وزیراعظم شہباز شریف کی بہترین پالیسیوں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر کی کاوشوں سے ٹیکس نظام میں مثبت تبدیلی سامنے آئی ہے اور حکومت نے ونڈ فال ٹیکس کو برقرار رکھتے ہوئے 16 بینکوں سے 23 ارب روپے وصول کرلئے۔

رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءکے سیکشن 99 ڈی کے تحت ایک ہی دن میں کامیابی سے یہ رقم بینکوں سے وصول کی۔

حکومت نے عام آدمی پر بوجھ ڈالے بغیر منصفانہ اور مساوی ٹیکس نظام کو یقینی بنایا۔

یہ سنگ میل وزیراعظم شہباز شریف کی مضبوط اور دانشمندانہ قیادت، وزیر خزانہ کی فعال پالیسیوں اور منصفانہ اور مساوی ٹیکس نظام کو یقینی بنانے میں ایف بی آر کی کاوشوں کا عکاس ہے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، چیئرمین ایف بی آر اور قانونی ٹیموں نے اس کامیابی کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

کئی دہائیوں سے اشرافیہ اداروں نے معاشی بے صابطگیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر معمولی منافع کمایا جس کے باعث ٹیکس کا بوجھ غیر متناسب طور پر کم آمدن والے گروہوں کو برداشت کرنا پڑا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے بیرونی عوامل سے پیدا ہونے والے غیر معمولی فوائد پر منصفانہ ٹیکس لگا کر صورتحال بدل دی ہے، یہ نظام دنیا بھر میں رائج ہے۔

اس کامیابی کے ساتھ حکومت اب اشرافیہ پر مرکوز دیگر رکے ہوئے ٹیکسوں پر عمل پیرا ہے جن میں سپر ٹیکس، ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی)، غیر تقسیم شدہ ذخائر پر ٹیکس اور انٹر کارپوریٹ ڈیویڈنڈز پر ٹیکس شامل ہیں۔

یہ وصولی مساوات، شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان کے ٹیکسیشن فریم ورک میں تبدیلی کی نشاندہی کا اظہار ہے۔

حکومت ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے، بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصار کم کرنے اور ذمہ دار پالیسی سازی کے ذریعے پائیدار معاشی ترقی کے فروغ کے لئے پرعزم ہے، پیغام واضح ہے کہ مصفانہ اور مساوی ٹیکس نظام اب معمول رہے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹیکس نظام ایف بی آر حکومت نے کو یقینی

پڑھیں:

مالی سال 25-2024 میں ٹیکس چھوٹ 5 ہزار 840 ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے دی گئی ٹیکس چھوٹ مالی سال 25-2024 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، جو 5 ہزار 840 ارب روپے رہی، جو گزشتہ مالی سال کے 3 ہزار 879 ارب روپے کے مقابلے میں 51 فیصد اضافہ ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار پیر کے روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیے گئے پاکستان اکنامک سروے 25-2024 میں جاری کیے گئے۔

ٹیکس چھوٹ میں یہ بے مثال اضافہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایف بی آر کو شدید ریونیو خسارے کا سامنا ہے، اور یہ مسلسل دوسرا سال ہے، جس میں ٹیکس چھوٹ کی لاگت ریکارڈ سطح پر پہنچی ہے، مالی سال 2024 میں یہ رعایت 73.3 فیصد بڑھی تھی۔

ٹیکس رعایت سے مراد وہ آمدن ہے جسے ریاست مختلف شعبوں اور گروپوں کو مختلف مدات میں معاف کرتی ہے، یہ بنیادی طور پر خام مال اور نیم تیار شدہ مصنوعات پر دی گئی رعایت، اور برآمدی صنعتوں کے لیے ان پٹ لاگت کم کرنے کی غرض سے دی گئی رعایات پر مشتمل ہے، علاوہ ازیں، مخصوص افراد کو کچھ مراعات اور سہولتوں پر بھی ٹیکس چھوٹ حاصل ہے۔

ٹیکس چھوٹ میں اضافے کی بڑی وجہ ملکی سطح پر اور درآمد شدہ پیٹرولیم، تیل اور لبریکنٹس (پی او ایل) پر دی گئی ایک ہزار 796 ارب روپے کی رعایت ہے، گزشتہ سال بھی تقریباً اتنی ہی رعایت دی گئی تھی۔

تاہم، یہ رعایت زیادہ تر مالی نوعیت کی ہے (اس رقم میں سے صوبوں کو کوئی حصہ نہیں ملتا) جب کہ وفاقی حکومت پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کے ذریعے یہ رقم مکمل طور پر واپس حاصل کر لیتی ہے، جو قابل تقسیم پول کا حصہ نہیں ہے۔

اس کے نتیجے میں وفاقی حکومت پر اس چھوٹ کا حقیقی مالی بوجھ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، جب کہ صوبے پی ڈی ایل کی آمدن میں حصہ نہیں وصول کر پاتے۔

آئی ایم ایف نے ان ٹیکس رعایتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور حکومت سے انہیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، گزشتہ سال کے بجٹ میں کچھ ٹیکس رعایات واپس لی گئی تھیں، آئندہ وفاقی بجٹ 26-2025 میں یہ واضح کیا جائے گا کہ کتنی ٹیکس رعایات ختم کی جا رہی ہیں تاکہ ایف بی آر کے بلند ریونیو ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔

ٹیکس چھوٹ کی مالیت سال بہ سال بڑھتی رہی ہے، مالی سال 2018 میں یہ 540 ارب 98 کروڑ روپے تھی، جو 2019 میں 972 ارب 40 کروڑ روپے، 2020 میں ایک ہزار 490 ارب، 2021 میں معمولی کمی کے ساتھ ایک ہزار 314 ارب، اور 2022 میں دوبارہ بڑھ کر ایک ہزار 757 ارب روپے ہو گئی، ان رعایات کا مقصد صنعتی ترقی کو فروغ دینا تھا۔

سیلز ٹیکس میں دی گئی چھوٹ مالی سال 2024 میں 2 ہزار 860 ارب روپے سے بڑھ کر 4 ہزار 253 ارب روپے ہو گئی، جو 48.8 فیصد اضافہ ہے، یہ زیادہ تر پی او ایل مصنوعات کی درآمدات اور مقامی فراہمی پر دی گئی چھوٹ، اور سیلز ٹیکس ایکٹ کے پانچویں اور چھٹے شیڈول کے تحت دی گئی چھوٹ کی وجہ سے ہے۔

پانچویں شیڈول کے تحت زیرو ریٹڈ چھوٹ کی لاگت مالی سال 2025 میں 683 ارب 43 کروڑ روپے ہوگئی، جو گزشتہ سال 206 ارب 5 کروڑ روپے تھی، یہ 232 فیصد اضافہ ہے، یہ چھوٹ 5 برآمدی شعبوں اور چند دیگر صنعتوں کے لیے دی گئی نرمی کا نتیجہ ہے۔

چھٹے شیڈول کے تحت مقامی سپلائیز پر دی گئی چھوٹ مالی سال 2025 میں کم ہو کر 461 ارب 9 کروڑ روپے رہی، جو گزشتہ سال 613 ارب 7 کروڑ روپے تھی، یعنی 25 فیصد کمی، یہ ان اشیا پر دی گئی چھوٹ کے بڑے پیمانے پر خاتمے کی وجہ سے ہے۔

آٹھویں شیڈول کے تحت کم شرح ٹیکس پر دی گئی چھوٹ کی لاگت مالی سال 2025 میں 617 ارب 35 کروڑ روپے ہو گئی، جو گزشتہ سال 357 ارب 99 کروڑ روپے تھی، یعنی 72.4 فیصد اضافہ ہوا۔

پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس چھوٹ مالی سال 2025 میں بڑھ کر ایک ہزار 796 ارب روپے ہو گئی، جو کہ گزشتہ سال ایک ہزار 257 ارب روپے تھی ، یہ 43 فیصد اضافہ ہے۔

انکم ٹیکس کی چھوٹ مالی سال 2025 میں 800 ارب 82 کروڑ روپے تک پہنچ گئی، جو کہ گزشتہ سال 476 ارب 96 کروڑ روپے تھی، یعنی 68 فیصد اضافہ، جو انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکنڈ شیڈول کے حصہ اول کے تحت مکمل ٹیکس چھوٹ کی وجہ سے ہے، جس کی لاگت 2025 میں 443 ارب 45 کروڑ روپے رہی، جو پچھلے سال 293 ارب 46 کروڑ روپے تھی ، جو 51 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

اسی دوران کاروباری افراد کو دیے گئے انکم ٹیکس کریڈٹ کی لاگت 4 گنا سے زائد ہو کر 101 ارب 4 کروڑ روپے ہو گئی، جو گزشتہ سال 24 ارب 37 کروڑ روپے تھی۔

کسٹمز ڈیوٹی میں دی گئی مجموعی ٹیکس چھوٹ مالی سال 2025 میں 785 ارب 87 کروڑ روپے رہی، جو پچھلے سال 543 ارب 52 کروڑ روپے تھی، یعنی کسٹمز ڈیوٹی پر ٹیکس رعایت میں 44.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • مالی سال 25-2024 میں ٹیکس چھوٹ 5 ہزار 840 ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی
  • چونے کا چھڑکاو اور جراثیم کش اسپرے کو یقینی بنایا جائے ‘فراز حسیب
  • لندن، غزہ میں خوراک کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ
  • نیا بجٹ آج پیش کیا جائیگا، تقریباً ۱۸ ہزار ارب روپے، دو ہزار ارب نئے ٹیکسز کی تجویز
  • سندھ حکومت کا بلدیاتی نظام اپنا کوڑا تک نہیں اٹھا سکتا، عظمیٰ بخاری
  • سندھ کا بلدیاتی نظام اپنی ہی حکومت کا کوڑا اٹھانے کے قابل نہیں، عظمیٰ بخاری
  • سندھ حکومت کے ترجمان حواس باختہ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • شہباز شریف کا ھیثم بن طارق سے ٹیلی فونک رابطہ، عید کی مبارکباد دی
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • کردستان ریجن کے اکثر حکام "متحد عراق" پر یقین نہیں رکھتے، شیخ قیس الخزعلی