پی ٹی آئی کی ملک مخالف سرگرمیاں اور محب وطن پاکستانیوں کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
حال ہی میں واشنگٹن میں ’فرسٹ پاکستان گلوبل‘ نامی تنظیم کی جانب سے 22 جنوری کو کیپیٹل ہل میں اسلام آباد قتل عام کے موضوع پر ایک کانگریشنل بریفنگ کی میزبانی کی گئی۔ تنظیم کے ٹوئیٹ کے مطابق اس بریفنگ کا انتظام کانگریس مین گریگ کاسار اور پاکستانی امریکی کمیونٹی نے کیا تھا۔
اس تقریب میں صرف 3 کانگریس ممبران نے شرکت کی۔ تنظیم کے مطابق یہ بریفنگ فاشسٹ حکومت کے مظالم کو بے نقاب کرنے اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے احتساب اور انصاف کی اشد ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے تھی۔ تاہم، بریفنگ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکی۔
مزید پڑھیں: سیاسی ڈائیلاگ میں ڈیڈلاک، پی ٹی آئی نے مذاکرات کے چوتھے راؤنڈ میں شرکت سے انکار کردیا
کچھ پاکستانیوں نے جنہیں یہ بریفنگ پاکستان کے خلاف سمجھا، جب اس میں شرکت کرنے اور بیٹھنے کی کوشش کی، تو انہیں پولیس کے ذریعے باہر نکال دیا گیا۔ بریفنگ کے دوران پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی شرکت نہ ہونے کے برابر تھی۔ تقریب کے آغاز سے قبل ہال میں ہنگامہ آرائی بھی ہوئی، جس کے نتیجے میں انتظامیہ اور کچھ افراد کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پولیس کی مداخلت کے بعد ان افراد کو باہر نکالا گیا۔
انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس بریفنگ میں شرکت صرف دعوت نامہ کے ذریعے ممکن تھی، اور جو لوگ مدعو نہیں تھے انہیں اجازت نہیں دی جا سکتی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’فرسٹ پاکستان گلوبل‘ اسلام آباد قتل عام کیپیٹل ہل واشنگٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد قتل عام واشنگٹن
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔