کر سوچتی ہیں کہ ان کی زندگی بدل گئی، وہ اب صحت مند ہیں، کم شراب پیتی ہیں، جلد کا خیال رکھتی ہیں اور پوری نیند لیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاید آج اگر مجھے معلوم ہوتا کہ مجھے کیا حاصل ہوگا تو شاید میں سرجری نہ کرواتی۔

لیکن پھر وہ کہتی ہیں کہ میں صرف خود کا بہترین ورژن بننا چاہتی تھی اور مجھے لگتا ہے اب میں وہی ہوں۔

فیس لفٹ کے رجحان میں اضافہ

برٹش ایسوسی ایشن آف ایسیتھٹک پلاسٹک سرجنز کے مطابق پچھلے 12 مہینوں میں فیس لفٹس کی تعداد میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اگرچہ عمر کے لحاظ سے ڈیٹا موجود نہیں لیکن سرجنز کا کہنا ہے کہ عمر کا دائرہ بدل رہا ہے۔

امریکا میں بھی یہی رجحان دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر جین زی (45-60 سال) کی عمر کے افراد میں۔

یہ بھی پڑھیے: 3 ہزار سال قبل یورپی باشندوں کی رنگت کیسی ہوتی تھی؟

صدر برٹش ایسوسی ایشن آف ایسیتھٹک پلاسٹک سرجنز نورا نیوجنٹ کے مطابق وزن کم کرنے والی دوائیوں کی مقبولیت بھی ایک وجہ ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ان دوائیوں سے وزن تیزی سے کم ہوتا ہے جس سے جلد ڈھیلی پڑ سکتی ہے اور فیس لفٹ اس میں مدد دیتی ہے۔

لیکن وہ خبردار کرتی ہیں کہ یہ ایک بڑی سرجری ہے جو صرف مستند، رجسٹرڈ پلاسٹک سرجن سے کروانی چاہیے۔

فیس لفٹنگ کیسے کی جاتی ہے؟

برسٹل کے سرجن سائمن لی بتاتے ہیں کہ اب فیس اور نیک لفٹ بغیر جنرل اینستھیزیا کے کلینک میں کیا جا سکتا ہے۔

وہ چھوٹے کٹ لگاتے ہیں اور جلد، چکنائی اور پٹھوں کی تہوں تک پہنچ کر چہرے کو دوبارہ ترتیب دیتے ہیں۔

سرجری 4 گھنٹے تک چلتی ہے لیکن کلائنٹ جاگ رہا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا سن اسکرین کا زیادہ استعمال ہڈیاں ٹوٹنے کا سبب بن سکتا ہے؟

وہ کہتے ہیں کہ یہ صنعت کے لیے ایک دلچسپ وقت ہے کیوں کہ پہلے صرف جبڑے اور گردن پر توجہ دی جاتی تھی لیکن اب چہرے کے اوپری حصے (جہاں عمر کے آثار جلدی نظر آتے ہیں) پر بھی کام ہوتا ہے۔

خطرات اور لاگت

فیس لفٹ کی قیمت 15 سے 45 ہزار پاؤنڈ تک ہو سکتی ہے۔ خصوصاً ترکی اور چند دیگر ممالک میں بعض کلینکس یہ 5 ہزار پاؤنڈ میں بھی کردیتے ہیں۔

لیکن ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ فیس لفٹ میں خطرات ہوتے ہیں جیسے کہ خون جمنا، انفیکشن، اعصابی نقصان اور بال جھڑنے کے مسائل۔

جولیا گلینڈو کی کہانی

34 سالہ جولیا نے چہرے کی ساخت میں عدم توازن دور کرنے کے لیے ترکی میں 6 ہزار پاؤنڈ میں فیس لفٹ کروائی۔ حالانکہ ان کے دوستوں کو کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا تھا، وہ کہتی ہیں کہ میں نے تحقیق کی، اکیلی گئی، زبان نہیں آتی تھی اور سرجری کے بعد 2 دن ہسپتال میں رہی۔ میں اتنی سوجی ہوئی تھی کہ دیکھ بھی نہیں سکتی تھی۔

ماہرین کی رائے

ڈاکٹر کرستی گاربیٹ جسمانی تاثر پر تحقیق کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہم خود کو ویڈیو کالز، سوشل میڈیا اور فلٹرز کے ذریعے مسلسل دوسروں سے موازنہ کرتے ہیں جو کچھ ہم دیکھتے ہیں وہ حقیقت نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیے: کیا بار بار اعضا کی پیوندکاری سے انسان امر ہو سکتا ہے؟شی جن پنگ اور پیوٹن کےدرمیان غیر متوقع گفتگو

مشہور شخصیات اگرچہ کھل کر بات کر رہی ہیں لیکن یہ رجحان ان سرجریز کو ’نارمل‘ بنا رہا ہے جو تشویش ناک ہے۔

مشہور شخصیات کی رائے

کیرولین اسٹینبری (Real Housewives of Dubai کی میزبان) نے 47 سال کی عمر میں فیس لفٹ کروائی۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ ان کی زندگی کا بہترین فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں 60 کی عمر تک انتظار کیوں کروں، میں ابھی خوبصورت دکھنا چاہتی ہوں۔

ماہرین کا انتباہ

بیلجیم کے پلاسٹک سرجن الیکسس ورپیل کہتے ہیں کہ اگر کوئی 20 سال کی عمر میں فیس لفٹ کرواتا ہے اور یہ 10-15 سال تک چلتی ہے تو 60 سال کی عمر تک وہ 3 بار یہ سرجری کروائے گا جو چہرے کے لیے بہت بڑا بوجھ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جواں عمری میں فیس لیفٹ چہرے کی لفٹنگ فیس لفٹ فیس لفٹنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: فیس لفٹ فیس لفٹنگ میں فیس لفٹ سال کی عمر کے مطابق انہوں نے چہرے کی ہوتا ہے کہ میں کے لیے

پڑھیں:

’’ ٹوہ مت لگاؤ‘‘

کبھی کبھار جب اتنا وقت اور فراغت ملتی ہے کہ کچھ تفریح کر لی جائے تواس وقت میں ٹیلی وژن پر کوئی ڈرامہ دیکھنا شروع کر دیتی ہوں۔ ڈرامہ لگا ہوتا ہے اور میں چلتے پھرتے اسے عموما سنتی اور کبھی کبھار دیکھ بھی لیتی ہوں۔

یہ ڈرامے صرف وہ ہوتے ہیں جو مکمل ہو چکے ہوتے ہیں، میں یہ ڈرامے یو ٹیوب پر دیکھتی ہوں تا کہ انتظار نہ کر نا پڑے۔ میں ڈرامہ ہمیشہ اپنی کسی دوست یا کزن کی تجویز پر دیکھتی ہوں ، جنھوں نے وہ ڈرامہ پہلے دیکھ رکھا ہو اور وہ کہیں کہ ڈرامہ بہت اچھا ہے۔

اکثر ڈراموں میں ایسے سین ایسے ہوتے ہیں جن میں عورتیں دوسری عورتوں کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بن رہی ہوتی ہیں، مرد سوچتے ہیں کہ کسی کو مالی نقصان کس طرح پہنچایا جائے، گھر کا قبضہ کس طرح چھڑوایا جائے، وغیرہ وغیرہ ۔

ایک ڈرامے میں دیکھایا گیا ، بہت بڑا ایک گھر ہے جس میں دو ایسے خاندان رہتے ہیں جو ایک دوسرے کے جی جان سے اور سچے دشمن ہیں ،ڈرامہ کوئی بھی ہو… دس بارہ قسطوں کے بعد اس میں یکسانیت آجاتی ہے ۔ ڈراموں میں بھی بہت سی کمزوریاں ہوتی ہیں لیکن میں ڈراموں کے غیراخلاقی پہلو پر بات کرنا چاہتی ہوں۔

قارئین یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ میں ایسے ڈرامے نہ دیکھا کروں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ میرے نہ دیکھنے سے کیا فرق پڑے گا۔ درجنوں چینلز کے سیکڑوں ڈرامے باقاعدگی سے دیکھے جاتے ہیں۔

لکھاری حضرات غیر اخلاقی پن کو یہ کہہ کر جسٹی فائی کرتے ہیں کہ معاشرے میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ دکھانا ضروری ہے، جو برائیاں ہیں، ان کا دکھایا جانا لازم ہے، اس سے لوگ سیکھتے اور محتاط ہوجاتے ہیں۔

اکثر ڈراموں میں ہر کردار، ہر وقت دوسروں کی ٹوہ لگانے کی کوشش میں رہتا ہے ۔ ہماری فطرت ہے کہ جب کوئی دو لوگ ہمارے قریب بیٹھ کر آپس میں کوئی بات کررہے ہوں تو ہم ہمہ تن گوش ہوجاتے ہیں اور ان کی پوری بات سنتے اور اس کے بعد وہیں بس نہیں، ہم دس جگہ اسے نشر بھی کرتے ہیں۔

حالانکہ یہ بہت بڑا گنا ہ ہے، ہماری اس بات سے کوئی غرض نہیں، ہمارے لیے اسے کسی اور کو بتانا بھی ضروری نہیں مگر ہماری فطرت ہے کہ ہم ایسا کرتے ہیں۔

اخلاقیات کا تقاضہ تو یہ ہے کہ اگر کوئی بات آپ کے ساتھ نہیںکی جا رہی ہے اور اس سے آپ کاکوئی تعلق بھی بلا واسطہ یا بالواسطہ نہیں ہے، ہو بھی تو بھی نہیں… آپ اس بات پر اپنی توجہ مرکوز نہ کریں ۔

اگر واقعی وہ بات آپ کے کان میں پڑ گئی یا کسی نے آپ کو بتائی یہ سوچ کر کہ وہ ایک دلچسپ بات بلکہ gossip ہے تو آپ کو وہ بات وہیں روک دینی چاہیے۔ نیکی کا عمل کرنا یا برائی کو ہونے سے روکنا بھی نیکی ہے۔

کسی کی عمر کتنی ہے، شادی کیوں نہیں ہوئی، بچے کتنے ہیں، نہیں ہیں تو کیوں نہیں ہیں، ہیں تو کم یا زیادہ کیوں ہیں، فلاں کچھ چھپا رہا ہے، فلاں اندر ہی اندر اپنے بچوں کے رشتے طے کررہا ہے، کون کہاں ملازمت کر رہا ہے، کسی کے گھر جو مہمان آئے ہیں وہ کون ہیں۔ 

گاڑی کہاں سے لی، پیسے کہاں سے آئے، بڑی گاڑی کیوں لی یا چھوٹی کیوں، گھر کہاں بنا رہے ہیں، کسی کی بیٹی کہاں ملازمت کرتی ہے، اسے کون ڈراپ کر کے گیا، فلاں کی منگنی کیوں ٹوٹی، طلاق کیوں ہوئی… ایسی ہی ہزاروں نہیں ، لاکھوں باتیں ہیں جن کی ہمیں دوسروں کے بارے میں فکر رہتی ہے ۔ سوشل، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اچھے مقاصد کے لیے استعمال کریں تا کہ ایک مثبت معاشرہ پروا چڑھے اور ہم اپنی اگلی نسلوں کو بہتراخلاقیات کا تحفہ دے کر جائیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • وزیرآباد میں گھریلو حالات سے تنگ نوجوان نے گلے میں پھندا ڈال کرخودکشی کر لی
  • سوشل میڈیا کے مثبت استعمال سے ہزاروں زندگیوں کو بدلنے والا سندھ کا نوجوان
  • پاکستان نےچیمپئن شپ جیت لی
  • سرائیکستان نوجوان تحریک کا پاک فوج کے حق میں اور افغانستان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ 
  • ’’ ٹوہ مت لگاؤ‘‘
  • دنیا بھر میں ثمر جعفری کے چرچے، نوجوان گلوکار نے بین الاقوامی اعزازاپنے نام کرلیا
  • کراچی: فائرنگ سے نوجوان زخمی
  • جامشورو پولیس کی کارروائی، کراچی میں نوجوان کو قتل اور گاڑی چھین کر فرار ہونے والے 4 ڈاکو ہلاک
  • یورپ میں 10 فیصد ڈاکٹر اور نرسیں اپنی جان لینے پر مائل، وجوہات کیا ہیں؟