اڈیالہ جیل کے قیدی کی بانی پی ٹی آئی جیسی سہولیات کیلئے درخواست
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
اڈیالہ جیل کے قیدی نے بانی پی ٹی آئی کو ملنے والی سہولیات لینے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ درخواست جیل میں قید مجرم محمد عرفان کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق 302 کے مقدمے میں 25 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہوں، متعدد بار سپرنٹنڈنٹ جیل کو سپیریئر کلاس سہولت مہیا کرنے کی درخواست دی لیکن نہیں ملی۔
درخواست گزار نے کہا کہ مجھے اس طرح کی سہولیات مہیا نہیں کی جا رہیں جو بانی پی ٹی آئی کو دی جا رہی ہیں، بانی پی ٹی آئی کو ناصرف بہترین سہولیات مہیا ہیں بلکہ ملاقاتیں بھی کروائی جاتی ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ جو سہولیات بانی پی ٹی آئی کو مہیا ہیں مجھے بھی دی جائیں، عدالت فریقین کو احکامات دے، بانی پی ٹی آئی کو ملنے والی تمام سہولیات مجھے بھی دی جائیں۔
درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، چیف کمشنر اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کو
پڑھیں:
جب علی امین گنڈاپور نے خود تسلیم کرلیا تو دستخط کی بات ہی نہیں رہی،سلمان اکرم راجہ،نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پشاور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ،وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے کل اسمبلی فلور پر استعفیٰ کا اعتراف کیا، علی امین گنڈاپور نے سب سے پہلے سہیل آفریدی کوووٹ دیا، گورنر نے دستخط پر اعتراض کیا، جب علی امین گنڈاپور نے خود تسلیم کرلیا تو دستخط کی بات ہی نہیں رہی،چیف جسٹس اپنے اختیارات کااستعمال کریں،اب وقت کی ضرورت ہے کہ وزیراعلیٰ حلف لے اور صوبہ چلائے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ گورنر نے حلف کے بارے میں کیا کہا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ گورنر نےاستعفے کی منظوری کیلئے علی امین گنڈاپور کو بلایا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ یہ بتائیں کہ گورنر نے رضا مندی ظاہر کی ہے حلف برداری کیلئے یا نہیں۔
ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان دہلی ٹیسٹ میں منفرد ریکارڈ قائم
پشاور ہائیکورٹ میں نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ گورنر سرکاری دورے پر گئے ہیں، کل 2بجے واپس آئیں گے،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہاکہ گورنر نے حلف کے بارے میں کیا کہا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ گورنر نےا ستعفے کی منظوری کیلئے علی امین گنڈاپور کو بلایا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ یہ بتائیں کہ گورنر نے رضا مندی ظاہر کی ہے حلف برداری کیلئے یا نہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ گورنر کو آنے دیں، وہ فیصلہ کریں گے،گورنرنے عامر جاوید کو دلائل کیلئے نامزد کیا ہے۔
آپ یہ بتائیں کہ گورنر نے رضا مندی ظاہر کی ہے حلف برداری کیلئے یا نہیں؟چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار
عامر جاوید ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ گورنر کیلئے انتظار کریں، کل تک وہ آ جائیں تو سب ہو جائے گا، نئ وزیراعلیٰ آنے تک پرانا وزیراعلیٰ دفتر چلائے گا، چیف جسٹس نے کہاکہ وہ تو تب ہوگا جب الیکشن نہیں ہوگا، یہاں تو الیکشن ہوا ہے،دیگر جماعتوں نے بھی وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
عامر جاوید ایڈووکیٹ نے کہاکہ کل گورنر جب آئیں گے تو ہو سکتا ہے وہ استعفیٰ منظور کریں اور حلف لیں،حکومت کے پاس جہاز بھی ہے، اگر جلدی ہے تو جہاز بھیجیں وہ رات کو آ جائیں گے،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہاکہ کیا گورنر پبلک فلائٹ سے آتا ہے،عامر جاوید نے کہاکہ جی گورنر پبلک فلائٹ سے سفر کرتے ہیں۔
مسئلہ یہ کہ حق میں فیصلہ دیں تو خوش، خلاف دیں تو ناراض ہو جاتے ہیں: سپریم کورٹ
سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے کل اسمبلی فلور پر استعفیٰ کا اعتراف کیا، علی امین گنڈاپور نے سب سے پہلے سہیل افریدی کوووٹ دیا، گورنر نے دستخط پر اعتراض کیا، جب علی امین گنڈاپور نے خود تسلیم کرلیا تو دستخط کی بات ہی نہیں رہی،چیف جسٹس اپنے اختیارات کااستعمال کریں،اب وقت کی ضرورت ہے کہ وزیراعلیٰ حلف لے اور صوبہ چلائے،عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
مزید :