لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ، ممتاز حسین سہتو کی ہندوبرادری سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی پاکستان کے تحت مینار پاکستان لاہور میں 21-22-23نومبر کو ہونے والے اجتماع عام کے حوالے سے ڈپٹی جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی پاکستان ممتاز حسین سہتونے ہندو برادری کے ڈاکٹر راجیش ،جے کمار تہرانی بھوانی شنگر ، جے کمارسے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات جبکہ عیسائی رہنما فادر جمیل البرٹ سے لطیف آباد نمبر6چرچ میں ملاقات کی اور اجتماع عام میں شرکت کے لیے دعوت نامے دیے ۔جس پر تمام رہنما ئوں نے انہیں اجتماع عام میں شرکت کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی حیدرآباد کے جنرل سیکریٹر ی محمد حنیف شیخ، ڈپٹی جنر ل سیکریٹری عبدالباسط خان اور حافظ سفیان ناصر بھی موجود تھے ۔ ممتاز حسین سہتو نے اس موقع پر کہا کہ تاریخی اجتماع بدل دو نظام لاہور میں مینار پاکستان کے سائے تلے 21سے23 نومبر کو ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
دستوری اعتبار سے پاکستان اسلامی ملک ، عملی طور پر یہاں انگریزی نظام چل رہا ہے: حافظ نعیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کے وسائل پر آج بھی وہی مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی قابض ہے جو پاکستان کو عملی طور پر نوآبادیاتی انداز میں چلا رہے ہیں۔
یہ گفتگو امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جامعہ اشرفیہ لاہور کے دورے کے دوران اساتذہ و طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کی، حافظ نعیم الرحمن نے جامعہ کے بزرگ عالم دین مولانا فضل رحیم کی عیادت کی، ان کی دینی و ملی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ دستور کے مطابق پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، مگر عملی سطح پر نظام وہی ہے جو برطانوی دور کی باقیات پر کھڑا ہے۔ انہوں نے مدارس کے علما، اساتذہ اور طلبہ پر زور دیا کہ وہ اسلام کے ہمہ گیر تصور کو عام کریں، امت کو جوڑنا ان کی پہلی ذمہ داری ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جامعہ اشرفیہ کے درمیان برسوں پر محیط فطری اور قلبی تعلق موجود ہے، جماعت کے بانی سید ابو الاعلیٰ مودودی اکثر اپنی نمازوں کی ادائیگی جامعہ اشرفیہ میں کرتے تھے، جب کہ جماعت کے سابق امیران بھی مختلف اوقات میں یہاں کا باقاعدہ دورہ کرتے رہے ہیں۔ دورے میں نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عطا الرحمن، امیر وسطی پنجاب جاوید قصوری، امیر لاہور ضیاء الدین انصاری اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مہتمم جامعہ مولانا ارشد عبید اور نائب مہتمم حافظ اسعد عبید نے مہمانوں کا استقبال کیا اور انہیں مختلف شعبہ جات کا تفصیلی دورہ کروایا۔
اپنے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے عالمی نظام پر تنقیدی نگاہ ڈالتے ہوئے کہا کہ مغرب کا سرمایہ دارانہ ماڈل پوری دنیا پر مسلط ہے، اور یہی نظام معیشت، سیاست اور اخلاقیات سمیت ہر شعبے کو تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کو تقسیم کر دیا گیا ہے، امت گروہوں اور مفادات میں بٹ چکی ہے، جبکہ فلسطین اور کشمیر کے مظلوم عوام نسلوں سے ظلم سہہ رہے ہیں اور عالمی طاقتیں اس سب پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی آبادی آٹھ ارب سے تجاوز کرچکی ہے، لیکن مغرب کے نافذ کردہ معاشی ڈھانچے نے اسی فیصد انسانوں کو بنیادی ضرورتوں سے محروم کر رکھا ہے۔ ایسے حالات میں علما اور دینی مدارس کے طلبہ و طالبات کی بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کے ابدی اور جامع پیغام کو پھیلائیں، یہ بتائیں کہ اسی نظام میں انسانیت کی اصل فلاح مضمر ہے اور مسائل کا پائیدار حل بھی اسی سے نکل سکتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جب اللہ اور بندے کا رشتہ مضبوط ہو جاتا ہے تو انسان کسی ادارے یا طاقت سے خوفزدہ نہیں رہتا، پھر اس کی جدوجہد اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے ہوتی ہے، اسلام محض عبادات یا اخلاقیات تک محدود نہیں، بلکہ زندگی کے ہر شعبے کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے—اور یہ نظام صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے رحمت ہے۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے اس عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی فرسودہ اور غیرمنصفانہ نظام کے خاتمے اور ایک منصفانہ اسلامی معاشی و سماجی نظام کے قیام کی جدوجہد جاری رکھے گی۔