گوتیرش لبنان کی نئی سیاسی صورتحال میں استحکام اور ترقی کے لیے پرامید
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے لبنان کے بہتر مستقبل کی امید ظاہر کرتے ہوئے ملک کی نئی حکومت، عوام اور عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ امن کے حالیہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے استحکام و ترقی کے لیے کوششیں کریں۔
لبنان کے دو روزہ دورے کے اختتام پر دارالحکومت بیروت میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کو اپنے ادارے مضبوط بنانے، لوگوں کے تحفظ کی صلاحیت پیدا کرنے اور انہیں ایسا نظام فراہم کرنے کا راستہ ملا ہے جس کی بدولت وہ اپنی پوری صلاحیتیں بروئےکار لا سکتے ہیں۔
تاہم، اس راہ پر بہت سے مسائل بھی ہیں جن پر قابو پانے کے لیے موثر کوششیں درکار ہیں۔ Tweet URLسیکرٹری جنرل نے اس دورے کے دوسرے روز لبنان کے نومنتخب صدر جوزف عون اور نامزد وزیراعظم نواف سلام سے ملاقات کی۔
(جاری ہے)
اس موقع پر انہوں نے لبنانی عوام سے یکجہتی اور مستقبل کی حکومت کے لیے اقوام متحدہ کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔امیدیں اور مسائلانہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جنوبی لبنان کے اپنے دورے کا تذکرہ بھی کیا جہاں حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیلی فوج کے مابین جنگ بندی بڑی حد تک برقرار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں انہوں جنگ کے بدترین اثرات کا بذات خود مشاہدہ کیا جہاں سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو واپسی پر اپنے گھر تباہ حالت میں ملے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تعمیرنو کے حوالے سے ضروریات بہت بڑی ہیں تاہم ان کی تکمیل ناممکن نہیں۔ اقوام متحدہ بحالی کی کوششوں کے لیے لبنان کے حکام اور شراکت داروں کے تعاون سے اپنی مدد میں اضافہ کرے گا۔
انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ جنگ سے متاثرہ اسرائیلیوں کی روزمرہ زندگی بھی جلد بحال ہو جائے گی۔
جنگ بندی برقرارسیکرٹری جنرل نے دونوں فریقین اور ان پر اثرورسوخ رکھنے والوں پر زور دیا کہ وہ قیام امن سے متعلق وعدوں کی تکمیل یقینی بنائیں اور اس موقع سے باقی ماندہ مسائل حل کرنے کا کام لیں۔
انہوں نے جنگ بندی کے باوجود جنوبی لبنان میں اسرائیل کی جانب سے لوگوں کے گھروں اور عمارتوں کو تباہ کیے جانے اور مہلک فضائی حملوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی لبنان کے علاقے سے واپسی اور جنوبی لبنان میں ہر جگہ لبنانی مسلح افواج کی تعیناتی ضروری ہے تاکہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی مطابقت سے پائیدار امن یقینی بنایا جا سکے۔
یکجہتی کا جذبہانتونیو گوتیرش نے کہا کہ اب خطے میں حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طےپانا اور ہمسایہ ملک شام میں سیاسی تبدیلی دو بڑے واقعات ہیں۔
انہوں نے بڑی تعداد میں شام اور فلسطین کے پناہ گزینوں کو طویل عرصہ سے پناہ دینے پر لبنانی حکومت کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا کو بھی لبنان کے لوگوں سے یکجہتی کے اسی جذبے کا اظہار کرنا چاہیے۔
امن کا نیا بابملک کے صدر سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ لبنان کے اداروں کو مضبوط بنانا اور ریاست کے لیے اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کی صلاحیت پیدا کرنا ممکن ہے۔ اگرچہ مستقبل کے حوالے سے بہت سی اچھی امیدیں ہیں لیکن اس راہ پر بہت سے مشکل کام بھی درپیش ہوں گے جن میں اصلاحات اور وسیع و موثر احتساب بھی شامل ہے اور اقوام متحدہ اس راستے پر لبنان کے لوگوں کا ساتھ دیتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ لبنان بھر میں اس کی مسلح افواج کی موجودگی کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کی اس کے علاقوں سے مکمل واپسی بھی ممکن ہے اور اسی طرح امن کا نیا باب بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔
جنوبی لبنان کا دورہسیکرٹری جنرل دورے کے آغاز پر اسرائیل کے ساتھ سرحد کے متوازی 'بلیو لائن' پر تعینات اقوام متحدہ کی امن فورس (یونیفیل) کے ہیڈکوارٹر میں گئے۔
اس موقع پر انہوں نے امن کاروں کی جرات اور عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی مشکل ماحول میں اپنا کام کر رہے ہیں جہاں حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیلی فوج کے مابین نازک جنگ بندی بڑی حد تک برقرار ہے۔سیکرٹری جنرل نے امن کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ محض بلیولائن پر ہی نہیں بلکہ امن کے محاذ پر بھی تعینات ہیں۔ یونیفل کا مشن دنیا میں امن کاروں کے لیے مشکل ترین کام ہے۔
27 نومبر کے بعد امن فورس نے اس علاقے میں حزب اللہ اور دیگر مسلح گروہوں کے جمع کردہ اسلحے کے 100 سے زیادہ ذخائر برآمد کیے ہیں۔سیکرٹری جنرل نے جنوبی لبنان میں ملکی فوج کے کمانڈر سے بھی بات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں اقوام متحدہ کی موجودگی عارضی ہے اور اس کا مقصد علاقے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے لبنان کی فوج کو مدد دینا ہے جس کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیکرٹری جنرل نے اسرائیلی فوج اقوام متحدہ کرتے ہوئے علاقے میں نے کہا کہ انہوں نے کا اظہار لبنان کے امن کا اور اس کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے "نمایاں طور پر" عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025 میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔
تجارتی محصولات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آئی ایم ایف نے رواں برس کے لیے امریکی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی میں سب سے بڑی کمی کی ہے۔
جنوری میں امریکہ کے لیے آئی ایم ایف کا تخمینہ 2.7 فیصد سے کچھ ہی کم تھا، تاہم اب ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی معیشت کی شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
(جاری ہے)
تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین
ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال میں تیزی سے اضافہ عالمی ترقی میں "نمایاں مندی" کا باعث بنے گا۔
آئی ایم ایف کے اقتصادی مشیر پیئر اولیور گورنچاس نے کہا کہ گزشتہ برس عالمی ترقی کی پیشن گوئی 3.1 فیصد رہنے کی پیشین گوئی کی گئی تھی، جبکہ رواں برس 3.3 فیصد رہنے کی توقع تھی، جو کم ہو جائے گی۔
گورنچاس نے کہا کہ اپریل میں ٹرمپ کے اعلان کے بعد آئی ایم ایف کی عالمی مالیاتی استحکام کی رپورٹ (جی ایف ایس آر) کو "غیر معمولی حالات میں جمع کیا گیا ہے۔
"گورنچاس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ امریکہ کے خلاف چین کے انتقامی اقدامات کا مطلب دو طرفہ تجارت میں کمی ہے، جو کہ "عالمی تجارت کی نمو کو کم کر رہی ہے۔"
امریکی ٹیرف عالمی معیشت کو کیسے متاثر کر رہے ہیں؟گورنچاس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ خاص طور پر چین کے خلاف امریکہ کے اضافی محصولات اور پھر بیجنگ کے جوابی اقدامات کا مطلب دو طرفہ تجارت میں کمی ہے، جو کہ "عالمی تجارتی نمو پر بوجھ بن رہی ہے۔
"آئی ایم ایف کی عالمی مالیاتی استحکام کی رپورٹ کے مصنفین نے پایا ہے کہ "سخت عالمی مالیاتی حالات اور معاشی غیر یقینی صورتحال میں اضافے کے سبب عالمی مالیاتی استحکام کے خطرات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔"
ڈالر کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے؟
ٹرمپ کے فیصلوں کے اثرات واشنگٹن سے بھی باہر مرتب ہو رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر قرض لینے کے اخراجات بڑھتے جا رہے۔عالمی ادارے نے کہا کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی معیشتوں کو جو ایک دہائی میں پہلے سے ہی سب سے زیادہ حقیقی مالیاتی اخراجات کا سامنا کر رہی تھیں، اب انہیں اپنے قرضوں کو دوبارہ فنانس کرنے اور زیادہ قیمتوں پر مالی اخراجات کو فنڈ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی خبردار کیا کہ جنگوں اور فوجی تنازعات سمیت عالمی تناؤ بھی مالیاتی نظام کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور
آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ 2025 میں یورو ایریا میں شرح نمو 0.8 فیصد اور 2026 میں 1.2 فیصد رہے گی۔ دونوں تخمینے جنوری سے تقریبا 0.2 فیصد کم ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ جرمنی کو 2025 میں 0.0 فیصد اور 2026 میں 0.9 فیصد کی اقتصادی ترقی کو دیکھنے مل سکتی ہے۔ یعنی ادارے نے یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت کی ترقی کی پیش گوئی کو بالترتیب 0.3 اور 0.2 فیصد پوائنٹس سے کم کیا۔
ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال دوہری پریشانی کا باعثواشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر پیٹیا کویوا بروکس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عالمی معیشت کو دو منفی جھٹکے لگے ہیں۔
ایک تو نئے ٹیرف کی سطح ہے، جو اس سطح کے ہیں کہ جو ایک صدی سے زیادہ عرصے سے نہیں دیکھے گئے۔ پھر وہ کہتی ہیں کہ پالیسی میں بھی غیر یقینی صورتحال ہے، جو کہ اب بہت زیادہ ہو گئی ہے۔
فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
کویوا بروکس نے کہا، "ان دو چیزوں کے امتزاج کے نتیجے میں وہ تنزلی ہوئی ہے جو ہم نے دنیا کے بیشتر ممالک میں دیکھی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ تجارتی رکاوٹ سے نمٹنے کا بہترین طریقہ اثر کو کم کرنے کے لیے رضامند ممالک کے درمیان تعاون ہے۔
انہوں نے کہا، "اس مقام پر جو چیز بہت مددگار ثابت ہو گی وہ ہے ایک مستحکم اور پیش قیاسی تجارتی نظام کا ہونا۔ اسے حاصل کرنے کے لیے ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا، جو عالمی معیشت کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو گا۔"
ادارت: جاوید اختر