اداکارہ سکینہ خان اپنی ناکام محبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی اُبھرتی ہوئی اداکارہ سکینہ خان نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شرکت کے دوران اپنی ذاتی زندگی سے متعلق گفتگو کی، جس میں وہ ناکام محبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں۔
پروگرام کے دوران میزبان عمران اشرف نے سکینہ خان سے سوال کیا کہ کیا کبھی اُن کا دل ٹوٹا ہے؟ سکینہ خان نے اعتراف کیا کہ حال ہی میں اُن کی محبت ناکام ہوئی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی محبت سے بہت سی امیدیں تھیں، جو پوری نہ ہو سکیں اور یہی ٹوٹنے والی امیدیں سب سے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب انسان کسی پر یقین کرتا ہے اور وہ یقین ٹوٹتا ہے تو ایک گہرا دکھ ہوتا ہے، لیکن اس تکلیف میں بھی ایک عجیب سا سکون محسوس ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب دو لوگ وقت گزارتے ہیں تو ان دونوں کو اس کی قدر کرنی چاہیے۔
View this post on InstagramA post shared by Imran Ashraf (@imranashrafawan)
سکینہ خان نے کہا کہ وہ اب بھی اس محبت کے واپس آنے کی امید رکھتی ہیں، اور یہ انتظار انہیں اندر سے توڑ رہا ہے۔ انہوں نے دُعا کی کہ انہیں کبھی صبر نہ آئے، کیونکہ اگر صبر آ گیا اور محبت واپس آئی، تو وہ اسے قبول نہیں کر سکیں گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سکینہ خان
پڑھیں:
ایک ارب 21 کروڑ بجٹ کے باوجود سندھ حکومت ملیریا پر قابو پانے میں ناکام
انسداد ملیریا پروگرام کے لیے 1.21 ارب روپے مختص کرنے کے باوجود، سندھ حکومت بیماری کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صرف چار ماہ کے دوران صوبے بھر میں ملیریا کے 28,800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو انسداد ملیریا 25-2024 کے اس پروگرام کے موثر ہونے پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔
سندھ کے کئی علاقوں بشمول سکھر، لاڑکانہ اور خیرپور کو مچھروں پر قابو پانے کے لیے خاطر خواہ فنڈز موصول ہوئے۔ تاہم حکام نے خاص طور پر دیہی علاقوں میں، مناسب فیومیگیشن مہم چلانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے بروقت کارروائی نہ کرنے سے مذکورہ خطوں میں ملیریا تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری سے اپریل 2025 تک سندھ میں 494,000 سے زائد افراد کے ملیریا کے ٹیسٹ کیے گئے۔ ان میں سے 28,820 کے نتیجے مثبت آئے۔ حیدرآباد ڈویژن میں سب سے زیادہ 10,562 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ کراچی میں صرف 239 کیسز سامنے آئے۔
ماہرین نے اینٹی ملیریا اسپرے کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ منظور شدہ کیمیکلز کے بجائے پٹرول کے دھوئیں جیسے ناکارہ مادے کا استعمال کیا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، مبینہ طور پر ڈی ڈی ٹی جیسے اہم کیمیکلز کا استعمال نہیں کیا گیا۔
ہر ضلع کو کروڑوں کے فنڈز ملنے کے باوجود مچھروں کے خاتمے کی مہم کو درست طریقے سے نافذ کرنے میں ناکامی نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ شہری مزید وبا کو روکنے کے لیے فوری، مستقل اور سائنسی طور پر درست اسپرے آپریشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔