UrduPoint:
2025-09-18@15:14:31 GMT

پاکستان میں سرکاری ملازمتوں پر خواتین کی تعداد کم کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

پاکستان میں سرکاری ملازمتوں پر خواتین کی تعداد کم کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی جینڈر مین اسٹریمنگ کمیٹی کا پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس منعقد ہوا، جہاں وفاقی ملازمتوں میں خواتین کی شمولیت سے متعلق جو اعداد و شمار سامنے آئے ان کے مطابق وفاقی حکومت کے کل عملے میں خواتین کا تناسب صرف پانچ اشاریہ تین فیصد ہے۔ باوجود اس کے کہ حکومت نے خواتین کے لیے ملازمتوں میں دس فیصد کوٹہ مختص کر رکھا ہے، جو کہ میرٹ پر منتخب ہونے والی خواتین کے علاوہ ہے، خواتین کی شمولیت مطلوبہ سطح سے کافی کم ہے۔

قومی اسمبلی کی کمیٹی کے اس اجلاس کی صدارت ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کی۔ اس اجلاس میں خواتین کے کوٹے پر عمل درآمد نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ یہ کوٹا حکومت میں خواتین کو فیصلہ سازی کے عہدوں پر باآختیار بنانے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے متعین کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ان نتائج کے پیش نظر کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ اسٹیبلیشمنٹ متعلقہ دس فیصد کوٹے کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ایک واضح پالیسی اور عملی منصوبہ تیار کرے۔

خواتین کی شمولیت مقررہ ہدف سے کم کیوں؟

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خواتین کے لیے مخصوص دس فیصد کوٹے کی دستیابی کے باوجود ان کی شمولیت مقررہ ہدف سے کہیں کم کیوں ہے اور کیا خواتین حکومتی اداروں میں صرف کوٹے کی بنیاد پر ہی ملازمتیں حاصل کر سکتی ہیں یا دوسری ایسی ملازمتوں کے لیے بھی اپلائی کر سکتی ہیں جو خواتین کے لیے خاص طور پر مختص نہیں ہیں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوٹہ سسٹم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کسی بھی وفاقی سرکاری محکمے میں ہر دس دستیاب آسامیوں میں سے ایک کو خواتین کے لیے مخصوص کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ خواتین دیگر آسامیوں کے لیے درخواست نہیں دے سکتیں، بلکہ وہ میرٹ سسٹم کے تحت بھی ملازمت حاصل کر سکتی ہیں۔

کوٹہ سسٹم، میرٹ کی نفی؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا کوٹہ سسٹم میرٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے اور کیا خواتین کو بغیر کسی میرٹ اور معیار کے ملازمت حاصل کرنے کا حق دیا جانا چاہیے، تو انہوں نے وضاحت کی کہ کوٹہ سسٹم میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کرتا بلکہ صرف محکمے کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ کسی بھی آسامی کے اشتہار میں واضح کرے کہ مخصوص اسامی پر صرف خواتین درخواست دے سکتی ہیں۔

تاہم، اس کے باوجود ملازمت کے لیے مقررہ معیار پر پورا اترنا لازمی ہوتا ہے۔ البتہ ان مخصوص آسامیوں پر مقابلہ صرف خواتین کے درمیان ہوگا۔

ملازمتوں پر خواتین کی تعداد کم ہونے کی دیگر وجوہات

ایک عام خیال یہ بھی ہے کہ خواتین خود بھی ملازمت کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتی اور اس کی وجہ سوشل پریشر کے علاوہ کام کی جگہوں پر نامناسب ماحول بھی ہے۔

معروف صحافی اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن امبر شمسی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمتیں خواتین کے لیے مشکل نہیں بلکہ آسان ہونی چاہئیں۔ ان کے مطابق، یہ زیادہ تر وفاقی حکومت کی جانب سے مربوط کوششوں کی کمی کا مسئلہ ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سماجی پابندیاں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہوسکتی ہیں۔

امبر کہتی ہیں، "ہم خواتین کو معاشرے میں ایک نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھتے۔

ساتھ ہی کام کی جگہ پر ایسے ماحول کا فقدان جو ہراسمنٹ کی حوصلہ شکنی کرے اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا، "بنیادی سہولیات جیسے ٹرانسپورٹ، نسبتاً آرام دہ اوقاتِ کار، اور ڈے کیئر سینٹرز کی عدم دستیابی بھی خواتین کو ملازمت سے دور رکھنے کی نمایاں وجوہات ہیں۔".

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین کے لیے میں خواتین خواتین کی کی شمولیت خواتین کو کوٹہ سسٹم سکتی ہیں

پڑھیں:

زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ زینت امان، جنہیں 1970 کی دہائی میں اپنی گلیمرس شخصیت اور مغربی انداز کی وجہ سے ایک ’سیکس سمبل‘ سمجھا جاتا تھا، نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ وہ خود کو کبھی ’خوبصورت‘ نہیں سمجھتی تھیں۔

انسٹاگرام پر اپنی جوانی کی ایک پرانی تصویر شیئر کرتے ہوئے زینت امان نے لکھا
کبھی کبھار جب میں اپنی پرانی تصویر دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں، ’مس امان! تم بری لڑکی نہیں لگ رہی تھیں!‘ لیکن اگر میں یہ بات بلند آواز میں کہہ دوں تو میرے ساتھ موجود 3 millennials میں سے کوئی نہ کوئی فوراً آنکھیں گھما کر تنگ آ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے بالی ووڈ اداکارہ زینت امان گزشتہ روز موت کے منہ سے کیسے واپس آئیں؟

زینت امان، جنہیں 1970 میں فیمنہ مس انڈیا میں ’فرسٹ پرنسس‘ کا خطاب ملا اور پھر وہ پہلی بھارتی خاتون بنیں جنہوں نے مس ایشیا پیسفک انٹرنیشنل‘ جیتا، نے اعتراف کیا کہ وہ خود کو کبھی “خوبصورت” نہیں سمجھتی تھیں، البتہ یہ مان لیا تھا کہ ’لوگ ایسا سمجھتے ہیں‘۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Zeenat Aman (@thezeenataman)

انہوں نے اپنی پوسٹ میں ’پریٹی پرولیج‘ (pretty privilege) یعنی ’خوبصورتی کا فائدہ‘ پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق
’دنیا ایک سرد خانہ ہے، اور میں نے جلد ہی سیکھ لیا تھا کہ زندہ رہنے کے لیے اپنے ہر فائدے کو استعمال کرنا ضروری ہے۔‘

اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ کیوں اپنی خوبصورتی کو کبھی دل سے نہیں اپنا سکیں۔ ان کے مطابق وہ شاید خوبصورت دکھائی دینے کی اداکاری میں زیادہ الجھ گئیں، بجائے اس کے کہ خود کو خوبصورت محسوس کرتیں۔ عوام کی توجہ صرف ظاہری حسن پر مرکوز رہی، جس نے ان کی اندرونی قدر کو متاثر کیا۔ انہیں ڈر تھا کہ کہیں وہ مغرور نہ بن جائیں، اس لیے اپنے آپ کو خوبصورت ماننا انہیں غرور اور فضول عیاشی لگتا تھا۔

زینت امان نے مزید کہا کہ وہ اکیلی نہیں ہیں، بہت سے لوگ تعریف کے جواب میں فوراً اپنی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق
’خوبصورتی، چاہے دنیا جتنی بھی تعریف کرے، بے معنی ہے اگر آپ خود کو ویسا نہ سمجھیں۔‘

یہ بھی پڑھیے زینت امان کو دیکھ کر کس سپر اسٹار کا دل ٹوٹا؟

اپنے پیغام کا اختتام اداکارہ نے ایک نصیحت کے ساتھ کیا کہ اگر آپ واقعی خود کو خوبصورت محسوس کرنا چاہتے ہیں تو اپنے ذہن سے باہر نکلیں اور خود کو اس نظر سے دیکھیں جو آپ سے محبت کرنے والوں کی ہے۔ تبھی آپ اپنی روشنی دیکھ سکیں گے اور سمجھیں گے کہ کوئی کریم، کولیجن یا سرجری اس محبت اور قبولیت کی نظر کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

زینت امان کی یہ باتیں مداحوں کے دل کو لگیں۔ کسی نے اسے ’زندگی کا سبق‘ کہا، تو کسی نے اسے ’بے حد خوبصورت سوچ‘ قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ زینت امان

متعلقہ مضامین

  • ایچ پی وی ویکسین: پاکستانی معاشرے میں ضرورت
  • سیاف کی اپیل پر میرٹ کی پامالی کیخلاف احتجاجی کیمپ قائم
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا: علیمہ خان
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • دیشا وکانی (دیا بین) ’تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ‘ میں واپس کیوں نہیں آ رہیں؟ اصل وجہ سامنے آ گئی
  • کراچی بورڈ کا شفاف نتیجہ میرٹ کی فتح، دباؤ کی شکست