data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251023-08-19
اسلام آ باد(مانیٹر نگ ڈ یسک )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں حکومتی اراکین نے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزا فاطمہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ٹی کے میدان میں ترقی کے دعوے تو کرتی ہے، مگر عوام کو بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس چیئرمین امین الحق کی زیر صدارت وزارت آئی ٹی میں ہوا، جس میں حکومتی اراکین نے ملک بھر میں موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ سروسز کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔اجلاس کے دوران حکومتی رکن ذوالفقار بھٹی نے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزا فاطمہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئی ٹی میں امریکا سے آگے نکل گئے ہوں گے، مگر میرے حلقے سرگودھا اور میرے گھر میں سگنلز تک نہیں آتے، کیا ہمارے بچے نہیں ہیں؟ کیا ہم کمیٹی میں صرف بسکٹ کھانے آتے ہیں؟انہوں نے وفاقی وزیر کے رویے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا اور اجلاس سے واک آؤٹ کی کوشش بھی کی تاہم چیئرمین کمیٹی کی مداخلت پر وہ واپس اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسپیکٹرم چوک ہونے کی وجہ سے سروس کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ان کے مطابق پورا ملک 274 میگا ہرٹس پر چل رہا ہے، جب اسپیکٹرم ہی نہیں ہوگا تو ٹاورز جتنے بھی لگا لیں فرق نہیں پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ اسپیکٹرم سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جس کے باعث نیلامی میں تاخیر ہو رہی ہے تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ دسمبر یا جنوری تک اسپیکٹرم آکشن مکمل کر لیا جائے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: برائے ا ئی ٹی وفاقی وزیر شزا فاطمہ

پڑھیں:

ملک میں انٹرنیٹ کیبل خرابی مکمل دور نہ ہو سکی، سیکرٹری آئی ٹی کا اعتراف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے اجلاس کے دوران سیکرٹری آئی ٹی نے اعتراف کیا کہ انٹرنیٹ کی سمندری کیبل میں پیدا ہونے والا فالٹ ابھی تک مکمل طور پر دور نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے بتایا کہ فالٹ کی مرمت پر کام کنسورشیم کی جانب سے جاری ہے، تاہم پاکستان کی انٹرنیٹ ٹریفک کو عارضی طور پر متبادل راستوں پر منتقل کردیا گیا ہے تاکہ عوام کو زیادہ مشکلات کا سامنا نہ ہو۔

اجلاس کے دوران ملک بھر میں موبائل سگنلز کی ناقص کارکردگی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا، جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگلے اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام کو طلب کیا جائے گا تاکہ تفصیلی وضاحت لی جاسکے۔

اسلام آباد آئی ٹی پارک کے منصوبے پر بھی اجلاس میں بریفنگ دی گئی، جہاں پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ اب تک 80 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے۔ وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے وضاحت کی کہ یہ منصوبہ کورین کمپنی کے اشتراک سے مکمل کیا جارہا ہے، تاہم تاخیر کے باعث وزیراعظم نے انکوائری کا حکم دیا ہے۔

شزہ فاطمہ نے مزید کہا کہ اسپیکٹرم کی قلت اور مختلف قانونی تنازعات کے باعث نیٹ ورک میں تکنیکی مشکلات درپیش ہیں۔ ان کے مطابق ملک اس وقت 274 میگا ہرٹز اسپیکٹرم پر چل رہا ہے جو ناکافی ہے، اسی لیے حکومت رواں سال دسمبر یا آئندہ جنوری تک اسپیکٹرم آکشن کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کے مسائل میں بہتری لائی جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک میں انٹرنیٹ کیبل خرابی مکمل دور نہ ہو سکی، سیکرٹری آئی ٹی کا اعتراف
  • انٹرنیٹ کیبل میں فالٹ تاحال مکمل طور پر دور نہیں کیا جاسکا: سیکرٹری آئی ٹی کا اعتراف
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر کے اراکین کا خپلو کا دورہ
  • موبائل سگنلز بحران، قائمہ کمیٹی اجلاس ، شزا فاطمہ پر ممبران کی کڑی تنقید
  • طلال چوہدری کا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پر سخت تنقید: یہ سوچ کا نہیں، قیادت کا بحران ہے
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا سکردو میں اجلاس
  • حیدرآباد: وفاقی وزیر برائے صحت مصطفی کمال اقرا یونیورسٹی کیمپس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے ہیں
  • قانون کی حکمرانی ایک عملی زینہ ہے، قومی ترقی کے لیے تنقید برائے اصلاح کو فروغ دینا ضروری ہے،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
  • پیپلز پارٹی اراکین کا حکومتی اتحاد سے نکلنے کا مطالبہ، آصف زرداری کی درخواست پر حکومت کو ایک ماہ الٹی میٹم