بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی
بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر
سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے ، بھارتی الزامات کو دنیا نے کوئی اہمیت نہیں دی، بھارت نے کوئی جارحیت کی تو افواج پاکستان اسے منہ توڑ جواب دیں گی۔ پیر کو سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 2000 میں جب صدر بل کلنٹن بھارت پہنچے تھے تو 40 کے لگ بھگ سکھو ں کو ماردیا گیا اور الزام پاکستان پر دھر دیا گیا، اب امریکی نائب صدر کے دورے پر پھر 26 لوگوں کو مار کر الزام پاکستان پر لگادیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مودی کو گجرات کے قصاب کا خطاب دیا گیا جس پر انہوں نے فخر کیا، اور اسے اپنے لیے بڑا اعزاز سمجھا، انہوں نے اپنی سیاست کی حکمت عملی بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے ۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ 1998 میں جب سے ایٹمی دھماکے ہوئے ہیں اس وقت سے بھارت کو کوئی حملہ کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہرگز یہ بھولنا نہیں چاہے کہ ہمارا دشمن چالاک اور مکار ہے اور اسے کسی خیر کی توقع نہیں ہے ، وہ کوئی بھی حماقت کرسکتا ہے مگر اسے پتا ہونا چاہیے کہ اس حماقت کا نتیجہ وہی نکلے گا جو کہ ایک احمق کے لیے نکلنا چاہیے ۔سینیٹرعلی ظفر نے سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم ذمیدار، بہادر اور نڈر قوم ہے ، دنیا کے کسی بھی خطے میں دہشت گردی کے خلاف ہیں، اور ہمارے ہزاروں شہری دہشت گردی خلاف جنگ میں جانیں قربان کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بھارتی الزام جھوٹا ہے ، دروغ گوئی بھارتی حکمرانوں کی عادت ہے ۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 2000 میں جب بل کلنٹن آئے تو اس وقت بھی 40 سکھوں کو ہلاک کرکے الزام پاکستان پر لگایا گیا، پھر بھارتی اداروں ہی کی تحقیقات میں ثابت ہوا کہ پاکستان پر یہ الزام غلط تھا، خود بھارتی حکومت ہی اس واقعے میں ملوث تھی، بھارت میں کچھ بھی ہوتا ہے تو بغیر کسی ثبوت کے الزامات پاکستان پر لگادیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی عوام کی طرف سے مودی کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دنیا اور لوگ بے وقوف نہیں ہیں، وہ بھارتی ڈرامے کے اسکرپٹ کو بخوبی جانتے اور اس پروپیگنڈے کو پہچانتے ہیں، ظلم کی بات یہ ہے کہ اس سانحے سے مودی حکومت سیاسی مفاد حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ بھارت کشمیریوں پر بے پناہ ظلم ڈھارہا ہے ، وہ پہلے اپنے گریبان میں جھانکے اور پھر پاکستان پر الزام لگائے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا چاہتا ہے ، بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، پہلی بات تو یہ کہ بھارت یکطرفہ پر اس معاہدے میں ترمیم، اسے معطل یا ختم نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارا پانی بند کرنا چاہتا ہے اور ہمیں بھوکا مارنا چاہتا ہے ، کیا اس سے بڑی کوئی دہشت گردی ہوسکتی ہے ۔سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ میں بھارتی وزیراعظم کو بتانا چاہتا ہوں کہ تم نے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی ہے ، لیکن اگر پانی بند کرنے کی دھمکی دی گئی تو پہلا حملہ پاکستان کریگا، اور ہم بھارتی فوج کے خون سے ہولی کھیلیں گے ۔سینیٹر جان بلیدی نے سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ اپنے اندرونی معاملات اور کشمیریوں کے معاملات کو سنجیدگی سے لے ، اور ہمیں بھی اس پر غور کرنا ہوگا کہ ہم کیا کررہے ہیں، آیا ہم اپنے لوگوں کے ساتھ انصاف کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان جو پاکستان کا حصہ ہے وہاں جو روزانہ احتجاج ہورہا ہے اس کی کیا وجوہات ہیں، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم نے سولہ ایم پی او کے تحت بچیوں کو جیل میں ڈال دیا ہے ۔بعد ازاں سینٹ کا اجلاس (آج) منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سینیٹ اجلاس میں انہوں نے کہا کہ کہا کہ بھارت پاکستان پر دیا گیا اور ہم
پڑھیں:
ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔