برطانوی پارلیمنٹ نے پاکستانی اداکار احسن خان کو ایوارڈ سے نواز دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار احسن خان کو انڈسٹری اور کمیونٹی کے لیے خدمات کے اعتراف میں برطانوی رکنِ پارلیمنٹ افضل خان کی جانب سے خصوصی شیلڈ پیش کی گئی۔
ایوارڈ کی یہ تقریب برطانوی پارلیمنٹ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوئی جہاں ممبرانِ پارلیمنٹ محمد یاسین اور نصرت غنی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین نے احسن خان کی فنی خدمات، سماجی کردار اور کمیونٹی کے لیے مسلسل محنت کو سراہا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ یہ اعزاز احسن خان کی طویل جدوجہد، محنت اور عزم کا اعتراف ہے جبکہ اس طرح کے اعزازات نہ صرف فنکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی مثال قائم کرتے ہیں۔
ایوارڈ وصول کرتے ہوئے احسن خان نے کہا کہ وہ شوبز انڈسٹری اور سماجی خدمت کے کام کو مزید جذبے کے ساتھ جاری رکھیں گے۔
انسٹاگرام پر ویڈیو کے کیپشن میں اداکار احسن خان نے لکھا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں واقعی ایک اہم دن! مجھے ایک ایوارڈ سے نوازا گیا جسے افضل خان سی بی ای ممبر پارلیمنٹ نے پیش کیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
یوریشیا میں رابطوں، جیو اکنامک انضمام، مشترکہ خوشحالی کے دور کی ضرورت: احسن اقبال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے اْرمچی میں تیان شان فورم برائے وسطی ایشیا اقتصادی تعاون سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے یوریشیا میں علاقائی رابطوں، جیو اکنامک انضمام اور مشترکہ خوشحالی کے ایک نئے دور کی ضرورت پر زور دیا۔ وزراء، سفارتکاروں، سکالرز اور علاقائی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ تیان شان کا خطہ- قدیم شاہراہ ریشم کا تاریخی دروازہ رہا ہے، اب جدید، منسلک اور مربوط یوریشین معیشت کے احیاء کی قیادت کرے۔ ’’یہ خطہ دنیا کے کنارے پر نہیں بلکہ مستقبل کے عالمی منظرنامے کا مرکز ہے‘‘۔ انہوں نے چین، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے اس سٹرٹیجک اتحاد کو اجاگر کیا جو 3.9 ارب آبادی اور 25 کھرب ڈالر سے زائد مشترکہ جی ڈی پی کا حامل ہے۔ صدر شی جن پنگ کے اس قول کا حوالہ دیا کہ ’’ترقی تمام مسائل کو حل کرنے کی کنجی ہے‘‘ اور کہا کہ تیان شان فورم علاقائی تعاون میں ترقی کو محور بنا کر اس وژن کو حقیقی شکل دے رہا ہے۔ پاکستان جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس کی طرف منتقلی کے ذریعے خود کو وسطی ایشیا، چین، مشرق وسطیٰ اور عالمی منڈیوں کے درمیان سب سے مؤثر، قابل اعتماد اور کم لاگت رابطے کے مرکز کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ گوادر پورٹ وسطی ایشیائی ممالک کو سمندری تجارت تک سب سے مختصر، تیز ترین اور کم لاگت رسائی فراہم کرتا ہے جس سے ٹرانزٹ ٹائم 70 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ ’’پاکستان کی جغرافیائی حیثیت محض سٹرٹیجک نہیں بلکہ ایک حل ہے‘‘۔ انہوں نے وسطی ایشیائی ممالک کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کی بندرگاہوں، انفراسٹرکچر اور صنعتی بنیاد سے فائدہ اٹھائیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) نے پاکستان میں توانائی و انفراسٹرکچر کے شعبوں میں تاریخی تبدیلی لائی ہے۔ سی پیک کے تحت 8,000 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوئی۔ 1,000 کلومیٹر سے زائد جدید موٹرویز تعمیر ہوئیں۔ گوادر پورٹ فعال ہوا۔ صنعتی زونز، ڈیجیٹل کوریڈور اور توانائی تعاون کیلئے بنیاد رکھی گئی۔ انہوں نے کہا ’’سی پیک اس بات کا ثبوت ہے کہ طویل مدتی وژن، باہمی اعتماد اور مشترکہ مفاد کیسے حقیقی ترقی پیدا کرتے ہیں‘‘۔ احسن اقبال نے کہا کہ بی آر آئی، سی پیک اور کیریک کا فریم ورک ’’مواقع کی ہم آہنگ شاہراہیں‘‘ ہیں جو یوریشیا کو دنیا کا سب سے متحرک اقتصادی خطہ بنا سکتی ہیں۔ پاکستان نے علاقائی معاشی امکانات کھولنے کے لیے چار نکاتی عملی تعاون پلان پیش کیا: جائنٹ ٹاسک فورس برائے کنیکٹیویٹی و ٹریڈ انٹیگریشن۔ ریجنل سپیشل اکنامک زونز (R-SEZs)۔ یوریشین انرجی و گرین ٹرانزیشن پارٹنرشپ اور ڈیجیٹل سلک روڈ و فیوچر سکلز الائنس۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ تجاویز ’’عملی، قابل توسیع اور بی آر آئی، سی پیک اور کیریک فریم ورک سے مکمل ہم آہنگ‘‘ ہیں۔ انہوں نے خطے کے مشترکہ چیلنجز ماحولیاتی تبدیلی، توانائی عدم تحفظ، ٹیکنالوجی میں خلل، فنانسنگ گیپس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان مسائل کا حل اجتماعی تعاون ہی میں ہے۔