UrduPoint:
2025-07-04@10:03:19 GMT

پاکستان میں سرکاری ملازمتوں پر خواتین کی تعداد کم کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

پاکستان میں سرکاری ملازمتوں پر خواتین کی تعداد کم کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی جینڈر مین اسٹریمنگ کمیٹی کا پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس منعقد ہوا، جہاں وفاقی ملازمتوں میں خواتین کی شمولیت سے متعلق جو اعداد و شمار سامنے آئے ان کے مطابق وفاقی حکومت کے کل عملے میں خواتین کا تناسب صرف پانچ اشاریہ تین فیصد ہے۔ باوجود اس کے کہ حکومت نے خواتین کے لیے ملازمتوں میں دس فیصد کوٹہ مختص کر رکھا ہے، جو کہ میرٹ پر منتخب ہونے والی خواتین کے علاوہ ہے، خواتین کی شمولیت مطلوبہ سطح سے کافی کم ہے۔

قومی اسمبلی کی کمیٹی کے اس اجلاس کی صدارت ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کی۔ اس اجلاس میں خواتین کے کوٹے پر عمل درآمد نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ یہ کوٹا حکومت میں خواتین کو فیصلہ سازی کے عہدوں پر باآختیار بنانے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے متعین کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ان نتائج کے پیش نظر کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ اسٹیبلیشمنٹ متعلقہ دس فیصد کوٹے کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ایک واضح پالیسی اور عملی منصوبہ تیار کرے۔

خواتین کی شمولیت مقررہ ہدف سے کم کیوں؟

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خواتین کے لیے مخصوص دس فیصد کوٹے کی دستیابی کے باوجود ان کی شمولیت مقررہ ہدف سے کہیں کم کیوں ہے اور کیا خواتین حکومتی اداروں میں صرف کوٹے کی بنیاد پر ہی ملازمتیں حاصل کر سکتی ہیں یا دوسری ایسی ملازمتوں کے لیے بھی اپلائی کر سکتی ہیں جو خواتین کے لیے خاص طور پر مختص نہیں ہیں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوٹہ سسٹم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کسی بھی وفاقی سرکاری محکمے میں ہر دس دستیاب آسامیوں میں سے ایک کو خواتین کے لیے مخصوص کیا جائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ خواتین دیگر آسامیوں کے لیے درخواست نہیں دے سکتیں، بلکہ وہ میرٹ سسٹم کے تحت بھی ملازمت حاصل کر سکتی ہیں۔

کوٹہ سسٹم، میرٹ کی نفی؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا کوٹہ سسٹم میرٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے اور کیا خواتین کو بغیر کسی میرٹ اور معیار کے ملازمت حاصل کرنے کا حق دیا جانا چاہیے، تو انہوں نے وضاحت کی کہ کوٹہ سسٹم میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کرتا بلکہ صرف محکمے کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ کسی بھی آسامی کے اشتہار میں واضح کرے کہ مخصوص اسامی پر صرف خواتین درخواست دے سکتی ہیں۔

تاہم، اس کے باوجود ملازمت کے لیے مقررہ معیار پر پورا اترنا لازمی ہوتا ہے۔ البتہ ان مخصوص آسامیوں پر مقابلہ صرف خواتین کے درمیان ہوگا۔

ملازمتوں پر خواتین کی تعداد کم ہونے کی دیگر وجوہات

ایک عام خیال یہ بھی ہے کہ خواتین خود بھی ملازمت کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتی اور اس کی وجہ سوشل پریشر کے علاوہ کام کی جگہوں پر نامناسب ماحول بھی ہے۔

معروف صحافی اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن امبر شمسی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمتیں خواتین کے لیے مشکل نہیں بلکہ آسان ہونی چاہئیں۔ ان کے مطابق، یہ زیادہ تر وفاقی حکومت کی جانب سے مربوط کوششوں کی کمی کا مسئلہ ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سماجی پابندیاں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہوسکتی ہیں۔

امبر کہتی ہیں، "ہم خواتین کو معاشرے میں ایک نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھتے۔

ساتھ ہی کام کی جگہ پر ایسے ماحول کا فقدان جو ہراسمنٹ کی حوصلہ شکنی کرے اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا، "بنیادی سہولیات جیسے ٹرانسپورٹ، نسبتاً آرام دہ اوقاتِ کار، اور ڈے کیئر سینٹرز کی عدم دستیابی بھی خواتین کو ملازمت سے دور رکھنے کی نمایاں وجوہات ہیں۔".

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین کے لیے میں خواتین خواتین کی کی شمولیت خواتین کو کوٹہ سسٹم سکتی ہیں

پڑھیں:

سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائیکورٹ

سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائیکورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 July, 2025 سب نیوز

پشاور(آئی پی ایس) پشاور ہائیکورٹ نے دریائے سوات میں سیاحوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران کمشنر مالاکنڈ، ہزارہ ، کوہاٹ ، ڈی آئی خان اور دیگر متعلقہ افسران کو طلب کر لیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے نامزد چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسران ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ غفلت کے باعث 17 جانیں ضائع ہوئیں، سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا، سیاحوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کیوں نہیں کئے گئے، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں؟ دریا اور سیاحتی مقامات کی دیکھ بھال کس کی ذمے داری ہے؟

ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، ایئر ایمبولینس موجود تھی مگر وقت کم ہونے کے باعث استعمال نہ ہو سکی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری وارننگ پر متعلقہ حکام نے عملدرآمد کیوں نہیں کیا؟

بعدازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر سوات واقعے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے قانون کی حتمی منظوری دیدی پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم بے نقاب کردیے پاکستان کی چین میں منعقد ہونے والے عالمی پائیدار نقل وحمل سمٹ فورم میں شرکت ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ بے بنیاد ہے، جنگ بندی میں ان کا کوئی دخل نہیں، جے شنکر کراچی سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر صیہونی طیاروں کی جنوبی اورشمالی علاقوں پر بمباری، مزید 116 فلسطینی شہید وفاقی حکومت کا یوٹیلیٹی اسٹورز کو 10 جولائی سے مکمل بند کرنے کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کو 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کیوں نہیں دی جاسکتی؟ تحریری فیصلہ جاری
  • پی ایس ایل 10 میں ویور شپ کا نیا ریکارڈ، تعداد اربوں تک پہنچ گئی
  • کسان کا بچہ کسان کیوں نہیں بننا چاہتا؟ ایک سماجی المیہ
  • انضمام سے ہجرت تک: تارکین وطن آخر کیوں جرمنی چھوڑتے ہیں؟
  • پنجاب اسمبلی میں (ن )لیگ سب سے بڑی جماعت بن گئی
  • خیبرپختونخوا اسمبلی: مخصوص نشستوں پر ممبران کی بحالی کے بعد نمبر گیم تبدیل
  • سندھ میں 93 ہزار اساتذہ کی میرٹ پر بھرتیاں، وزیراعلیٰ کا وزیر تعلیم کو خراج تحسین
  • سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائیکورٹ
  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بالآخر نوجوانوں کے لیے شاندار ملازمتوں کے دروازے کھول دیے
  • انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود ٹیکس وصولی میں شارٹ فال کا سامنا کیوں؟