آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے اوگرا کے نئے قوانین کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے نئے قوانین کو مسترد کردیا۔
رپورٹ کے مطابق آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین طارق وزیر علی نے چیئرمین اوگرا مسرور خان کو ایک خط دیا جس میں کہا گیا کہ ریفائنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) کے درمیان سیلز پرچیز ایگریمنٹ (ایس پی اے) میں اس شق کا شامل کیا جانا غیر منصفانہ ہے، یہ قانون پہلے سے مشکلات کا شکار او ایم سیز کے لیے مزید مالی بحران پیدا کر سکتا ہے۔
آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے کہا کہ اوگرا کو یہ قانون بنانے سے پہلے زمینی حقائق اور او ایم سیز کی مالی صورتحال کو مدنظر رکھنا چاہیے، "ٹیک یا پے" کا قانون صرف ریفائنریز اور بڑی آئل کمپنیوں کو فائدہ دے گا جبکہ چھوٹی کمپنیوں کو مزید مشکلات میں ڈال دے گا اور مجموعی طور پر تیل کی سپلائی چین متاثر ہوگی۔
اس میں کہا گیا کہ ریفائنریاں اکثر قیمتوں میں اضافے کے دوران تیل کی فراہمی روک لیتی ہیں، جس کی وجہ سے او ایم سیز کو مہنگی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنی پڑتی ہیں، ملک میں غیر قانونی طریقے سے پیٹرولیم مصنوعات کی در آمد بھی مقامی مصنوعات کی طلب کو کم کر رہی ہے، جس سے او ایم سیز کو مزید مالی نقصان ہو رہا ہے۔
آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے کہا کہ اوگرا سے مطالبہ ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول چھوٹی اور درمیانی آئل کمپنیوں کے ساتھ مشاورت کی جائے، او ایم سیز کے دیرینہ مسائل جیسے تاخیر سے مصنوعات کی فراہمی اور امتیازی قیمتوں کے مسائل کو حل کیا جائے، مارکیٹ میں مسابقت کو فروغ دیا جائے تاکہ چھوٹی کمپنیاں بھی بہتر انداز میں کام کر سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے او ایم سیز
پڑھیں:
ٹرمپ کا چینی مصنوعات پر ٹیرف 80 فیصد تک لانے کا عندیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے تجارتی جنگ کم کرنے میں دلچسپی کا اشارہ دینے کے لیے چینی اشیا پر محصولات میں کمی کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی جنگ میں امریکا اور چین آمنے سامنے، ٹرمپ نے بیجنگ کو دھمکی دے دی
بی ب سی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوئٹزرلینڈ میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات سے قبل جمعہ کو سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’چین پر 80 فیصد ٹیرف درست لگتا ہے‘۔
چین کی نائب وزیر خارجہ ہوا چن ینگ نے بھی ملاقاتوں سے قبل ایک پر اعتماد نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ چین کو امریکا کے ساتھ تجارتی معاملات کو سنبھالنے کی اپنی صلاحیت پر مکمل اعتماد ہے۔
اپریل کے بعد سے ٹرمپ نے چین سے آئٹمز پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس لگادیا ہے جس سے مالیاتی منڈیوں میں بھونچال آنے کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں بھی کمی آئی ہے۔
اپریل کے سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ امریکا کو چین کی برآمدات ایک سال پہلے کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ گر گئیں۔
سیاسی رسک کنسلٹنسی یوریشیا گروپ کے ڈین وانگ کے مطابق امریکا اور چین دونوں بڑھتے ہوئے معاشی دباؤ میں ہیں۔
مزید پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
اس ہفتے کے شروع میں ہونے والے مذاکرات کے اعلان کا خیرمقدم کیا گیا تھا جو تناؤ میں کمی کی جانب ایک اہم پہلا قدم ہے لیکن تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ مذاکرات طویل بھی ہوسکتے ہیں۔
امریکا کے سابق تجارتی مذاکرات کار سٹیفن اولسن نے کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان نظامی تنازعات جلد حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میٹنگ کے نتیجے میں ٹیرف میں کمی ہوئی بھی تو وہ معمولی نوعیت کی ہوگی۔
مزید پڑھں: ٹرمپ ٹیرف: یورپی یونین نے جوابی کارروائی کے لیے سر جوڑ لیے
ابتدائی مذاکرات کی قیادت امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور چینی نائب وزیر اعظم اور اقتصادی زار ہی لائفنگ کریں گے۔
ایک اور تجارتی ماہر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے گئے نئے محصولات اٹھا بھی لیے گئے تب بھی دونوں ممالک کے درمیان بڑے مسائل حل طلب رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ٹیرف چین چین امریکا تجارتی جنگ چینی مصنوعات پر امریکی ٹیکس