کسٹمز کراچی نے بھارتی ساختہ اشیاء کی غیر قانونی درآمد ناکام بنادی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
کسٹمز کراچی نے بھارتی ساختہ اشیاء کی غیر قانونی درآمد کی کوشش ناکام بنادی۔ کلیکٹریٹ آف کسٹمز اپریزرمنٹ ویسٹ کراچی نے کارروائی کی۔
ایف بی آر حکام کے مطابق بھارتی ساختہ 24 اعشاریہ 22 ملین روپے مالیت کی ٹیکسٹائل مشینری کی ایک کھیپ کی درآمد ناکام بنائی گئی ہے۔ مشینری بظاہر چین سے درآمد کی جارہی تھی لیکن یہ بھارت سے درآمد ہوئی۔
حکام کے مطابق مشینری کا ملک چین ظاہر کرکے کلیئر کرانے کی کوشش کی گئی ، اس جعل سازی کو کسٹمز کراچی نے ناکام بنایا۔
ایف بی آر حکام کے مطابق مشینری کی مینوفیکچرر پلیٹس اور شناختی نشانات مٹائے گئے تھے جبکہ برقی آلات پر میڈ ان انڈیا ثبت تھا۔
کسٹمز حکام نے بروقت کارروائی کرکے غیر قانونی اشیاء کی کلیئرنس روکی، جبل علی سے بھیجی گئی بھارتی ساختہ دوسری کھیپ کی مالیت کا تخمینہ 16 اعشاریہ 60 ملین روپے ہے۔
اعلامیے کے مطابق شنیڈر الیکٹرک کے پاور ڈسٹری بیوشن یونٹ پر مشتمل کھیپ کا ماخذ ملک چین ظاہر کیا گیا تھا۔
تفصیلی معائنے پر 3 اعشاریہ 76 ملین روپے مالیت کے پاور ڈسٹری بیو شن یونٹ کے مین پینل ڈور پر "میڈ اِن انڈیا" واضح طور پرلکھا ہوا پایا گیا جبکہ گارنیٹ مش 80 پر مشتمل کھیپ کا ماخذ ملک ترکی ظاہر کیا گیا تھا۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ممنوعہ اشیاء کی غیر قانونی درآمد اور غلط بیانی میں ملوث درآمد کنندگان کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بھارتی ساختہ کراچی نے اشیاء کی کے مطابق
پڑھیں:
بھارت میں بڑھتی ہوئی مزاحمتی تحریکیں، فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں اضافہ کیا ظاہر کر رہا ہے؟
مقبوضہ جموں و کشمیر اور ملک کی مختلف ریاستوں میں بھارتی حکومت کے خلاف مزاحمتی تحریکوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے وزیرِ اعظم نریندر مودی کے اس دعوے پر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ بھارت میں شورش اور مزاحمت تقریباً ختم ہو چکی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق، اگرچہ بھارتی حکومت ملک میں عسکریت پسندی کے خاتمے کے دعوے کر رہی ہے، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ جموں و کشمیر کے زیرِ قبضہ علاقوں میں مسلح مزاحمت میں دوبارہ شدت آئی ہے، جبکہ بھارت کی کئی دیگر ریاستوں میں بھی مرکز سے زیادہ خودمختاری اور آزادی کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کا مزاحمت کاروں کے خلاف 12 روزہ طویل آپریشن ناکام، 9 فوجی ہلاک
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی سخت گیر پالیسیوں اور ہندوتوا نظریے پر مبنی حکمتِ عملی نے کشیدگی کو مزید بڑھایا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت کے کئی حصوں میں بھی عوامی ناراضی میں اضافہ ہوا ہے۔
جموں و کشمیر میں مسلسل مسلح جھڑپیں1990 کی دہائی سے جاری مسلح جھڑپوں میں اب تک متعدد بھارتی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، 1988 سے 2019 کے درمیان جموں و کشمیر میں 56 ہزار سے زائد واقعاتِ مزاحمت پیش آئے۔ ان جھڑپوں میں 6,400 سے زائد سیکیورٹی اہلکار اور 14,900 سے زیادہ شہری جان سے گئے، جبکہ بھارتی فورسز کے مطابق 23 ہزار سے زیادہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ فورسز اور شہریوں کے درمیان فرق واضح نہ ہونے کے باعث عام شہری بھی اکثر ان کارروائیوں کی زد میں آتے ہیں۔
شمال مشرقی ریاستوں میں بدامنیاروناچل پردیش، آسام، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، پنجاب اور تریپورہ جیسی ریاستوں میں بھی مقامی سطح پر بڑھتی ہوئی مزاحمتی سرگرمیوں کی اطلاعات ہیں۔ ان علاقوں میں بھی سیکیورٹی اہلکاروں کو جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی دستے پر حریت پسندوں کا اچانک حملہ، 5 اہلکار ہلاک
رپورٹس کے مطابق، مارچ 2000 سے اپریل 2025 کے دوران جموں و کشمیر میں 12 ہزار سے زیادہ مزاحمتی واقعات پیش آئے جن میں متعدد فوجی اور عام شہری ہلاک ہوئے۔ صرف 2024 میں 29 فوجی اہلکار مارے گئے جن میں 5 افسران بھی شامل تھے۔
سیکیورٹی چیلنجز میں اضافہ2025 میں بھی جموں و کشمیر، ناگالینڈ اور منی پور میں سیکیورٹی فورسز اور مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق، صرف جموں و کشمیر میں رواں سال اب تک 19 فوجی اہلکار اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی نکسل، ماؤ نواز اور علیحدگی پسند سرگرمیاں اس بات کی علامت ہیں کہ ملک میں داخلی سطح پر سیکیورٹی کے حوالے سے سنگین چیلنجز برقرار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈین آرمی مقبوضہ کشمیر